نیب کی تفتیش میں حمزہ شہباز نے کیا بتایا؟

نیب میں حمزہ شہباز کے خلاف عائشہ احد کا جواب جمع

فوٹو: فائل


لاہور :قومی احتساب بیورو(نیب )کی زیر حراست قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی تفتیش سے متعلق اہم معلومات سامنے آئی ہیں۔

ذرائع نے ہم نیوز کو بتایاہے کہ حمزہ شہباز سے نیب کی 3 رکنی ٹیم نے 2 گھنٹے تفتیش کی، حمزہ شہباز سے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور انکی کمپنیز کے متعلق سوالات کیے گیے۔

ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز سے رمضان شوگر ملز کے بنک اکاونٹس اور شئیرز ہولڈر سے متعلق پوچھا گیا۔حمزہ شہباز سے رمضان شوگر ملز کے پھنیکے جانے والے فضلے سے متعلق بھی سوالات کیے گئے ۔

نیب کی طرف سے یہ سوال بھی کیا گیا کہ رمضان شوگر ملز کب اور کیسے خریدی گئی؟

نیب حکام نے حمزہ سے سوال کیا کہ چیف ایگزیکٹو ہونے کےناطے کیا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ فیکٹری کے فاضل مادے کو ٹھکانے لگانے کی ذمہ داری فیکٹری کی ہوتی ہے۔

حکام نے حمزہ سے یہ سوال بھی کیا کہ فیکٹری بناتے وقت پانی کے اخراج کےلیے ای پی اے اور ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ کے قوانین کو فالو کیا گیا؟

حمزہ سے سوال کیا گیاہے کہ رمضان شوگر مل اور شریف ڈیری فارمز نالہ بننے سے قبل فضلے کو کہاں ٹھکانے لگایا جاتاتھا؟ اور رمضان شوگر مل اور شریف ڈیری فارمز نے بھوانہ نالے میں فضلہ ڈالنا کیوں شروع کیا؟

ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز نے نیب ٹیم کو بتایا کہ  بطور چیف ایگزیکٹو انہوں نے رمضان شوگرملز کا دورہ بہت کم کیا۔وہ  ہیڈ آفس میں بیٹھتے تھے جو کہ لاہور میں واقع ہے۔

حمزہ شہباز نے بتایا کہ فیکٹری کے ٹیکنیکل معاملات ایڈمنسٹریشن اورمتعلہ افراد دیکھتے تھے۔فیکٹری کے ٹیکنیکل معاملات کا ماہر نہیں ہوں اس لیے آپ کے سوالات کے جوابات نہیں دے سکتا۔

یہ بھی پڑھیے:حمزہ شہباز اپنی گرفتاری کے وقت کیا سامان ساتھ لائے؟

ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز نے نیب ٹیم سے کہا کہ آپ کے زیادہ تر سوالات ماحولیاتی قوانین سے متعلق ہیں جو نیب کی حدود میں نہیں ہیں۔

ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ حمزہ شہباز نیب کی 3 رکنی ٹیم کو تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔


متعلقہ خبریں