پرویز خٹک کے آبائی ضلع میں عوام زہریلا پانی پینے پر مجبور

پرویز خٹک کے آبائی ضلع میں عوام زہریلا پانی پینے پر مجبور

نوشہرہ: سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے آبائی ضلع نوشہرہ میں عوام الناس سرکاری ٹیوب ویل سے فراہم کیا جانے والا ’زہریلا‘ پانی پینے پر مجبور ہیں۔ پانی کے زہریلا ہونے کی تصدیق طبی معائنے (لیبارٹری ٹیسٹ) سے بھی ہوگئی ہے۔

علاقہ مکینوں کی جانب سے درجنوں مرتبہ شکایات درج کرانے کے باوجود حکومت اور متعلقہ ادارے اس جانب توجہ دینے پر تیار نہیں ہیں جس کی وجہ سے علاقے میں جان لیوا و خطرناک امراض پھیلنے لگے ہیں اور خدشات موجود ہیں کہ وہ وبائی صورت اختیار نہ کرلیں۔

ہم نیوز کے مطابق موجودہ وزیر دفاع پرویز خٹک کے آبائی ضلع نوشہرہ کے علاقے اکوڑہ خٹک کے سرکاری ٹیوب ویل سے پینے کا پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ علاقے میں پانی پینے والے جب تسلسل کے ساتھ بیمار ہونے لگے تو پانی کا طبی معائنہ (لیبارٹری ٹیسٹ) کرایا گیا جس میں اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ پانی میں مضر صحت اجزا شامل ہیں۔

پاکستان  تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وزیر دفاع کے آبائی ضلع کے متاثرہ مکینوں نے ’ہم نیوز‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پینے کا پانی عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے معیار کے مطابق نہیں ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مضر صحت پانی کی فراہمی کی شکایات متعدد مرتبہ متعلقہ اداروں میں درج کراچکے ہیں اور حکومتی شخصیات کی توجہ بھی اس جانب دلانے کی حتی المقدور کوشش کی ہے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی ہے۔

ہم نیوز کو ’متاثرین‘ نے بتایا کہ مضر صحت پانی کی وجہ سے علاقے میں بیماریاں عام ہیں اور روزآنہ کوئی نہ کوئی بیمار ہوجاتا ہے۔

وفاقی وزیر پرویز خٹک کے آبائی علاقے کے مکینوں کا کہنا ہے اس بات کے خدشات موجود ہیں کہ یرقان، خسرہ، ڈائریا اور پولیو جیسے جان لیوا و خطرناک امراض  علاقے میں وبائی صورت نہ اختیار کرجائیں۔

متاثرین نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس جانب فوری طور پر توجہ دیں وگرنہ مزید لاپرواہی کسی بھی ’انسانی المیے‘ کو جنم دے سکتی ہے۔

صوبہ خیبرپختونخوا میں اس وقت پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قائم ہے جب کہ اس سے قبل بھی پانچ سال تک پی ٹی آئی بحیثیت صوبائی حکمران جماعت برسراقتدار تھی۔

صوبائی وزیراعلیٰ کے منصب پہ اس وقت پرویز خٹک فائز تھے جو سیاسی ’حلقوں‘ میں اس وقت کے پارٹی چیئرمین اور موجودہ وزیراعظم عمران خان کے نہایت قریبی دوستوں میں شمار کیے جاتے تھے۔ عمران خان سے قریبی ’قربت‘ کے باعث انہیں کے پی کا ’طاقتور‘ وزیراعلیٰ گرانا جاتا تھا۔

سیاسی ناقدین کے مطابق جب موجودہ وزیر دفاع پانچ سال کے دوران اپنے آبائی ضلع کو پینے کا صاف پانی فراہم نہیں کرسکے تو دیگر اضلاع و علاقوں کی صورتحال کی بابت بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔


متعلقہ خبریں