’میرا بس چلتا تو 5 ہزار افراد کو لٹکا دیتا‘

ملک میں جیلیں اور پھانسی گھاٹ بنانے کی ضرورت ہے، فیصل واوڈا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ ملک میں مزید پھانسی گھاٹ اور جیلوں کی ضرورت ہے تاکہ 35 سالوں سے ملک لوٹنے والوں کا احتساب کیا جا سکے، میرا بس چلتا تو 5 ہزار افراد کو لٹکا دیتا۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ندیم ملک لائیو‘ میں ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 35 سال سے اس ملک میں دو جماعتوں کی حکمرانی تھی جو باریاں لگا رہے تھے، ایک دوسرے کو برا بھلا کہتے رہے اور حکمرانی کرتے رہے۔ انہوں نے ملک کی معیشت کو تباہ کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ڈویلپمنٹ کونسل میں آرمی چیف کو شامل کرنا بہت اچھا ہے۔ فوج ہر کام میں ہمارے شانہ بشانہ ہوتی ہے لیکن اس بار عمران خان نے انہیں کمیٹی میں شامل کر کے بتا دیا کہ وہ ہمارے ملازم نہیں ہیں۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ نیشنل ڈویلپمنٹ کونسل سے کسی دوسری کمیٹی کو فرق نہیں پڑے گا، سب اپنا اپنا کام کرتے رہیں گے۔ میں اب بھی اپنی بات پر قائم ہوں کہ 5 ہزار لوگوں کو لٹکا دیا جائے تو ملک ٹھیک ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ قانون ایسا بنے کہ جزا اور سزا کا فیصلہ فوری ہو جائے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عمران خان دو ہفتے کے ریونیو کے باوجود ملک کو چلا رہے ہیں اور دیوالیہ ہونے کے خطرے سے باہر نکال لیا ہے۔ اگر ہم قرضوں پر سود ادا نہیں کرتے تو ملک دیوالیہ ہو جاتا۔

انہوں نے کہا کہ اب تک جمہوریت کو بدعنوانی کے لیے استعمال کیا گیا، حزب اختلاف کی دونوں بڑی جماعتوں نے ملک کے ساتھ جو کیا اس کے بعد یہ تو ہاتھ ملانے کے بھی قابل نہیں ہیں۔ انہیں عوام کے سامنے منہ پر کپڑا ڈال کر آنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف کے پاس باہر نکلنے کے لیے عوامی طاقت موجود نہیں، اس لیے وہ سڑکوں پر آنے سے ڈر رہے ہیں اور بہانے بہانے سے وقت آگے بڑھا رہے ہیں۔ یہ کل جماعتی کانفرنس کے بعد بھی کوئی فیصلہ نہیں کر سکیں گے۔

مسلم لیگ نون کے رہنما خرم دستگیر خان نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان ایک اہم ادارے کے سربراہ ہیں، انہیں سیاست پر بات نہیں کرنی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو مار دینے سے ملک ٹھیک نہیں ہو گا، عمران خان سستے چورن بیچ بیچ کر ایوان میں پہنچے ہیں۔

خرم دستگیر نے کہا کہ حکومت کی تاریخی بد انتظامی کے باعث 10 ماہ میں ہی ملک کے حالات انتہائی خراب ہو گئے ہیں، یہ لوگ پاکستان کو تباہی کی جانب لے کر جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت گرانا نہیں چاہتے تھے لیکن اب ہم جمہوری طریقے سے عوام میں جائیں گے اور احتجاج کریں گے۔

مسلم لیگی رہنما نے کہا کہ مسلم لیگ نون نے اپنے 5 سالہ دور میں جو قرضہ لیا اس کا آدھا تو تحریک انصاف پہلے سال میں لے رہی ہے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ عوام کا یہ حق ہے کہ بجٹ بحث کے دوران ان کے نمائندے ایوان میں موجود ہوں لیکن پروڈکشن آرڈر جاری نہ کر کے عوام کو ان کے اس حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ بجٹ کے معاملے پر حزب اختلاف کی جماعتیں ایک نقطے پر متفق ہے اور ہم حکومتی اتحادیوں سے بھی رابطے میں ہیں۔ پی ٹی آئی نے جو وعدے کیے تھے وہ ہم ان کو یاد دلائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ ایوان میں حکومتی اراکین احتجاج کر رہے تھے۔

پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ حکومت حزب اختلاف کے لوگوں سے تو ہاتھ ملانا نہیں چاہتے لیکن ملک دشمن بھارتی وزیر اعظم سے خوشی سے ہاتھ ملاتے ہیں۔ وزیر اعظم ہاؤس کے اخراجات کہاں جا رہے ہیں، وہاں تو کوئی رہ ہی نہیں رہا، عمران خان تو بنی گالا میں رہائش پذیر ہیں؟

انہوں نے کہا کہ ہمارے تو اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر اتنے نا اہل ہیں کہ انہیں پروڈکشن آرڈر کے لیے مشاورت کی ضرورت پڑتی ہے جبکہ ہم نے اپنے دور میں کبھی اس کی ضرورت محسوس نہیں کی۔


متعلقہ خبریں