جعلی شناختی کارڈ کیس میں ملوث ملزمان کی بریت کے خلاف نیب اپیلیں مسترد

عوامی اور سرکاری زمینوں پر پیٹرول پمپس کیسے تعمیر ہو گئے ؟ چیف جسٹس

سپریم کورٹ نے جعلی شناختی کارڈ کےاجراء میں ملوث ملزمان سید علی محمد اور رضوان آفتاب کی بریت کیخلاف نیب  کی اپیلیں مسترد کردیں۔ عدالت  نے بلوچستان ہائیکورٹ کا ملزمان کی بریت کا فیصلہ برقرار رکھا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ جعلی شناختی کارڈ کا اجراء بہت بڑا جرم ہے۔ جعلی شناختی کارڈ دہشت گردی اور منی لانڈرنگ میں استعمال ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جعلی شناختی کارڈ کے جرم کو ثابت کرنا نیب کی ذمہ داری تھی۔  دستاویزات کی فوٹو کاپی قابل قبول شواہد نہیں ہوتی۔فراڈ کو ثابت کرنا نیب کا کام تھا جو نہیں ہوا۔

احتساب عدالت نے دونوں ملزموں کو سات سال قید با مشقت کی سزا سنائی تھی۔ ہائیکورٹ نے ملزمان کو بری کردیا تھا سپریم کورٹ نے بھی ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔

سپریم کورٹ نے لینڈ ایکوزیشن کلکٹر امجد سندل اور دیگر ملزمان کی بریت کیخلاف نیب اپیلیں منظورکرتے ہوئے  کیس کے دوبارہ فیصلہ کے لیے معاملہ لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دیا۔

عدالت نے ہدایت کی کہ ہائیکورٹ چار ماہ میں فیصلہ کرے،ملزمان فیصلہ تک ضمانت پر رہیں گے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ نے قانونی نقطہ پر درست فیصلہ نہیں دیا،لینڈ ایوارڈ کے خلاف اپیل نہ ہونے پہ کلکٹر کو کھلی چھٹی کیسے مل سکتی ہے؟ اس بات کی اجازت دے دیں تو کلکٹر کو اپنی مرضی سے کلیم چیک جاری کرنے کا لائسنس مل جائے گا۔

امجد سندل پر بطور لینڈ ایکوزیشن کلکٹر لوگوں میں کلیمز کے ڈبل چیک تقسیم کرنے کا الزام تھا۔ احتساب عدالت نے امجد سندل اور دیگر ملزمان کو سزا سنائی تھی۔

ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔ نیب کی اپیل پر عدالت عظمی نے معاملہ فیصلہ کے لیے ہائیکورٹ کو بھجوا دیا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میی تین رکنی بنچ نے کیسز کی سماعت کی۔


متعلقہ خبریں