آزادکشمیر کی تاریخ میں پہلی بار 1 کھرب 21 ارب کا بجٹ پیش


مظفر آباد: آزادکشمیر کی تاریخ میں پہلی بار 1 کھرب 21 ارب 56 کروڑکا بجٹ پیش کردیاگیا، اپوزیشن مسلسل احتجاج کرتی رہی۔

آزادجموں کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس اسپیکر شاہ غلام قادر کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں مالی سال2019-20کیلئے آزادکشمیر کی تاریخ کا سب سے بڑا01کھرب21ارب 56کروڑروپے حجم کا تخمینہ میزانیہ منظوری کیلئے پیش کر دیا گیا۔

بجٹ میں جاریہ اخراجات کیلئے97ارب جبکہ ترقیاتی اخراجات کیلئے24ارب 56کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

آئندہ مالی سال کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 11فیصد اضافہ کیا گیا ہے جس میں شاہرات کیلئے 9ارب90کروڑ10لاکھ، تعلیم کیلئے 2ارب 67 کروڑ ،صحت کیلئے75کروڑ تجویز کیے گئے ہیں۔

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے حوالے سے وفاقی پالیسی کو فالو کیا گیا اور گریڈ 1سے 16تک کے ملازمین کی تنخواہوں اور پینشنز میں 10 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا۔  اس کے علاوہ گریڈ17سے 20تک افسران کی تنخواہوں میں بھی 5 فیصد اضافہ کیا گیا۔

وزیر خزانہ ڈاکٹر نجیب نقی نے کہاکہ آئندہ سالانہ ترقیاتی میزانیہ میں 40فیصد رسل و رسائل،11فیصد تعلیم،10فیصدفزیکل پلاننگ وہاؤسنگ، 9فیصد لوکل گورنمنٹ،8فیصد پاور،6فیصد فارن ایڈذپراجیکٹس،3فیصد صحت جبکہ13فیصد فنڈزدیگر پیداواری شعبہ جات کیلئے مختص کیے گئے ہیں۔

سالانہ ترقیاتی اخراجات کے تحت محکمہ زراعت و لائیوسٹاک کیلئے آئندہ مالی سا ل کیلئے 41کروڑ90لاکھ، شہری دفاع کیلئے9کروڑ 50لاکھ، ترقیاتی اداروں کیلئے20کروڑ24لاکھ97ہزار رورپے مختص کیے گئے ہیں۔

تعلیم کےلیے 2ارب 67کروڑ، ماحولیات6کروڑ،بیرونی امداد سے چلنے والے منصوبے1ارب34کروڑ34لاکھ23ہزار،جنگلات،جنگلی حیات اور فشریز55کروڑ،صحت75کروڑ، انڈسٹریز اور معدنیات52کروڑ80لاکھ،ٹرانسپورٹ2کروڑمختص کیے گئے ہیں۔

انفارمیشن اینڈمیڈیا ڈویلپمنٹ کے لیے 3کروڑ70لاکھ،انفارمیشن ٹیکنالوجی23کروڑ50لاکھ، لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی کے لیے 2ارب 35 کروڑ 50 لاکھ،فزیکل پلاننگ و ہاؤسنگ2ارب40کروڑ50لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

پاور کے لیے 2ارب7کروڑ، تحقیق وترقی کے لیے26کروڑ46لاکھ25ہزار، بحالیات و بندوبست10کروڑ44لاکھ55ہزار،سوشل ویلفیئر وویمن ڈویلپمنٹ15کروڑ،سپورٹس،یوتھ اینڈ کلچر20کروڑ،سیاحت 20کروڑاور کمیونیکیشن اینڈ ورکس9ارب90کروڑ10لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

آئندہ مالی سال میں متوقع سالانہ آمدن کا تخمینہ بتاتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ کل وصولیوں کا تخمینہ97ارب روپے لگایا گیا جن میں ٹیکس ریونیو سے 25ارب60کروڑ،لاء اینڈ آرڈر8کروڑ50لاکھ روپے حاصل کیے جائینگے ۔

ریکارڈ اراضی و بندوبست7کروڑ50لاکھ، اشٹام پیپرز30کروڑ، ٹرانسپورٹ اتھارٹی4کروڑ،بجلی15ارب10کروڑ، متفرق72کروڑ، انڈسٹریز4کروڑ ، پولیس21کروڑجیل خانہ جات تین لاکھ50ہزار، کمیونیکیشن اینڈ ورکس35کروڑ70لاکھ روپے حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا گیاہے۔

اجلاس کے دوران اپوزیشن اراکین اسمبلی مسلسل احتجاج کرتے رہے اور بینچ بجا کر (نامنظور،نامنظور) کے نعرے لگاتے رہے، قانون ساز اسمبلی اجلاس نئی جگہ منتقل ہونے پر جگہ بھی کم دیکھنے میں نظر آئی اور ساونڈ سسٹم بھی صحیح طرح سے نہ چلنے کی وجہ سے کوئی بھی ممبر اور اسپیکر اسمبلی سمیت بجٹ تقریر نہ سُن سکا۔

اپوزیشن اراکین اسمبلی کا کہناہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنا تیسرا بجٹ پیش کیا مگر ہر دفعہ عوام کو دھوکہ دیا گیا, چند محکموں میں بجٹ پورا کرنے کے لیے اب بھی اسکیمز بنائی جارہی ہیں۔

اپوزیشن اراکین نے کہا کہ بجٹ کی تقریر کے دوران خود حکومتی ممبران اسمبلی بھی خوش گپیوں میں مصروف رہے.

یہ  بھی پڑھیے: خیبر پختونخوا کے نئے بجٹ میں تعلیم کیلئے کیا ہے؟

سینئر وزیر چودھری طارق فاروق نے ہم نیوز کو بتایا کہ تیرہویں ترمیم کے بعد پہلی بار ریاستی بجٹ میں کوئی خسارہ نہیں ہے, اور ہم خود کفالت کی جانب جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت رسل و رسائل پر خصوصی توجہ دے رہی ہے.

بجٹ تقریر کے بعد اجلاس اگلے دن صبح دس بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔


متعلقہ خبریں