کالے ہرن کے شکار پرپابندی کی درخواست، پنجاب حکومت کو 2 مہینے مل گئے

کالے ہرن کے شکار پر پابندی، پنجاب حکومت سے رپورٹ طلب

لاہور ہائی کورٹ نے کالے ہرن کے شکار پر پابندی سے متعلق وائلڈ لائف کمیشن کو رپورٹ پیش کرنے کے لئے دو ماہ کی مہلت دے دی۔

جسٹس شمس محمود مرزا نے کالے ہرن کے شکار پر پابندی کے لیے  ایک شہری شیراز ذکاء کی طرف سے دائر درخواست پر سماعت کی ۔

وائلڈ لائف کمیشن کے  سربراہ ڈاکٹرپرویزحسن نے رپورٹ پیش کرنے کےلیے مزید  مہلت کی استدعا کی۔

کمیشن کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ معائنہ کر رہے ہیں کہ بہاولپور میں کالے ہرن کی تعداد کتنی ہے؟رپورٹ کی تیاریکے لئے وقت درکار ہے۔

عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے کمیشن کو دو ماہ کا وقت دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت اور کمیشن سے کالے ہرن کے تحفظ کے لئے سفارشات طلب کر رکھی ہیں۔

عدالت نے 10جون کو ہونے والی سماعت میں پنجاب حکومت کے وکیل سے استفسار کیا تھا کہ پنجاب حکومت نے کالے ہرن کی نسل کو بچانے کیلئے کیا اقدامات کیے ہیں؟

پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کالے ہرن کی نسل کے تحفظ کیلئےوائلڈ لائف کمیشن کام کر رہا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ کمیشن اپنی سفارشات آئندہ سماعت پر پیش کرے۔ عدالت نے پنجاب حکومت سے اس ضمن میں رپورٹ بھی طلب کی تھی۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ کالے ہرن کے نسل کی بقا کے لئے حکومت اقدامات کرنے میں ناکام  ہے۔کالے ہرن کی نسل کو شدید خطرات لاحق ہیں، غیر ملکیوں کو غیر قانونی طور کالے ہرن کے شکار کی اجازت دی جاتی ہے۔

درخواست گزارشیراز ذکاء نے استدعا کی کہ عدالت حکومت کو کالے ہرن کے شکار پر پابندی عائد کرنے کا حکم دے۔

یہ بھی پڑھیے: کالے ہرن کے شکار پر پابندی، پنجاب حکومت سے رپورٹ طلب

سکھرمیں نایاب نسل کی ڈولفن خطرے میں


متعلقہ خبریں