سابق مصری صدر محمد مرسی کمرہ عدالت میں بے ہوشی کے بعد انتقال کرگئے


قاہرہ: سابق مصری صدر محمد مرسی کمرہ عدالت میں بے ہوش ہونے کے بعد انتقال کرگئے۔

سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق 67 سالہ مرسی ایک سماعت کے دوران بے ہوش ہوگئے اور بعدازاں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ انتقال کر گئے۔ وہ سماعت کے دوران 20 منٹ تک عدالت کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کراتے رہے اس دوران وہ بہت متحرک تھے۔

مصر کے سابق صدر حسنی مبارک کی 30 سالہ حکمرانی کے بعد محمد مرسی سال 2012 میں ملک کے پہلے جمہوری صدر منتخب ہوئے تھے۔ انہیں 4 سال کے لیے ملک کا صدر منتخب کیا گیا تھا لیکن وہ ایک سال ہی ملک کے صدر رہ سکے اور بعد ازاں محمد مرسی کی تنظیم اخوان المسلمون پر بھی پابندی عائد کر دی گئی۔

2013 میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد محمد مرسی کو فوج نے صدارت کے عہدے سے ہٹانے کے بعد فوراً ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔ وہ گزشتہ 6 سال سے جیل میں تھے اور مقدمات کا سامنا کر رہے تھے۔

محمد مرسی پر قطر کے لیے جاسوسی کرنے اور 2011 میں شدت پسندوں کو جیل سے بھاگنے میں مدد فراہم کرنے کے الزامات تھے۔ جس پر انہیں سزائے موت کا حکم سنایا گیا لیکن ملک کی اعلیٰ عدلیہ نے سزا کو ختم کر کے ان پر دوبارہ مقدمہ چلانے کا حکم دیا تھا۔

محمد مرسی کو 16 مئی 2011 کو سزائے موت سنائی گئی تھی جس پر عملدرآمد کا فیصلہ 17 جون 2015 کو سنایا گیا تھا۔

گزشتہ سال فوجی عدالت نے معزول صدر کے بیٹے اسامہ کو دس سال قید اور فوٹو جرنلسٹ محمد ابو زید کو پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی۔

2013 میں مصر کے صدر محمد مرسی نے جنرل عبدالفتاح السیسی کو فوج کا سربراہ بنایا تھا اور انہوں نے ہی محمد مرسی کی حکومت کا خاتمہ کر کے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ محمد مرسی 30 جون 2012 سے 3 جولائی 2013 تک مصر کے صدر رہے۔

محمد مرسی ذیابیطس، جگر اور گردے کی عارضے میں مبتلا تھے اور جیل میں ان کے علاج کو مسلسل نظر انداز کیا گیا جس کی وجہ سے ان کی صحت انتہائی خراب تھی۔ 2018 کی ایک رپورٹ میں 3 رکنی برطانوی ٹیم نے خبردار کیا تھا کہ اگر محمد مرسی کا بروقت علاج نہ کرایا گیا تو ان کی موت واقع ہو سکتی ہے۔

ترک صدر طبیب اردگان پہلے عالمی رہنما ہیں جنہوں نے محمد مرسی کو خراج تحسین پیش کیا اور انہیں شہید کہا۔ ان کے محمد مرسی کے ساتھ قریبی تعلقات تھے اور انہوں نے مرحوم کے بلند درجات کے لیے بھی دُعا کی۔


متعلقہ خبریں