جعلی بنک اکاؤنٹس کے ذریعے ٹرانزیکشنز بہت بڑا جرم ہے،چیف جسٹس پاکستان

سرکاری اسکول میں اعلی تعلیم ، فری یونیفارم اور دودھ کا گلاس دیا جائے، چیف جسٹس پاکستان

اسلام آباد:جعلی بنک اکاؤنٹس سے متعلق  ایک کیس کی سماعت کے دوران  چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جعلی بنک اکائونٹس کے ذریعے ٹرانزیکشنز بہت بڑا جرم ہے،بنک والوں کی شمولیت کے بغیر جعلی اکائونٹس نہیں کھل سکتے۔

نیشنل بینک راولپنڈی برانچ کے سینیئراسسٹنٹ محمد انور کی جانب سے جعلی بنک اکاؤنٹس کھلونے کا کیس چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سنا۔

بنک کے وکیل نے دلائل دیئے کہ ملزم نے مختلف برانچوں میں جعلی اکاؤنٹس کھول کر دھوکہ دیااورمظفرآباد برانچ سے بھی پیسے نکلوائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بنک والوں کی مرضی کے بغیر جعلی اکاؤنٹس نہیں کھل سکتے۔ایک لاکھ کا اکائونٹ کھول کراسے 9 لاکھ کا بنادیا۔

چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ 3سال قید تو بہت کم دی گئی ،جتنے بھی اکائونٹ کھلے سب کے اوپننگ فارم پرملزم کے دستخط تھےجتنی بھی ٹرانزیکشنز ہوئیں ملزم ان میں ملوث تھا۔

چیف جسٹس پاکستان نے ملزم کے وکیل کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ ملزم کو بری کردیں تاکہ وہ بنک میں دوبارہ جائے اور جو بچ گیا ہے وہ کام بھی مکمل کرے۔ عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنا پر نمٹا دی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے اہم ریمارکس دیئے ہوتے کہا کہ کریمنل کیسز تقریباً اب ختم ہو گئے ییں۔

یہ بھی پڑھیے:عمر قید کا مطلب 25 سال نہیں بلکہ تاحیات قید ہے،چیف جسٹس پاکستان

اس ہفتے کے بعد صرف 100 اپیلیں رہ جائیں گی،نیب پراسیکیوٹرتمام کیسز کی ایک ساتھ تیاری کر لیں کیسز ختم ہونے والے ہیں۔


متعلقہ خبریں