این ڈی سی میں آرمی چیف کا کردار سمجھ سے باہر ہے، محمد زبیر



اسلام آباد: مسلم لیگ نون کے رہنما محمد زبیر نے کہا کہ نیشنل ڈویلپمنٹ کونسل (این ڈی سی)  میں آرمی چیف کو شامل کرنا سمجھ سے باہر ہے۔  پاکستان کی کسی بھی کمیٹی میں فوج کا کردار نہیں ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ندیم ملک لائیو‘ میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومتی اراکین آج بھی صرف یہی بات کرتے ہیں کہ گزشتہ حکومت میں معیشت کتنی خراب تھی اور اب یہ مزید خرابی کی جانب جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا حکومت اپنے اہداف پورا کرتی نظر نہیں آ رہی، عمران خان معیشت کو بہتر کرنے کے لیے ہی تیار نہیں ہیں اور خود مسائل پیدا کر رہے ہیں۔

محمد زبیر نے کہا کہ وزیر اعظم نے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے اور حزب اختلاف کو ایوان میں نہ بولنے دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اگر وزیراعظم خود اسمبلی آئیں اور سامنے بیٹھے مخالفین سے صرف ہاتھ ملا ملیں تو ماحول خودبخود ٹھیک ہو جائے گا لیکن یہ تو ہاتھ ملانا ہی اپنی توہین سمجھتے ہیں۔

مسلم لیگی رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کبھی کسی وزیر کو تبدیل کر دیتے ہے اور کبھی کسی کو، ان سے حکومت نہیں چل رہی۔

انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار جیسے وزیراعلیٰ جس کمیٹی میں ہوں گے وہاں کیا فیصلے کیے جائیں گے۔

وزیر اعظم کے ترجمان ندیم افضل چن نے کہا کہ مسلم لیگ نون کو 30 ہزار ارب قرض کا حساب تو دینا ہی پڑے گا تاکہ عوام کو یہ معلوم ہو کہ اتنی رقم کہاں خرچ ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ایوان کا ماحول ہمیشہ سے ہی مسلم لیگ نون نے خراب کیا اور وہی ایوان کی خرابیوں کے ذمہ دار ہیں۔ نون لیگ جن کی پیداوار ہیں یہ ان کے راستے چھوڑنے کو تیار ہی نہیں ہیں۔

ندیم افضل چن نے کہا کہ حزب اختلاف کی لڑائی عوام کے لیے نہیں بلکہ اقتدار کے لیے ہے، مسلم لیگ نون آج بھی جمہوریت پسند نہیں ہے۔

چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ جمہوری طریقہ ہے، اگر حزب اختلاف اتنی طاقت رکھتی ہے کہ چیئرمین سینیٹ کو تبدیل کر سکے تو یہ ان کا حق ہے لیکن ان کے اراکین بھی ان کے ساتھ نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قومی ادارے فروخت کرنا انتہائی غلط قدم ہے اور میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔ پاکستان تحریک انصاف ادارے فروخت نہیں کر رہی بلکہ پبلک پرائیویٹ شراکت داری کے تحت چلانے کا اعلان کیا ہے۔

اس سے قبل ندیم ملک نے پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی درآمدات مزید نیچے جا رہی ہیں۔ اسد عمر کے پاس معیشت کو بہتر کرنے کا کوئی منصوبہ تھا اور نہ ہی حفیظ شیخ کے پاس ہے۔

پاکستانی عوام کے اگلے کئی ماہ مشکلات سے گزریں گے جبکہ ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کم ہو کر آدھی رہ گئی ہے۔ اس وقت ملک غیر یقینی کی صورتحال سے گزر رہا ہے۔


متعلقہ خبریں