’حزب اختلاف کے پاس وہ بیانیہ نہیں کہ موجودہ نظام کو تبدیل کر سکیں‘


اسلام آباد: سینئر تجزیہ کار رضا رومی نے  کہا ہے کہ حزب اختلاف کی جماعتیں خود دباؤ کا شکار ہیں لیکن وہ حکومت کو دباؤ میں لانا چاہتے ہیں تاکہ کوئی ریلیف حاصل کر سکیں۔

ہم نیوز کے پروگرام ویوز میکرز میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی مشرف زیدی نے کہا ہےکہ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے اپوزیشن کو کوئی ریلیف مل سکے ایسا ممکن ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتیں ایک حد تک حکومت پر دباؤ ڈال سکتی ہیں، اپوزیشن کے پاس وہ بیانیہ نہیں ہے کہ وہ موجودہ نظام کو تبدیل کر سکیں۔

چیئرمین سینٹ کی تبدیلی کے حوالے سے سوال پر سینئر صحافی عامر ضیاء نے کہا کہ دیکھنا ہو گا کہ حزب اختلاف کی جماعتیں کتنی سنجیدہ ہیں، سینیٹ میں اپوزیشن کے پاس اعداد و شمار موجود ہیں لیکن دونوں جماعتوں میں اعتماد کا فقدان ہے۔

چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی موجودہ حالات میں بلاوجہ انتشار کے علاوہ کچھ نہیں، امجد شعیب

اس حوالے سے دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ چیئرمین سینٹ کی تبدیلی موجودہ حالات میں بلاوجہ انتشار کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔

بجٹ منظوری کے حوالے سے سوال پر رضا رومی کا کہنا تھا کہ اگر بجٹ پاس نہ ہوا تو ملک میں آئینی بحران پیدا ہو جائے گا، اگر حکومت چلی گئی تو پھر کیا ہو گا اس کا حزب اختلاف کی جماعتوں کا بھی اچھی طرح ادراک ہے۔

سینئر صحافی نصر اللہ کا کہنا تھا کہ حکومت اس وقت دباؤ کا شکار ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اتحادی جماعتیں اپنے مطالبات منوا رہی ہیں، بجٹ تو منظور ہو جائے گا مگر حکومت پر دباؤ رہے گا۔

دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ ملک کا نظام چلانے کے لئے بجٹ منظوری بہت ضروری ہے،اگر بجٹ پاس نہ ہوا تو دوبارہ الیکشن کی طرف جانا پڑے گا۔

حکومت معمولی اکثریت کے باوجود بجٹ پاس کروا لے گی، عامر ضیاء

اس حوالے سے عامر ضیاء کا کہنا تھا کہ حکومت معمولی اکثریت کے باوجود بجٹ پاس کروا لے گی ، اس موقع پر اتحادی جماعتیں حکومت کا ساتھ نہیں چھوڑیں گی۔

پارلیمنٹ میں روز کی ہنگامہ آرائی کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہمیشہ دو قدم پیچھے ہٹ کر قومی اسمبلی کی کارروائی کو چلانے کے لئے حزب اختلاف کے ساتھ تعاون کرتی ہے مگر یہاں الٹا حساب ہے۔

نظام کی بے توقیری سے سب کو نقصان ہو گا، رضا رومی

عامر ضیاء نے کہا کہ پارلیمنٹ میں سنجیدگی کے ساتھ عوامی مسائل پر بات ہونی چاہیئے، اختلاف رائے ہوتا ہے لیکن اسے طریقے سے پیش کیا جانا چاہئے۔

رضا رومی نے کہا کہ یہ جمہوریت اور حکومت کے لئے اچھا شگون نہیں ہے، نظام کی بے توقیری سے سب کو نقصان ہو گا، پارلیمان چلانے کی ذمہ داری حکومت کی ہے۔

’فوج کے نقطہ نگاہ سے نیشنل ڈویلیپمنٹ کونسل میں شمولیت اچھی نہیں‘

نیشنل ڈویلیپمنٹ کونسل کے قیام سے متعلق سوال پر دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) امجد شعیب کا کہنا تھا کہ فوج کی اس کونسل میں شمولیت کا اختیار حکومت کی صوابدید ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ ملکی حالات میں فوج کے نقطہ نگاہ سے یہ چیز اچھی نہیں ہے کہ اگر حالات اچھے ہو گئے تو اس کا سارا سہارا حکومت کے سر آ جائے گا اور اگر ناکام رہی تو سارا ملبہ فوج پر ڈال دیا جائے گا۔

اس حوالے سے سوال پر عامر ضیاء کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے تصور میں وسعت آ گئی ہے اس میں معیشت اور خارجہ پالیسی بھی اہم جز ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مشکل چیلنجز درپیش ہیں ایسے حالات میں ایک فورم کی ضرورت ہے جہاں سب بیٹھ کر بات کر سکیں۔

 


متعلقہ خبریں