سیاسی عدم استحکام میں معیشت مضبوط نہیں ہو سکتی، سعید غنی

سیاسی عدم استحکام میں معیشت مضبوط نہیں ہو سکتی، سعید غنی

اسلام آباد: پیپلزپارٹی کے رہنما اور وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان ملک میں سیاسی استحکام نہیں لانا چاہتے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ندیم ملک لائیو‘ میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی بحران کی موجودگی میں معیشت مضبوط نہیں ہو سکتی۔ غیرملکی سرمایہ کار ملک کے سیاسی حالات کو دیکھتے ہوئے ہی سرمایہ کاری کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام کے دوران کو بھی ماہر معیشت کو مضبوط نہیں کر سکتا۔ حکومت نے اخراجات میں کمی کے اعلان کے باوجود اس میں اضافہ کیا جبکہ حکومتی پالیسی کے باعث کاروباری افراد بھی اب تذبذب کا شکار ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ عمران خان نے خود تو پورا ٹیکس نہیں دیا لیکن وہ عوام سے پورا ٹیکس نکلوانا چاہتے ہیں۔ وہ قوم کو بتائیں کہ ان کے ذرائع آمدن کیا ہیں اور اخراجات کہاں سے پورے ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے اراکین کا ایوان میں رویہ درست نہیں، وہ عدم برداشت کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں وزیراعظم عمران خان کا آج سے روزانہ پارلیمنٹ آنے کا فیصلہ

پیپلز پارٹی رہنما نے جعلی اکاؤنٹس کیس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ صرف دو ٹرانزیکشن کی وجہ سے مسئلہ بنایا جا رہا ہے جبکہ اومنی گروپ ان اکاؤنٹس کی ملکیت ظاہر کر چکا ہے۔ جب لوگوں کے سامنے مقدمات کی حقیقت آئے گی تو سب حیران ہو جائیں گے کہ ملک کو کس طرف لے جایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی نہ صرف اپنی آف شور کمپنیاں موجود ہیں بلکہ انہوں نے ایمنسٹی اسکیم سے بھی فائدہ اٹھایا اور اب وہ بے نامی جائیداد کے بھی مالک بنے بیٹھے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں اختر نے کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام کوئی نیا نہیں اس طرح کے پروگرام پہلے بھی آتے رہے ہیں۔ ہم نے آڑھتی کو بھی ٹیکس کے دائرے میں لانے کی کوشش کی ہے جو کسی کھاتے میں ہی نہیں آتا تھا۔

انہوں ںے کہا کہ وزیر اعظم نے کڑوی گولی کھا کر انتہائی مشکل فیصلے کیے ہیں اور وہ پرائیویٹ سیکٹر کو صرف اس لیے سپورٹ کرتے ہیں کیونکہ یہی سیکٹر ہی ملک میں شرح نمو لائے گا اور روزگار کے مواقع پیدا کرے گا۔

اکنامک سیکیورٹی کونسل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں تمام سیاسی جماعتوں سے بھی مشاورت ہونی چاہیے تاکہ ملک سے کرپشن کا مکمل خاتمہ ہو سکے۔

پاکستان مسلم لیگ نون کی رہنما مائزہ حمید نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس تاخیر سے جانے کی سزا عوام کو بھگتنا پڑی اور اگر بجٹ 30 جون سے قبل پاس نہیں ہوا تو اس کی بھی سزا عوام کو دی جائے گی۔ اسمبلی میں بجٹ پر قائد حزب اختلاف کو تقریر ہی نہیں کرنے دی جا رہی اور ایسا تاریخ میں پہلی بار ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت فاشسٹ لگ رہی ہے جو کسی مخالف کی سننے کو تیار ہی نہیں۔

برابری پارٹی کے چیئرمین جواد احمد نے کہا کہ ریاست مدینہ کی بات کرنے والے ملک میں اس کی مثالیں کیوں قائم نہیں کر رہے؟ معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا جا رہا ہے لیکن آمدن کے ذرائع پیدا نہیں ہو رہے۔ وہ ملک کے نوجوانوں کو صرف گمراہ کر رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں