روپے کی قدر مزید کم ہونے سے مہنگائی بڑھے گی، عقیل کریم ڈھیڈی



اسلام آباد: چیئرمین اے کے ڈی گروپ عقیل کریم ڈھیڈی کا کہنا ہے کہ ملک میں روپے کی قدر مزید نہیں گرنی چاہیے، اگر ڈالر اور اوپر گیا تو ملک میں مہنگائی بہت زیادہ ہوجائے گی۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ایجنڈا پاکستان‘ میں میزبان عامر ضیاء سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب لوگ روپے کو گھر میں نہیں رکھنا چاہتے، جن لوگوں نے بینکوں میں ڈالر رکھے ہوئے ہیں ان سے بھی پوچھ گچھ ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت روپے پر جو دباو آ رہا ہے یہ طلب اور رسد کا ہے، ہمارے تجارتی خسارے کے باعث ایسا ہو رہا ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط پہلے آسان ہوتی تھیں لیکن اب انہوں نے مشکل فیصلوں پر مجبور کر دیا ہے۔ غیرمقبول فیصلوں کا کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے لیکن اس سے ملک میں مہنگائی بڑھے گی۔

عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا کہ ملک کو پیچھے لے جانے والے بھی ہم ہی لوگ ہیں، اب آگے لے جانے کے لیے قیمت بھی ہمیں ہی ادا کرنی ہوگی۔پاکستان کے سرمایہ کار نے جتنی ترقی کی ہے، اتنی دنیا کے کسی ملک کے سرمایہ کار نے نہیں کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام لوگوں کا اعتماد بحال کرنا ہے، اس حوالے سے اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ مارکیٹ میں افواہیں پھیلانے کا رجحان ختم ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے کارپوریٹ ٹیکس، بینک ٹیکس میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے، ایسے لوگوں کو نشانہ بنایا ہے جو بالکل ٹیکس نہیں دیتے۔ بجٹ خسارہ نہ بننے دینا موجودہ حکومت کی بڑی کامیابی ہے، اب ان کا امتحان ٹیکس اکٹھا کرنا ہے۔

عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا کہ اسد عمر کی کارکردگی بہت اچھی تھی، ان کے فیصلے بہت اچھے تھے، انہوں نے پاکستان کے لیے آئی ایم ایف سے لڑائی لڑی، وہ پاکستان کے مفاد کے لیے لڑ رہے تھے۔

عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا کہ فوج اگر بجٹ کم کرنے کا کہہ رہی ہے تو ہمیں ملک کے معاشی حالات کا اندازہ لگا لینا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا پورا ملک کرپشن اور کالے دھن سے چل رہا ہے، دو سال سے پاکستان نے بیرون ملک اس کی منتقلی کو روکنے کی کوشش کی ہے۔ بھارت میں کاروباری سرگرمیاں بہت ہیں لیکن وہاں غربت بھی وہاں بہت ہے۔

انہوں نے کہا کہ صبح شام صرف سیاستدانوں کی کرپشن کی بات ہوتی ہے لیکن ایف بی آر، ایف آئی اے سمیت تمام اداروں کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے ۔ ٹیکنالوجی کے ذریعے پیسے کمانے والوں کے پیچھے نہیں پڑنا چاہیے اور جعلی کیسز بنانے والوں کا احتساب ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا بینکاری نظام صرف 34 خاندانوں کو خدمات دیتا ہے، حکومت نے بینکوں پر حکومتوں کو قرضے دینے سے متعلق ٹیکس بڑھا کر اچھا کام کیا ہے کہ اس سے ان کی زیادہ ترجیح سرمایہ کار ہوں گے۔


متعلقہ خبریں