روسی فضائیہ نے امریکی طیارے کو اپنی سرحد سے پرے دھکیل دیا

روسی فضائیہ نے امریکی طیارے کو اپنی سرحد سے پرے دھکیل دیا

ماسکو: جوہری میزائل و دیگراسلحہ لے جانے کی صلاحیت کے حامل امریکی ایئرفورس کے بمبار طیارے کی روسی سرحد کے قریب پرواز نے روس کی فضائیہ اور وزارت دفاع کو چوکنا کردیا۔ روس کی فضائیہ کے زیر استعمال ایس یو-57 طیارے نے امریکی فضائیہ کے طیارے کے راستے میں مداخلت کرکے اس کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔

حیرت انگیز طور پر تاحال عالمی ذرائع ابلاغ میں یہ موضوع حل طلب تصور کیا جارہا ہے کہ امریکی طیارے نے ایک مرتبہ روسی سرحد کے قریب جانے کی کوشش کی یا دو مرتبہ؟ یہاں یہ سوال بھی اہمیت کا حامل گردانا جارہا ہے کہ کیا یہ ایک محض اتفاقی واقعہ تھا اور یا یہ کہ اس کے پس پردہ مقاصد کچھ اور تھے؟

خبررساں ایجنسی ’ تاس‘ نے روسی محکمہ دفاع کے حوالے سے بتایا ہے کہ روسی ساختہ ایس یو-57 طیارہ ’کومبیٹ‘ ڈیوٹی پر تھا کہ اس نے امریکی فضائیہ کے طیارے کو اپنی سرحد کے قریب آتے دیکھا توراستے میں مداخلت کرکے اسے بین الاقوامی سرحد سے دور کردیا۔

ترکی کے نشریاتی ادارے ’ٹی آرٹی‘ کے مطابق بحیرہ بالٹک  میں  روسی سرحد  کے قریب سے گزرنے والے ایک امریکی بمبار  طیارے کو  روسی طیارے کی مداخلت کا سامنا کرنا پڑا اور ماسکو نے  اپنی  فضائی  حدود  کا دفاع عالمی قوانین کے تحت کیا۔

روسی خبررساں ایجنسی تاس کے مطابق روسی ساختہ ایس یو – 27 نے امریکی فضائیہ کے بمبار طیارے کے راستے میں اس وقت مداخلت کی جب وہ روس کی بین الاقوامی سرحد کے قریب تھا۔ خبررساں ایجنسی نے روس کے نیشنل ڈیفنس مینیجمنٹ سینٹر کے ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی فضائیہ کا لڑاکا طیارہ سمندروں کی جانب سے ہماری سرحدوں کی طرف محو پرواز تھا۔

عالمی خبررساں ایجنسی ’ٹی آر‘ کے مطابق امریکی فضائیہ کے طیاروں بی- 52 ایچ کو دو مرتبہ روسی طیاروں کی مداخلت کا سامنا اس وقت کرنا پڑا جب انہوں نے روس کی مشرقی اور جنوبی سرحدوں کی جانب سے پروازیں بھریں۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق روس کی وزارت دفاع نے یہ واضح نہیں کیا کہ امریکی طیاروں کا مقابلہ کرنے کے لیے کتنے روسی طیاروں نے حصہ لیا؟ لیکن اس بات کا اعتراف کیا کہ روسی طیاروں کو دو مرتبہ امریکی طیاروں کے راستے میں مداخلت کرنا پڑی۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکی طیارے نے روس کی بین الاقوامی سرحدوں کی خلاف ورزی نہیں کی اور روسی طیاروں نے اسے اپنی سرحد سے پرے دھکیل دیا۔

ماضی میں بھی دونوں ممالک کے درمیان اس حوالے سے کئی مرتبہ تناؤ پیدا ہوا ہے اور ایک دوسرے پر الزام تراشی بھی کی گئی ہے لیکن یہ بات درست ہے کہ موجودہ صورتحال میں امریکی طیاروں کی روسی سرحد کے قریب پروازوں نے پہلے سے موجود کشیدگی میں اضافہ ضرور کیا ہے۔


متعلقہ خبریں