سینیٹ اجلاس، مولانا عطا الرحمان کی تقریر پر اراکین الجھ گئے



اسلام آباد: سینیٹ میں مولانا عطا الرحمان کی تقریر پر اراکین الجھ گئے۔ مولانا عطا الرحمان نے باری نہ دینے پر ایوان میں رکاوٹ بننے کی دھمکی دے دی۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت شروع ہوا تو جمعیت علمائے اسلام کے رکن مولانا عطا الرحمان رحمان کھڑے ہو گئے اور کہا کہ میری تقریر ختم نہیں ہوئی تھی اور جب تک میں اپنی تقریر مکمل نہیں کروں گا کسی کو بولنے نہیں دوں گا۔

مولانا عطا الرحمان نے کہا کہ مجھے تقریر مکمل کرنے دیں اس کے بعد جو چاہے کریں۔ میرے ساتھ زیادتی ہوئی ہے میں بھی اس ایوان کا رکن ہوں۔

حکومتی سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ یہاں کوئی مذاق نہیں ہو رہا آپ کل بات کر چکے ہیں۔

مسلم لیگ نون کے رہنما راجہ ظفر الحق نے کہا کہ مولانا عطا الرحمان نے تقریر شروع کی تو شور مچ گیا تھا اس لیے جتنا باقیوں کو موقع ملا ہے اسی طرح ان کو بھی ملنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آج قومی اسمبلی میں بھی نئی مثال قائم کی گئی ہے اور کسی کو تقریر کرنے سے نہیں روکا گیا۔

یہ بھی پڑھیں سینیٹ اجلاس میں سینیٹرز کی عدم دلچسپی

شبلی فراز نے کہا کہ قومی اسمبلی کی تقریر میں کوئی مذہبی منافرت کی بات نہیں کہ گئی اور اگر مولانا عطاالرحمان نے کوئی ایسی بات کی تو انہیں نہیں بولنے دیں گے۔

مشاہد اللہ خان نے کہا کہ اگر حکومتی اراکین کو اعتراض ہے تو وہ وزیر اعظم عمران خان کو اس طرح کے معاملات پر بات کرنے سے منع کریں۔ جس کے بعد مشاہد اللہ خان اور شبلی فراز کے درمیان تلخ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا۔

پیپلز پارٹی کے رکن مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ یہ اپنے وزیر اعظم سے کہیں کہ انہیں جس چیز کے بارے میں معلوم نہیں وہ ایسے مسائل پر بات نہ کریں اور اگر یہ ذمہ داری کا احساس نہیں کریں گے تو ایوان کیسے چلے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومتی اراکین حزب اختلاف کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں تو یہ خود ہی کھیلتے رہیں۔ فیصل جاوید بیچ میں بات کرنے کے لیے اٹھے تو مولا بخش چانڈیو نے طنزاً کہا کہ بی بی بیٹھ جاؤ، جس پر حکومتی اراکین نے احتجاج شروع کر دیا اور مولا بخش چانڈیو سے اپنے الفاظ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ایک منشور کے ذریعے عوام سے ووٹ مانگا تھا کہ حکومت میں آ کر گیس، بجلی اور پٹرول کی قیمتیں کم کر دیں گے لیکن ڈالر اس وقت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی جماعت نے اپنے منشور پر ایک فیصد بھی عمل نہیں کیا اس لیے ایسی حکومت کو کوئی حق نہیں کہ وہ عوام کی فلاح کا بجٹ پیش کریں۔ حکومت نے صنعت کاروں پر 17 فیصد ٹیکس لگا کر مزدوروں کو بیروزگار کر دیا ہے۔


متعلقہ خبریں