’وزیر اعظم فیصلے خود نہیں کرتے، ان سے کرائے جاتے ہیں‘



اسلام آباد: سینئر صحافی رؤف کلاسرا نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کو ان کے مشیر ہی ڈبو رہے ہیں اور اب عمران خان کی وعدہ خلافی پر کوئی حیرت نہیں ہوتی۔

رؤف کلاسرا نے ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اپنے وعدوں سے اتنی بار منحرف ہو چکے ہیں کہ اب ان کی نئی وعدہ خلافی پر حیرت نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کسی معاملے کو سنجیدہ ہی نہیں لیتے اور اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ اس سے قبل کسی حکومتی کمیٹی یا عہدے پر نہیں رہے اس لیے ان کو کوئی تجربہ نہیں ہے، ہمارے وزیر اعظم فیصلے خود نہیں کرتے بلکہ ان سے کرائے جاتے ہیں۔

رؤف کلاسرا نے کہا کہ حکومت اس نظریہ پر ہے کہ اگر ملک چلانا ہے تو میڈیا کو اپنے کنٹرول میں رکھیں جس کی وجہ سے میڈیا میں شدید بحران بھی پیدا کیا گیا اور گزشتہ روز سینئر صحافی سمیع ابراہیم کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ بھی اسی کی ایک کڑی ہے جو انتہائی قابل مذمت ہے لیکن اس واقعے پر حکومتی اراکین بہت خوش ہوئے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اپنے دوستوں کو اپنا مشیر لگا دیا ہے جن کی کوئی قابلیت نہیں ہے اس لیے انہیں ملکی معاملات چلانے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں اور عمران خان سپر پاور بننے کے لیے وہ تمام فیصلے بھی کرنے کے لیے تیار ہو گئے ہیں جن سے وہ پہلے انکاری تھے یا جن پر وہ کڑی تنقید کیا کرتے تھے۔

سینئر صحافی اور پروگرام کے میزبان محمد مالک نے انکشاف کیا کہ ایک وفاقی وزیر کی نشست خطرے میں ہے کیونکہ وزیر اعظم کے ایک مشیر دوست وفاقی وزیر بننا چاہتے ہیں تاکہ وہ اسمبلی میں آواز اٹھا سکیں جس کے لیے انہیں رکن اسمبلی ارباب شہزاد کی نشست پر لایا جاسکتا ہے۔ اس لیے اب ارباب شہزاد اپنا متبادل تلاش کر لیں۔

محمد مالک نے ایک اور انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ایک وفاقی وزیر پیمرا چیئرمین کو مستعفیٰ کرانا چاہ رہے ہیں جس کی وجہ ان کے کچھ مطالبات ہیں جو پورے نہیں ہو رہے۔ وہ پیمرا میں اپنے کچھ لوگوں کو بھرتی کرانا چاہتے ہیں جبکہ اپنے دوست کیبل آپریٹرز کو لائسنس بھی دلوانے کے خواہش مند ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ نواز شریف کو ان کے مشیروں نے احتجاج کرنے سے روک رکھا ہے اور اس وقت ماحول کا احتجاج کے سازگار قرار نہیں دے رہے اور انہیں ستمبر سے احتجاج کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

پروگرام کے میزبان نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اراکین علی جہانگیر صدیقی کے خلاف بیانات دیتے تھے اور فواد چوہدری نے تو ان کے خلاف چیف جسٹس پاکستان کو بھی خط لکھا تھا لیکن اب اسی حکومت نے علی جہانگیر صدیقی کو سفیر نامزد کر دیا ہے۔

سینئر تجزیہ کار مشرف زیدی نے کہا کہ مریم نواز کو 2014 کے بعد سے آہستہ آہستہ پارٹی میں آگے لایا گیا لیکن جب تک نواز شریف موجود ہیں پارٹی کو وہی چلاتے رہیں گے لیکن پارٹی کے سینئرز کو اب پیچھے کر دیا گیا۔

انہوں ںے کہا کہ مسلم لیگی سربراہ کو ڈیل ملنے کی امید تھی تو وہ خاموش تھے اور حکومت کے ساتھ ڈیل کرنا چاہتے تھے لیکن جب انہیں یہ امید ختم ہو گئی تو انہوں نے کھل کر حکومت کے خلاف بولنا شروع کر دیا اور اب حزب اختلاف کی بڑی جماعتیں ایک دوسرے کو اپنے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مشرف زیدی نے کہا کہ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ قابل آدمی ہیں اور اسی لیے انہیں دوبارہ خزانہ کی ذمہ داری دی گئی۔ اس سے قبل بھی آئی ایم ایف کا پروگرام وہی لے کر آئے تھے اور اب بھی آئی ایم ایف کے پروگرام کے لیے حفیظ شیخ کو لایا گیا کیونکہ وہ ڈیل کر لیتے ہیں۔

انہوں نے علی جہانگیر صدیقی کو غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے اعزازی سفیر نامزد کرنے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی قابلیت کی وجہ سے لائے گئے ہیں اس کے باوجود کہ ان پر کرپشن کے مقدمات ہیں البتہ اگر الزامات لگانے ہیں تو ان پر لگائے جائیں جو بار بار استعمال ہونے والوں کو لے کر آتے ہیں۔


متعلقہ خبریں