آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈرجاری نہ ہونے پر پیپلزپارٹی برہم


سابق صدر آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کیے جانے پر پیپلزپارٹی کی طرف سے اسپیکر اسد قیصر اور حکومت پر کڑی تنقید کی گئی ہے۔

سابق قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی سید خورشید شاہ نے کہاہے  کہ ملک کا وزیراعظم پارلیمنٹ کے تقدس کو ماننے کو تیار نہیں۔اسپیکر تو کھل کر دباؤ کی بات کر رہے ہیں۔ اسپیکر پر وزیراعظم کا دباؤ ہے، وزیراعظم پر کس کا دباؤ ہے کچھ کہہ نہیں سکتے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ تو اسپیکر کے ہاتھ میں نہیں ہے۔ ایسی صورتحال پہلی دفعہ دیکھ رہے ہیں۔ سید خورشید شاہ نے کہا چوہدری امیر حسین بھی اتنا کمزور اسپیکر نہیں تھا۔

سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ بجٹ سیشن جس دن سے شروع ہوا ہے مضحکہ خیز صورتحال ہے،اپوزیشن لیڈر کو تقریر نہیں کرنے دی جاتی،حکومتی بینچز سے شور مچاکر بجٹ پر تقریروں کو روکنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اس دن گرفتار ہوتے ہیں جس دن اکنامک سروے آتا ہے،اسی دن اسپیکر قومی اسمبلی سے رجوع کیا،اسپیکر کی طرف سے ایک ہی جواب آتا ہے کہ کوشش کرتا ہوں،اسپیکر نے وعدہ کیا تھا کہ پروڈکشن آرڈر جاری کروں گامگر ابھی تک جاری نہیں ہوئے۔

پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں راجہ پرویز اشرف نے کہااسپیکر نے ایک بار پھر وزارت قانون سے مشاورت کے لئے وقت مانگا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کو تقریر کرنے کا موقع نہیں دیا جاتا،وزراء کھڑے ہوکر شور مچاتے اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کرتے ہیں،ان رویوں پر تشویش ہے۔

سابق وزیر اعظم نے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بے بس ہیں،آصف زرداری تین منٹ کے فاصلے پر اسلام آباد میں موجود ہیں،پارلیمانی روایات کو بھی بلڈوز کیا جا رہا ہے،پارلیمان کو بے توقیر کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سمجھ میں آ رہا ہے کہ حکومت بجٹ پر بحث ہی نہیں چاہتی،یہ بجٹ تو آئی ایم ایف کا بنایا ہوا ہے،ممکن ہے آئی ایم ایف نے بجٹ پر بحث کم کرانے کا کہا ہو۔ بجٹ پر ووٹنگ سے حکومت ڈری ہوئی ہے۔

راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ آصف زرداری سینیئر سیاستدان اور دیگر جماعتوں سے رابطوں کے ماہر ہیں،اس لئے آصف زرداری کو نہیں لایا جا رہا کہ کیوں کہ وہ دوسری جماعتوں کے ساتھ رابطے کر کے انہیں ساتھ لیکر چل سکتے ہیں،پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرکے اسپیکر جانبداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی حکومت کے پریشر میں ہیں۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر کے اجراء سے متعلق رولز موجود ہیں۔آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر سے متعلق بار بار وزارت قانون سے رائے مانگنے کا کہا جا رہا ہےاس حوالے سے وزارت قانون سے رائے لینے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے:’زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہوئےتو پارلیمنٹ نہیں چلنے دیں گے‘

انہوں نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر سے متعلق رول 90 موجود ہے،آصف زرداری سمیت دیگر ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری ہونا ہیں۔


متعلقہ خبریں