’زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کا فیصلہ درست نہیں‘


اسلام آباد: تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کا فیصلہ درست نہیں ہے۔

پروگرام ویوز میکرز میں میزبان زریاب عارف سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار حافظ طارق نے کہا کہ قانون سب کے لیے برابر ہونا چاہیے، حکومت کا یہ عمل درست نہیں کہ کسی کو اسمبلیوں میں آنے کی اجازت دے اور کسی کو اس حق سے محروم رکھے۔ یہ اسپیکر کا اختیار ہے اس میں وزیراعظم کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

تجزیہ کار ہما بقائی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو اس معاملے میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، اسمبلی کے معاملات یکساں طریقے سے قانون کے مطابق چلنے چاہئیں اور اس میں حکومت اور حزب اختلاف کی تفریق نہیں ہونی چاہیے۔

تجزیہ کار مشرف زیدی نے کہا کہ وزیراعظم ایسا جارحانہ انداز اپنے حمایتوں کو ساتھ رکھنے کے لیے اپنا رہے ہیں۔ لوگ حکومت کی اب تک کی کارکردگی سے خوش نہیں ہیں اس لیے وزیراعظم اس کوشش میں ہیں کہ وہ اپنے لوگوں کو کسی نہ کسی طرح اپنے ساتھ رکھ سکیں۔

سئینر تجزیہ کار عامر ضیاء کا موقف تھا کہ اصولی طور پر یہ درست فیصلہ ہے کہ جس پر الزام ہو اسے اپنے آپ کو اس سے کلئیر کرا اسمبلی میں آنا چاہیے۔ دوسری طرح حکومت کو بھی یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اس معاملے میں دوہرا معیار اپنائے۔

تجزیہ کار لیفٹینٹ جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ حکومت اس معاملے کو قانون میں رہتے ہوئے حل کرےاور سب اراکین اسمبلی سے یکساں سلوک کرے، اگر اس حوالے سے کوئی تحفظات ہیں تو قانون سازی ہونی چاہیے۔

قائد حزب اختلاف کی جانب سے میثاق معیشت کی پیشکش کے حوالے سے سوال کے جواب میں مشرف زیدی نے کہا کہ شہبازشریف نے میثاق معیشت کی بات کی تھی جو کہ معیشت کے لیے اچھی بات ہے۔ اگر اس میں بنیادی اصول طے کرلیے جائیں تو اچھی بات ہے۔حزب اختلاف کی تحریک کا شروع ہونا ہی مشکل ہے۔

عامر ضیاء کا کہنا تھا کہ میثاق معیشت کے حوالے سے سیجندگی نظر نہیں آتی، ملک کا اس وقت بڑا مسئلہ معیشت ہے جس پر اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔ حزب اختلاف کی جانب سے اس حوالے سے کوئی مثبت تجاویز سامنے نہیں آئی ہیں، تحریک چلانا ان کی خواہش ضرور ہے لیکن اس کے حالات نہیں ہیں۔

حافظ طارق نے کہا کہ شہبازشریف نے یہ بات پہلی دفعہ نہیں کی ہے، انہوں نے اپنی پہلی تقریر میں بھی یہی کہا تھا، وہ اسٹبلشمنٹ کو یہ پیغام پہنچانا چاہتے ہیں کہ ہم تو بات کرنے کو تیار ہیں لیکن حکومت اس معاملے پر بات نہیں کررہی۔ اسٹبلشمنٹ کی خواہش تھی کہ اس معاملے پر تمام سیاسی جماعتیں متحد ہوجائیں۔

امجد شعیب کا کہنا تھا کہ میثاق معیشت کا بجٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ یہ ایک طویل المدتی پالیسی ہے۔ شہبازشریف نے بجٹ تقریر میں اس کا استعمال سیاسی مقاصد کے لیے کیا کیا ہے، اصل بات یہ تھی کہ وہ حکومت کو یہ تجاویز دیتے کہ حکومت یہ نہ کرے تو بدلے میں کیا کرے۔

ہما بقائی نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں معیشت پر سیاست ہوتی ہے جس کی وجہ سے آج ریاست کو بقا کا خطرہ ہے۔ حزب اختلاف والے اس حالت میں نہیں ہیں کہ وہ کوئی کردار ادا کرسکیں کیونکہ ان میں آپس میں اتحاد ہی نہیں ہے۔ انہیں علم ہے کہ یہ انہی کے پیداکردہ مسائل ہیں اس لیے وہ ان پر سیاست کررہے ہیں۔

عامر ضیاء نے آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر کی درخواست پرحکومتی اتحادیوں کے دستخط کے حوالے سے کہا کہ یہ حکومت کے لیے کوئی خطرے کی بات نہیں ہے کیونکہ ماضی میں پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کا تعلق رہ چکا ہے۔ غیر اصولی سیاست پر سب ہی سیاسی جماعتوں میں اتفاق ہے۔

امجد شعیب نے کہا کہ حکومت کو حزب اختلاف اور ان کی احتجاجی تحریک سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

حافظ طارق کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں جانتی ہیں کہ آج یہ معاملہ ایک کے ساتھ ہورہا ہے تو کل کو دوسرے کے ساتھ بھی ایسا ہوسکتا ہے۔ حکومت کے اتحادی ایسے حربوں سے دباو ڈال کر مزید مفاد حاصل کررہے ہیں۔

مشرف زیدی نے کہا کہ عمران خان کی ساری توجہ اپنے ووٹرز پر لگی ہے کہ وہ انہیں یہ دکھا سکیں کہ یہ ساری جماعتیں اصل میں ایک ہیں اور انہوں نے یہ نظام اپنے فائدے کے لیے قائم کررکھا ہے۔

ایمنسٹی اسکیم میں عدم دلچسپی سے متعلق سوال کے جواب میں عامر ضیاء کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم کا اعلان عمران خان کے اعلانات کی نفی ہے کہ یہ ان کے کرپشن کے خلاف نعرے کے منافی ہے۔ کالا دھن رکھنے والوں کو اعتماد ہے کہ وہ اس نظام کو استعمال کرکے اپنی دولت پھر بھی بچالیں گے کہ ان کا عمران خان کے آنے کے باوجود احتساب نہیں ہوسکتا ہے۔

امجد شعیب نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم اگر کامیابی ہونی ہوتیں تو پھر یہ دوبارہ نہ آتیں۔ یہ حکومت کی بے بسی کا اظہار ہے کہ ہمیں جائیدادوں کا علم ہے لیکن ہم کارروائی نہیں کرسکتے۔

مشرف زیدی کا کہنا تھا کہ حکومت کی خواہش ہے کہ زیادہ سے زیادہ پیسے اکٹھے ہوں۔ اس میں بھرپور دلچسپی نہ لینے کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ لوگوں کے پاس جو کچھ تھا انہوں نے پہلے ہی ظاہر کردیا ہے اور دوسرا مراعات یافتہ طبقے میں حکومتی اقدامات کے باعث اس کا ڈر ختم ہوچکا ہے۔

ہما بقائی نے اس پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی اپیل  سے بھی کوئی نیتجہ نہیں نکلا ہے۔ حکومتی مشینری خود کرپشن کاشکار ہے اور لوگ اس بات سے واقف ہیں، جب تک اس نظام میں اصلاحات نہیں ہوں گی نتائج نہیں بدلیں گے۔

حافظ طارق نے ایمنسٹی اسکیم میں لوگوں کی عدم دلچسپی کی وجہ لوگوں کا حکومت پر عدم اعتماد کو قرار دیا۔


متعلقہ خبریں