’زرداری کی جگہ بینظیر گرفتار ہوتیں تو لاکھوں افراد سڑکوں پر ہوتے‘


اسلام آباد: صدر قومی عوامی تحریک ایاز لطیف پلیجو کا کہنا ہے کہ آصف زرداری اور فریال تالپور کی گرفتاری کے باوجود سندھ میں احتجاج کے لیے بیس افراد بھی نہیں نکلے۔ اگر یہ معاملہ ذوالفقار علی بھٹو یا بے نظیر کا ہوتا تو ہزاروں لوگ سڑکوں پر آجاتے۔

پروگرام ’ایجنڈا پاکستان‘ میں میزبان عامرضیاء سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کے ساتھ پیپلزپارٹی اور آصف زرداری نے ظلم کیا ہے۔ انہیں اپنی کرپشن کے دفاع پر لگا دیا ہے وہ جس راستے پر جارہے ہیں وہ اقتدار اور مفادات کا ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کے سندھ میں جو ووٹ کم ہوئے انہیں پیپلزپارٹی نے بی آئی ایس پی اور انتظامیہ کے ساتھ مل کر بڑھایا۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کا ایک ہاتھ اسٹبلیشمنٹ اور دوسرا وڈیروں کے سر پر تھا۔ جیسے اے این پی خیبرپختونخوا اور مسلم لیگ ن پنجاب سے باہر ہوئیں اگر پیپلزپارٹی بھی ایسے سندھ سے ہوتی تو قومی اسمبلی میں وزیراعظم کا حلف بھی نہ ہوتا۔

ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں غیر متوقع چیزیں ہوجاتی ہیں۔ پاکستان اسلاملک فرنٹ، ایم آر ڈی کا بہت کردار تھا لیکن انتخابات میں انہیں وہ اہمیت نہیں ملی۔ الیکشن میں دھاندلی کرنا، عوامی رائے پراثرانداز ہونا اور نظام سے فائدہ اٹھانا ایک آرٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو، نواز شریف اور عمران خان ان کے ساتھ چلے جن کے ساتھ وہ لڑتے بھی تھے۔

جی ڈی اے (گرینڈ ڈیموکرٹیک الائنس) کی سیاست سے متعلق سوال کے جواب میں ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ جی ڈی اے کا مقصد اقتدار نہیں بلکہ سندھ میں کرپشن کے خلاف کارروائی اور امتیازی نظام کا خاتمہ تھا، اب کرپٹ افراد محلوں میں نہیں بلکہ جیلوں میں ہیں۔ جی ڈی اے کو سندھ کے عام لوگوں سے جوڑنا ہوگا، اقتدار کے بجائے ترقی کو ترجیح بنانا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ حالات چیزوں کی طرح نہیں ہیں، وہ ایک جگہ کھڑے نہیں رہتے بلکہ تبدیل ہوتے رہتے ہیں، انہی حالات کے تحت سیاسی اتحاد بھی بنتے ہیں۔ پاکستان کی مذہبی جماعتیں ایک ساتھ نماز نہیں پڑھتیں لیکن سیاست میں یہ ساری ایک ہوجاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح سندھ میں بڑے لوگوں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں ایسے ہیں خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بلاتفریق و امتیاز احتساب ہونا چاہیے۔

ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ ضیاء الحق نے پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کو سبق سکھانے کے لیے ایم کیو ایم کو مسلط کیا، تعلیمی اداروں میں غنڈے پیدا کیے گئے۔ سندھ کی اشرافیہ نے ڈیلیور نہیں کیا،۔ زراعت، تعلیم اور کرپشن کے مسائل حل ہوجائیں تو سندھ بہت آگے جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ الگ شناخت کا مطلب یہ نہیں کہ آپ الگ صوبہ مانگ لیں، پاکستانی بیرون ملک بھی اکٹھے رہتے ہیں لیکن وہ وہاں الگ صوبہ نہیں مانگتے۔سندھ کی تقسیم نہیں ہوسکتی، اس کے لیے اپنی جانیں دے دیں گے۔ مقامی حکومتوں کو اختیاردے کر مضبوط بنائیں۔ جس کی جہاں اکثریت ہے اسےنچلی سطح تک اختیار ملنا چاہیے۔


متعلقہ خبریں