برطانوی نشریاتی ادارے کی خبر پرپاکستان کا باضابطہ احتجاج


برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) پر من گھڑت خبر شائع کرنے پرحکومت پاکستان کی طرف سے  برطانوی ریگولیٹری ادارے کو شکایت درج کرادی گئی ۔

پاکستان کی وزارت اطلاعات نے برطانوی ریگولیٹری ادارے آپکام سے پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے شکایت دائرکی۔

وزرات اطلاعات کی طرف سے برطانوی ریگولیٹری ادارے کو جمع کرائے گئے ڈوزئیر میں کہا گیاہے کہ بی بی سی نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے نام پر 2 جون کوخبردی۔ معروضی،غیرجانبدارانہ اورسچائی پرمبنی مواد صحافت کے بنیادی اصول ہیں۔

ڈوزئیر میں کہا گیاہے کہ کسی بھی خبرمیں تمام فریقین کاموقف لیناصحافت کا بنیادی اصول ہے،آدھا سچ،یکطرفہ موقف اورجھوٹ خبروں کی ساکھ کے منافی ہے۔

پاکستان نے موقف اختیارکیاہے کہ سرکاری فنڈنگ سے چلنے والے ادارے بی بی سی پرغیرجانبدارانہ صحافت کی زیادہ ذمہ داری ہے،بی بی سی نے 2 جون کی خبر میں پاکستان اورمسلح افواج پربغیر ثبوت کے الزامات لگائے۔

 

پاکستان کی طرف سے کہا گیاہے کہ بی بی سی کے ایڈیٹر نے آئی ایس پی آرکو کی گئی ای میل میں گھنائونے الزامات لگائے۔آئی ایس پی آر نے جواب میں الزامات کے بجائے سوالات بھیجنے کو کہا۔ الزامات کے باوجود آئی ایس پی آر نے تفصیلی ملاقات کی پیشکش کی۔

پاکستان کی طرف سے الزام عائد کیا گیاہے کہ بی بی سی نے غیرمصدقہ ذرائع سے خبر دی، خبر میں کوئی قابل اعتماد ذرائع کا حوالہ نہیں دیاگیابلکہ گندم کے کھیت میں چھپے چشم دید گواہ کا حوالہ دیا گیا۔

پاکستان کی جانب سے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ خبر کے سلسلے میں تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستانی مؤقف کو نظر انداز کیا گیا، آئی ایس پی آر کے مؤقف دینے کی پیش کش کو بھی نظر انداز کیا گیا، بی بی سی کوتاہی تسلیم کر کے خبر ہٹائے، ورنہ قانونی کارروائی کا حق رکھتے ہیں۔

پاکستان کی طرف سے جمع کرائے گئےڈوزیئرمیں کہا گیا کہ دو جون کوشایع خبر صحافتی اقدار کے خلاف اور من گھڑت تھی، فریقین کا مؤقف نہیں لیا گیا جو ادارتی پالیسی کے خلاف ہے، بغیر ثبوت خبر شائع کر کے پاکستان کے خلاف سنگین الزام تراشی کی گئی، جانب داری کا مظاہرہ کیا گیا اور حقایق توڑ مروڑ کر پیش کیے گئے۔

ڈوزیئر میں کہا گیا کہ ریاستی اداروں کے آپریشن کو دہشت گردی کے مساوی قرار دینا گمراہ کن ہے، برطانیہ میں پریس اتاشی یہ معاملہ آفس آف کمیونیکیشن اور بی بی سی سے اٹھائیں گے۔

ڈوزئیر میں مزید کہا گیا کہ پاک فوج نے کبھی بھی عدنان رشید کے قتل کو تسلیم نہیں کیا، خبر فائل کرنے والے صحافی کی جانب داری اس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے بھی واضح ہے۔

خبر فائل کرنے والے صحافی نے پاکستان کے فضائی حملوں کا ذکر کیا، ڈرون حملوں کا نہیں، سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر ماضی میں غلط خفیہ معلومات پر معافی مانگ چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:بی بی سی کی رپورٹ جھوٹ کا پلندہ قرار

ڈوزئیر میں یہ بھی کہا گیا کہ بی بی سی کی جانب سے وزیرستان کے دورے کی خواہش تک نہیں کی گئی، بی بی سی نے ایسی ہی خبر یوکرائنی صدر کے خلاف بھی شائع کی تھی اور کرپشن کے سنگین الزام لگائے تھے جس پر اس کو معافی مانگنے کے ساتھ ساتھ  ہرجانہ ادا کرنا پڑا تھا۔


متعلقہ خبریں