قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس:ایوان میں میثاق معیشت کے تذکرے


قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی شہبازشریف نے آج ایک بار پھر  تحریک انصاف کو چارٹر آف اکانومی کی پیش کش کردی ہے ۔

قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کےساتھ میثاق معیشت چاہتےہیں۔ ہماری پیش کش کوحقارت سے مسترد کردیا گیا،جس پاکستان کاخواب قائداعظم نےدیکھاوہ کہاں ہے؟

اس موقع پر اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ میثاق معیشت ہم بھی چاہتے ہیں کیونکہ یہ ملکی ضرورت ہے۔میثاق معیشت کےلیے حکومت سے بات کروَں گا۔ اس پرشہبازشریف نے پشتو میں اسپیکر اسد قیصر کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتاکہ ہم نے5 سال میں سب ٹھیک کردیا۔15سال پہلےہمارابھارت کےساتھ مقابلہ ہوتاتھا،کئی شعبوں میں ہم اورکئی میں بھارت آگےتھا۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے حکومت سے بجٹ واپس لینے کا مطالبہ کر تے ہوئے کہا کہ دوبارہ عوام دوست بجٹ پیش کیا جائے۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی طویل تقریر پر اسپیکر، خورشید شاہ اور شہباز شریف کے درمیان دلچسپ مکالمہ بھی ہوا۔

اسپیکر اسد قیصر نے کہا میاں صاحب آپ شائد خورشید شاہ صاحب کا ریکارڈ توڑ چکے ہیں۔

اس پر خورشید شاہ نے کہا کہ میرا ریکارڈ 4 گھنٹے 19 منٹ کا ہے۔شہباز صاحب نے ابھی دو گھنٹے کی تقریر کی ہے خوشی ہو گی میرا ریکارڈ توڑیں۔

شہبازشریف نے کہا شاہ صاحب محترم ہیں میرے لیئے ان کا بڑا احترام ہے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا ہم جنوبی پنجاب ،بہاولپور اورہزارہ صوبہ کے قیام کے لئے تیار ہیں، حکومت نیک نیتی دکھائے آگے بڑھے، ہم نے تو جنوبی پنجاب اوربہاولپور صوبے کے لئے قراردادیں منظور کی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف بجٹ سے غربت اس حد تک بڑھتی نظر آرہی ہے کہ کہیں خونی انقلاب ہی نہ آجائے۔ غریب مار بجٹ فی الفور بجٹ واپس لیا جائے، عوامی بجٹ دوبارہ لایا جائے۔

اپوزیشن لیڈر نے مطالبہ کیا کہ کم سے کم تنخواہ 20،000روپے کی جائے ،گریڈ سولہ تک ملازمین کی تنخواہیں پچاس فیصد بڑھائی جائیں اورایک لاکھ تک ماہانہ تنخواہ والوں کو ٹیکس استثنی دیا جائے۔

شہباز شریف نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ بجلی گیس کی قیمتوں کو اکتیس مئی کی سطح پر لایا جائے۔گھی اور خوردنی تیل پر سے ٹیکس ختم کیا جائے
ادویات کی مفت فراہمی یقینی بنایا جائے ،پیف کو پورے پاکستان میں پھیلایا جائے، چین کے ساتھ ملکر تیکینکی یونیورسٹی کوملک بھر تک پھیلایا جائے۔
شہباز شریف نے برآمدات کو زیرو ریٹ کرنے اور ٹیکس ریفنڈ کا سہل نظام بنانے کا مطالبہ بھی کیا۔

اپوزیشن لیڈر شہبا زشریف نے بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت کے آخری تین سالوں میں پی ٹی آئی نے بجٹ کے موقع پر جو طوفان بدتمیزی برپا کیا اس کا تذکرہ بھی نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ وہ پچھلے چار دن سے کچھ گزارشات کرنا چاہتا تھا مگر کامیاب نہ ہوسکا ۔ آج کوشش کرونگا کہ اپنی معروضات پیش کرسکوں ۔

شہباز شریف نے اسپیکر اسد قیصر سے کہا کہ ہاؤس کو چلانے کہ ذمہ داری آپ کی ہے ۔ امید ہے آپ ہاؤس کو احسن طریقے سے چلائیں گے۔ اپوزیشن کی طرف سے یقین دلاتاہوں کہ ہاؤس چلانے میں اپنا کردار ادا کرینگے۔

اپوزیشن لیڈر شہبا زشریف نے کہا کہ 2013میں عوام کے حقیقی ووٹوں سے ہماری منتخب حکومت آئی تو ملک میں لوڈ شیڈنگ کا عذاب تھا۔ بھاشا ڈیم کے لیے ایک دمڑی تک نہیں دی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ بھاشا ڈیم کے پراجیکٹ کے حوالے سے زیرو کام تھا۔ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے لازم و ملزوم منصوبوں پر بھی کوئی کام نہیں ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیے:بلاول بھٹو زرداری نے بالاخر ایم کیو ایم کی تعریف کردی

2013میں ہماری حکومت آنے سے قبل 20، 20گھنٹے لوڈ شیڈنگ تھی۔ میں نے بھی جذبات میں آکر کہہ دیا تھا کہ اللہ نے موقع دیا تو 6 مہینے میں لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل کردینگے۔ انہوں نے کہا کہ بدترین افراتفری اور سازش کے جال کے باوجود ہم لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے میں کامیاب ہوئے ۔

شہباز شریف نے کہا پی ٹی آئی کی اپوزیشن نے افراتفری کا ماحول پیدا کیا جسکی گواہ پوری قوم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کو بہتر کرنے کی ہماری حقیر کوشش کو ناکام کرنے کی کوشش کی گئی ۔

شہباز شریف نے کہا پاکستان کی معیشت کو منفی پراپیگنڈوں سے تباہ کرنے کی کوشش کی گئی،انسان کچھ سوچتا ہے اس کے فیصلے کچھ اور ہوتے ہیں۔ تمام سازشوں اور منفی ہتھکنڈوں کے باوجود ہم آگے بڑھے۔

اپوزیشن لیڈڑ نے کہا چینی صدر ستمبر 2014 میں پاکستان تشریف لا رہے تھے،ہماری حکومت نے چینی صدر کے دورہ پاکستان کے لیے پوری کوشش کی۔چینی صدر کے دورے کے لیے تحریک انصاف کو 3 دن کے لیے دھرنا ختم کرنے کا کہا گیا،2014 میں چینی صدر کے دورے کو ملتوی کرانا ملک دشمنی کے مترادف ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ سعودی عرب،ترکی اورچین کاشمارہمارےبہترین دوستوں میں ہوتاہے،چین کیساتھ سردمہری سےبات کریں توہم پرکون اعتمادکرےگا؟تمام باتیں حقائق کی بنیادپرکررہاہوں،پی ٹی آئی نےکہاتھاچین مددنہیں قرض دےرہاہے۔

قائد حزب اختلاف نے کہا بجٹ سےعوام کوتوقعات ہوتی ہیں اس کےتقاضےپورےکیےجائیں،جومنصوبےپاکستان کی ترقی کےلیےلازم تھےان پرکوئی کام نہیں ہوا،انسان کچھ سوچتاہےاس کےفیصلے کچھ اور ہوتے ہیں،5سال میں 11 ہزارمیگاواٹ بجلی کےمنصوبےلگائے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا کہ بجلی کےمنصوبےکوئی رام کہانی نہیں ہے،خیبرپختونخوامیں منفی 6 میگاواٹ بجلی پیداہوئی،نیلم جہلم اورکچھی کینال پربرسوں لگ گئے۔عمران خان نےکمیشن بنایاہےتونیلم جہلم کوبھی شامل کریں،نیلم جہلم منصوبےکی لاگت کیسےبڑھی؟

اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران اسپیکر اسد قیصر نے سلیکٹڈ کے بعد دروغ گوئی کا لفظ بھی حذف  کرادیا ۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے وزیراعظم کے لئے دروغ گوئی کا لفظ استعمال کیا  تھا۔

اسپیکر اسد قیصر نے جب یہ کہا کہ وہ دروغ گوئی کو حذف  کرتے ہیں تو شہباز شریف نے کہا  دروغ گوئی پارلیمانی لفظ ہے،اگر دروغ گوئی حذف کررہے ہیں تو غلط بیانی کا لفظ استعمال کرتا ہوں۔

شہباز شریف نے کہا وزیر اعظم بتائیں کس نے کس سے این آراو کس کی موجودگی میں مانگا ؟ خان صاحب اسپیکر صاحب ہی کے کان میں بتادیں وہ ایوان کو بتادیں کس نے این آراو مانگا؟

انہوں نے کہا وزیر اعظم نے چیخ چیخ کر کہا شہبازشریف نے دس ارب پانامہ کیس میں پیشکش کی ،ملتان میٹرو میں کک بیکس لینے کا الزام مجھ پر لگایا گیا،کہا گیاریٹائرڈ میجر جاوید صادق کو میرا فرنٹ مین ہے ۔ جنگلہ بس کا الزام لگایا گیا۔

شہباز شریف نے کہا نوٹس دیئے عدالتوں میں بلوایا آج تک جواب نہیں دیا ۔ اب آخری چارہ کار کے طورپر کیس اسلام آباد منتقل کرنے کی درخواست کردی گئی ہے۔
شہباز شریف نے کہا ایسے وزیر اعظم پر دنیا کیسے اعتبار کرے گی ؟ بات پھر انڈے مرغی اور کٹے پر آکر رہ جائے گی

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا اسپیکر صاحب عمران خان آپ کے دوست ہیں انہیں سمجھائیں وہ الزامات نہ لگائیں ۔اگر وہ غریب عوام کے لئے کچھ کرنا چاہیں گے تو وہ ایک قدم بڑھیں گے تومیں دو قدم آگے بڑھوں گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ بھارت سے بات چیت چاہتے ہیں مگرمذاکرات کی بھیک نہیں مانگنی چاہئے ،نوازشریف کو تو بھارت سے بات کرنے پر غدار قرار دیا جاتا رہا میں کسی کو نہیں کہوں گا ،کشمیری عوام پاکستانی پرچم میں لپٹ کر دفن میں ہورہے ہیں  مظلوم کشمیریوں کے لیے موثر آواز اٹھائی جائے۔

قائد حزب اختلاف نے مطالبہ کیا کہ آئی ایم ایف سے ہونے والا معاہدہ پارلیمنٹ میں لایا جائے ،ایف اے ٹی ایف بارے کیا شرائط آئی ایم ایف نے لگائی ہیں ان سے آگاہ کیا جائے۔

شہباز شریف نے کہا یہاں فاشزم نہیں چلے گا ،صحافی برادری کے معاشی قتل کے خلاف کھڑے ہیں ،حکومت احتساب کے نام پر انتقام لے رہی ہے ۔ چیئرمین نیب ویڈیو سکینڈل پر پارلیمانی کمیشن بنایا جائے۔ اگر حکومت نے بجٹ میں ترمیم نہ کی تو حکومت چلنے نہیں دیں گے۔

قائد حزب اختلاف کے بجٹ بحث کے لیے کئے گئے خطاب سے قبل پاکستان پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ افسوس کی بات ہےارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے جارہے،قومی اسمبلی اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر گفتگو میں انہوں نے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ  آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈرجاری کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اسپیکر کی کرسی سےکیے گئے وعدے پورے نہیں کیے گئے ۔ ایک بار پھر مطالبہ کرتے ہیں آصف زرداری سمیت دیگر اراکن قومی اسمبلی کے کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں ۔

بلاول نے کہا کہ بجٹ سیشن بہت اہم ہوتے ہیں معاشی فیصلے لئے جاتے ہیں۔ سیشن ایک ہفتے سے زیادہ سے چل رہا ہے۔ اس ایوان کے چار نمائندوں کو بجٹ سیشن میں نہیں آنے دیا جا رہا۔افسوس ہماری پارٹی کو آپ کو روزانہ اپروچ کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی صدر زرداری ہر الزام سے باعزت بری ہوئے۔ہم آج بھی ہر فورم پر لڑ رہے ہیں، انشاءاللہ صدر زرداری باعزت بری ہوں گے۔

چئیرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ یہ جو چل رہا ہے جمہوریت کی توہین ہے۔پھر مطالبہ کرتا ہوں جو ہمارا حق اور ایوان کی روایت ہے وہ پوری کریں۔


متعلقہ خبریں