پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں پانی کا بحران


کراچی : حکومتوں کی ناقص پالیسی اورمبینہ کرپشن کی وجہ سے پاکستان کا سب سے بڑا شہر پانی کے شدید بحران کا شکار ہے۔ ستم ظریفی تو دیکھیں ملک کا معاشی انجن کہلانے والے ایک کروڑ ستر لاکھ نفوس کے شہر کو ضرورت سے نصف پانی دستیاب ہے ۔

شہر قائد کراچی کو روزانہ  تقریباً سو کروڑ گیلن پانی کی ضرورت ہےلیکن شہر کو محض 58 کروڑ گیلن پانی دستیاب ہے ۔

پینتالیس کروڑ گیلن پانی دھابیجی، تین کروڑ گیلن گھارو اور دس کروڑ گیلن حب ڈیم سے فراہم کیا جارہا ہے۔شہر کو حب ڈیم سے سپلائی تقریباً چار برس بعد بحال ہوئی ہے ۔

شہر میں پانی کے بحران کی ایک اور بڑی وجہ  واٹر بورڈ کی لائنوں کا رساؤ بھی ہے،خود واٹر بورڈ کے اعدادوشمار کے مطابق تقریباً سترہ کروڑ گیلن پانی رساؤ کے سبب ضائع ہوجاتا ہے ۔

واٹر بورڈ کے اپنے اعدادو شمار کے مطابق  شہریوں کو صرف چالیس کروڑ گیلن پانی ہی مل پاتا ہے ۔ رہی سہی کسر پانی چور مافیا پوری کردیتا ہے ۔ عوام کو پانی ملے نہ ملے مگر ان کے ٹینکروں پانی چھلکتا رہتا ہے ۔

کراچی میں پانی کے بحران کی سب سے بڑی وجہ کے فور پروجیکٹ کا التوا بھی ہے ۔ 26 کروڑگیلن کا یہ منصوبہ دو ہزار سولہ میں شروع ہوا اور اسے جون دو ہزار اٹھارہ میں مکمل ہونا تھا مگر ماہرین کہتے ہیں کہ ’کے فور‘ کی تکمیل میں مزید تین سے چار برس لگ سکتے ہیں۔

شہر میں پانی کی غیر منصفانہ تقسیم پر تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے واٹر بورڈ اور سندھ حکومت کو آڑھے ہاتھوں لیاہے۔

یہ بھی پڑھیے:کراچی: وزیربلدیات نے قلت آب کا ذمہ دار واٹر بورڈ کو قرار دیدیا

ایم ڈی واٹر بورڈ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انکا کہنا تھا کہ کراچی میں پانی کی غیر منصفانہ تقسیم کی ذمہ دار واٹر بورڈ اور سندھ حکومت ہے۔شہر میں اگر پانی کا مسئلہ حل نہیں ہوا تو اگلا احتجاج وزیر اعلی ہاؤس کے باہر اور پھر بلاول ہاؤس پر ہوگا۔

خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ پانی کے نظام کی بہتری کے لئے وفاقی حکومت واٹر بورڈ کی مدد کرنے کو تیار ہےاگر واٹربورڈکام نہیں کر یگا توممبران صوبائی اسمبلی کو کام اپنے ہاتھ میں لینا پڑے گا ۔

رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان کاکہنا تھا کہ صوبہ سندھ سے جب تک کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوگا اس طرح کے مسائل آتے رہیں گے۔

وزیربلدیات سندھ سعید غنی نے تسلیم کیا کہ کراچی کو جتنے پانی کی ضرورت ہے اتنا پانی فراہم کرنے میں ابھی تک کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے شہریوں کو پانی کی فراہمی کے لیے سندھ حکومت ہر ممکن اقدامات کررہی ہے۔

سعید غنی نے الزام عائد کیا کہ کراچی کی ایک جماعت کے لوگ بھی کراچی کے شہریوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے لوگ نہ صرف پانی کے پائپوں ریت کی بوریاں ڈالتے ہیں بلکہ نکاسی آب کے حوالےسے بھی انکی کی یہی روش ہے۔ کراچی کے شہریوں کو دیکھنا ہوگا کہ کون ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کررہاہے اور کون رکاوٹیں ڈال رہاہے۔


متعلقہ خبریں