پشاور:ریپڈ بس منصوبہ میں تبدیلوں کا سفر بدستورجاری

پشاور:ریپڈ بس منصوبہ میں تبدیلوں کا سفر بدستورجاری

پشاور:ریپڈ بس منصوبہ میں تبدیلوں کا سفر بدستورجاری


پشاور:پشاور کے ریپڈ بس منصوبہ میں تبدیلوں کا سفر بدستورجاری ہے، گلبہار کے علاقے سے گزرنے والی سڑک بس کے لئے تنگ پڑ گئی جس کو کشادہ کرنے کے لئے ایک بار پھر توڑ پھوڑ کا سلسلہ شروع کردیا گیاہے۔

تبدیلی سرکار کی طرف سے شروع کیے گئے پشاور ریپڈ بس منصوبہ شروع ہوئے ڈیڑھ سال گزر گیا لیکن تعمیر شدہ روٹ اور اسٹیشنز میں ڈیزائن کی تبدیلیوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔

ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا ہے کہ ناقص منصوبہ بندی کے باعث گلبہار کے علاقے سے گزرنے والی سڑک جو 18 میٹر بس کے لئے اب تنگ پڑ گئی  ہے ‘ کو کشادہ کرنے کیلئے اب سڑک کو دوبارہ تعمیر کیا جارہا ہے۔ ٹریک کو دو سے ڈیڑھ فٹ تک دوبارہ کشادہ کیا جارہا ہے۔

منصوبہ مکمل ہونے کے انتظار میں شہری باربار تبدیلوں سے تنگ آگئے ہیں کہتے ہیں منصوبہ ان کے لئے اب عذاب بن گیا ہے۔

اس سے قبل تین تعمیر شدہ اسٹیشن اور صدر بازار کے پل میں بھی ردوبدل کے لئے توڑپھوڑ کی گئی تھی۔ پشاور ریپڈ بس منصوبے کی ساخت میں آئے روزتبدیلی سے منصوبہ کی لاگت بڑھتی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں پشاور ریپیڈ بس منصوبے کے ماسٹر پلان میں نکاسی آب کا انتظام نہ ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔

واٹر اینڈ سینیٹیشن کمپنی کے پی ڈی اے کو بھیجے گئے مراسلے کی کاپی ہم نیوز کو موصول ہوئی تھی نکاسی آب ادارے نے پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کو سال کے دوران چھ مرتبہ نشاندہی کی۔

مراسلے کے مطابق ریپیڈ بس منصوبے میں جی ٹی روڈ کے بیشتر مین ہولز بند کر دیئے گئے ہیں جس کے باعث بارش کے پانی کے نکاس میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

مراسلے میں بتایا گیا کہ بی آر ٹی منصوبے سے ملحقہ آبادی کا نکاسی نظام بھی متصل نہیں کیا گیا۔ پانچ بار نشاندہی کے باوجود مسئلے کی طرف توجہ نہیں دی گئی۔

یہ بھی پڑھیے:پشاور ریپیڈ بس منصوبے کے ماسٹر پلان میں نکاسی آب کا انتظام نہ ہونے کا انکشاف

خیبرپختونخوا حکومت نےاکتوبر2017 میں57 ارب کی لاگت سے 26 کلومیٹرطویل پشاور میٹرول بس یا ریپڈ بس ٹرانزٹ منصوبے کا افتتاح کیا تھا جس کی لاگت اب ایک کھرب روپے سے بڑھ چکی ہے ۔

ابتدائی طور پر اس منصوبے کو ایک سال میں مکمل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی تاہم وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایت پر اسے چھ ماہ میں مکمل کرنے کا اعلان کیا گیا۔

ایشیئن ڈویلپمینٹ بینک کے تعاون سے تین حصوں میں تعمیر کیے جانے والے اس پراجیکٹ کے تحت پشاور کے نواحی علاقے چمکنی سے لے کرحیات آباد تک انڈر پاسز اور فلائی اوورز بنائے جانے ہیں۔


متعلقہ خبریں