ہاکس بے:ساحلی پٹی پر لائف گارڈ کی تعداد محض 40 رہ گئی


کراچی میں موسم گرما کے دوران شہریوں کی بڑی تعداد تفریح کی غرض سے ہاکس بے کی ساحلی پٹی کا رخ کرتی ہے مگر کئی کلو میٹر طویل اس ساحلی پٹی پر حفاظتی انتظامات نہ ہونے کے باعث شہری اپنی قیمتی جانیں گنوابیٹھتے ہیں۔ ساحلی پٹی پر لائف گارڈ کی تعداد صرف 40رہ گئی ہے۔

ملک کے دیگر شہروں میں بسنے والوں کے مقابلے میں کراچی والوں کو سمندر جیسی قیمتی و قدرتی نعمت میسر ہے۔یہی وجہ ہے کہ پورے سال بالخصوص موسم گرما میں شہریوں کی بڑی تعداد تفریح کی غرض سے ہاکس بے کے ساحل کا رخ کرتی ہے۔

ویسے تو ساحل پر آنے والے شہریوں کا مقصد اپنے اہل خانہ کے ساتھ سمندر کے دلفریب نظارے کرنا اور ساحل پر لہروں سے اٹھکیلیاں کرتے گذرتے وقت کو یادگار بنانا ہوتا ہے مگرکبھی کبھی اسی دوران کچھ افراد سمندر کی بے رحم موجوں کی نذر بھی ہوجاتے ہیں۔

کراچی میں ہر سال ساحل پر نہاتے ہوئے سمندر میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد درجنوں تک پہنچ جاتی ہے مگر حکومتی سطح پر اس اہم معاملے پر توجہ دینے کی آج تک کوشش نہیں کی گئی۔

یہی وجہ ہے کہ شہری حکومت کے زیر انتظام کام کرنے والا ہاکس بے ایمرجنسی رسپانس سینٹر بھی کئی برس سے زبوں حالی کا شکار اور یہاں کی ڈسپنسری  بھی غیر فعال ہے۔

لائف گارڈ کو فراہم کی جانی والی موٹر بوٹ اور گشت کرنے والی گاڑیاں بھی پٹرول نہ ہونے کے باعث کسی کام نہیں  بلکہ ناکارہ ہیں۔ لائف گارڈ اپنے زور بازو سے شہریوں کی زندگیاں بچانے میں مصروف ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ہاکس بے کے ساحل پر ایک شخص ڈوب کر جاں بحق ہوگیا

ساحل پر قائم ڈسپنسری کے غیر فعال ہونے کے سبب ہی سمندر سے تشویشناک حالت میں نکالے جانے والے کسی شخص کو بروقت طبی امداد نہیں مل پاتی اورحکام کی بے حسی کے باعث قیمتی انسانی جان ضائع ہوجاتی ہے۔


متعلقہ خبریں