خیبر پختونخوا: 900 ارب روپے سے زائد کا بجٹ آج پیش کیا جائیگا

خیبر پختونخوا کابینہ

خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے 900 ارب روپے سے زائد کےسالانہ بجٹ کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔صوبائی وزیر خزانہ کے پی اسمبلی میں بجٹ آج پیش کریں گے۔

خیبر پختونخوا کے محکمہ خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تکنیکی مسائل کے باعث سالانہ ترقیاتی پروگرام اور قبائلی اضلاع کے بجٹ میں بار بار تبدیلی کرنا پڑی ہے۔

ذرائع کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا کےسالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے 236 ارب روپے مختص کرنے کی تجویزسامنے آئی ہے۔

صحت کے 115 ترقیاتی منصوبوں کے لئے 11 ارب 69 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویزسامنے آئی ہے۔ 6 ارب روپے صحت کارڈ توسیع پروگرام کے لئے مختص کیے جائینگے۔

تعلیم کے شعبہ کے لئے کل 162 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے ۔ اے ڈی پی 962 جاری اور 394 نئے منصوبوں پر مشتمل ہے۔

سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 82 ارب روپے غیرملکی امداد اور قرضہ شامل ہوگا۔ مقامی حکومتوں کے لئے 46 ارب سے زائد رقم مختص کرنے کی تجویزدی گئی ہے۔

گریڈ 1 سے 16 تک ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کی تجویزدی گئی ہے۔ گریڈ 17 سے 19 تک ملازمین کی تنخواہوں میں 5 فیصد اضافے کی تجویز شامل ہے۔

سیلز ٹیکس 50 فیصد کم کرنے،دیگر ٹیکسز بڑھانے کی تجویزدی گئی ہے۔ بلین ٹری سونامی منصوبے کے لئے 1 ارب 80 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویزدی گئی ہے۔

اسی طرح بجٹ میں کھیل و سیاحت کے 75 منصوبوں کے لئے 20 ارب  روپے مختص کیے جانے کی تجویز سامنے آئی ہے۔ قبائلی اضلاع میں کھیلوں کے فروغ کے لئے 5 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی جارہی ہے ۔

محکمہ آثار قدیمہ کے 15 منصوبوں کے لئے 433ملین روپے ،کھیلوں کے 33 مختلف منصوبوں کے لئے 2157ملین روپے مختص کیے جارہے ہیں۔

مزدور کی کم ازکم اجرت 17500 روپے مقرر کرنے کے ساتھ ساتھ بجٹ پلان میں 36 ہزار سرکاری نوکریاں ،6 لاکھ اسامیاں نجی شعبہ میں پیدا ہونے کا امکان بھی ظاہر کیا جارہاہے۔

پشاوراور ہنگو میں وزیراعظم سستا گھر اسکیم بڑے منصوبوں میں شامل کرلیے گئے ہیں۔ قبائلی ضلع کرم میں میڈیکل کالج کا قیام کا منصوبہ بھی شامل ہے۔

اقلیتوں کی فلاح و بہبود کیلئے 127 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویزکے علاوہ پہلی بار مدارس کے طلبہ کیلئے تمام شعبوں میں ٹیکنیکل تعلیم دینے کا منصوبہ بھی تجویز کیا گیاہے ۔

ریسکیو 1122 سروس کو مانسہرہ، سوات اور چترال تک توسیع دینے کا منصوبہ شامل ہے۔

صوبہ میں سالانہ محاصل کا ہدف 45سے بڑھا کر 55 ارب روپے  مقرر کیا گیاہے۔ نئے مالی سال میں خیبرپختونخوا کی کل آمدن کا تخمینہ 650 ارب روپے سے زائد لگایا گیا ہے۔

محکمہ خزانہ کے ذرائع کے مطابق صوبہ میں جاری اخراجات کا تخمینہ 475 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ قبائلی اضلاع کے اخراجات جاریہ کے لئے 65 ارب،ترقیاتی پروگرام کے لئے36 ارب روپے رکھنے کی تجویزدی گئی ہے۔

ذرائع نے یہ بات بھی بتائی ہے کہ تجویز کردہ بجٹ کے اعدادو شمار میں ردوبدل ہو سکتا ہے۔

پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا   لگ بھگ 21 کھرب روپے کا بجٹ 14جون کو پیش کیا گیا۔

محکمہ خزانہ پنجاب کی سرکاری دستاویزات کے مطابق بجٹ کا کل حجم تقریبا 21 کھرب 61 ارب روپے تجویز کیا جا رہا ہے جس میں ترقیاتی بجٹ کا حجم 346 ارب روپے ہو گا اور غیر ترقیاتی بجٹ کا حجم 1310 ارب روپے تجویز کیا جا رہا ہے۔

بجٹ پیش کیے جانے سے قبل پنجاب کی کابینہ نےمالیاتی بل 2019 اورسالانہ ترقیاتی پروگرام 2019-20 کی بھی منظوری دی تھی۔

ضمنی بجٹ مالی سال2018-19 کی منظوری کے علاوہ مالی سال 2018-19 کے نظرثانی شدہ تخمینہ جات کی بھی منظوری  بھی دی گئی۔

صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ  جنوبی پنجاب کے تینوں ڈویژن کے فنڈز کسی دوسری جگہ ٹرانسفر کرنے پر پابندی کی بھی منظوری دی گئی۔کابینہ کی منظوری کے بعد جنوبی پنجاب کیلئے مختص فنڈز صرف اسی علاقے کی ترقی و خوشحالی کے پروگراموں پر خرچ ہوں گے۔

کابینہ نے وزیراعلیٰ اور صوبائی وزراء کی تنخواہوں میں 10 فیصد کمی کی بھی منظوری دی۔

سندھ کا مالی سال 20-2019 کے لئے  12 کھرب 18 ارب روپے کا بجٹ بھی 14جون کو ہی ایوان میں پیش کیا گیا۔

سندھ اسمبلی میں وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر کے دوران بتایا کہ بجٹ وصولیوں کا تخمینہ 1218 ارب جبکہ اخراجات 1217 ارب ہوں گے۔

انہوں نے نئے مالی سال میں بورڈ آف ریونیو کو وصولیوں کاہدف 145 ارب روپے مقرر کرنے کا اعلان کیا۔

انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت سے موصول ہونے والی رقم مجموعی بجٹ کا 74 فیصد ہے جبکہ  835 ارب روپے وفاق سے محصولات کی مد میں وصول ہوں گے۔

وزیر اعلی سندھ نے صوبے میں مزید 6چیسٹ پین یونٹ قائم کرنے کا بھی اعلان کیا اور تعلیم کے لیےبجٹ 8ارب روپےبڑھا کر 178ارب روپے مختص کیا گیا۔

ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 15فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ بجٹ میں سندھ پولیس،ریونیوسمیت دیگر محکموں میں 20 ہزار ملازمین بھرتی کرنیکااعلان بھی کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے:بجٹ اجلاس، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے  قومی اسمبلی میں نئے مالی سال 20-2019 کا 70 کھرب 36 ارب 30 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کیا ۔ کابینہ اراکین نے رضاکارانہ طور پر اپنی تنخواہوں میں 10 فیصد کمی کا فیصلہ کیا۔


متعلقہ خبریں