ٹرمپ نے ایران کے خلاف فوجی کارروائی کے احکامات دیے اور پھر۔۔۔؟

جوبائیڈن کی کامیابی تسلیم نہیں کرتا، الیکشن فراڈ تھے: ٹرمپ

واشنگٹن: امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر فوجی کارروائی کی منظوری دینے کے بعد اس وقت دیے گئے احکامات واپس لیے جب امریکی فضائیہ کے جہاز اڑان بھر چکے تھے اور بحری جہازوں نے پوزیشنیں سنبھال لی تھیں۔

امریکہ کی جانب سے کی جانے والی فوجی کارروائی دراصل ایران کی جانب سے امریکی ڈرون مار گرانے کا ردعمل ہوتی۔

عالمی سیاسی مبصرین کے مطابق دنیا ایک بڑی تباہی سے بچ گئی وگرنہ مشرق وسطیٰ سمیت خطے کے دیگر ممالک اس جنگ کی لپیٹ میں لازمی آتے اوربڑی تباہی پھیلتی۔

یہ دعویٰ مؤقر اسرائیلی اخبار ’ہیرٹز‘ نے معروف امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ کی ایک رپورٹ کے حوالے سے کیا ہے۔

اسرائیلی اخبار کے مطابق فوجی کارروائی کا بنیادی مقصد ایرانی ریڈاروں اور میزائل بیٹریز کو نشانہ بنانا تھا۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی افواج کی جانب سے کی جانے والی فوجی کارروائی اس بحث کے بعد آخری مرحلے پر روکی گئی جو وائٹ ہاؤس میں اعلیٰ امریکی سیکیورٹی حکام اور کانگریسی رہنماؤں کے درمیان ہوئی۔

امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران میں متعدد ٹارگٹس کو نشانہ بنانے کے لیے ’گرین سگنل‘ دیا تھا جن میں ریڈار اور میزائل بیٹری سسٹم بھی شامل تھے۔

حکام کے مطابق امریکی افواج کی جانب سے شروع کیا جانے والا آپریشن ابتدائی مرحلے ہی میں روک دیا گیا۔

ایران نے آبنائے ہرمز کے قریب امریکی ڈرون مار گرا یا

امریکی اخبار کی رپورٹ کے حوالے سے اسرائیلی اخبار نے لکھا ہے کہ تاحال نہیں معلوم کی فوجی کارروائی کے لیے دیے جانے والے احکامات تاحال برقرار ہیں اور یا کہ مکمل طور پرختم کیے جاچکے ہیں؟

اسرائیلی اخبار کے مطابق تاحال نہیں معلوم ہوسکا ہے کہ فوجی کارروائی کے احکامات دینے کے بعد اسے روکنے کا فیصلہ کیوں کیا گیا؟ کیا صدر کی سوچ تبدیل ہوگئی اور یا پھر امریکی حکام نے کسی حکمت عملی کے تحت اسے روکا ؟

امریکہ اس سے قبل شام میں 2017 اور 2018 میں فوجی کارروائیاں کر چکا ہے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز امریکی ڈرون کو پاسداران انقلاب کی جانب سے نشانہ بنائے جانے پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ’’ایران نے بڑی غلطی کی ہے‘‘۔

امریکی حکام نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ایران کا نشانہ بننے والا آرکیو فور گلوبل ہاک ڈرون آبنائے ہرمز کے اوپر پرواز کررہا تھا جو کسی ملک کے بجائے بین الاقوامی فضائی گزرگاہ ہے۔ امریکی مؤقف تھا کہ ڈرون کو زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایرانی میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا۔

ڈرون گرانے کا معاملہ: ’ایران نے بڑی غلطی کردی‘

ایران نے گزشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ ڈرون طیارے نے اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور وہ جنوبی ساحلی شہر ہرمزگان کے اوپر پرواز کررہا تھا۔

امریکہ اور ایران کشیدگی میں ایک نیا موڑگزشتہ دن اس وقت آیا جب ایران نے پہلی مرتبہ تسلیم کیا کہ اس نے امریکی ڈرون کو مار گرایا ہے۔

خلیجِ اومان میں گزشتہ جمعرات کو دو تیل بردار بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ امریکہ نے اس کا الزام بھی ایران پر عائد کیا تھا لیکن اس نے انکار کردیا تھا۔


متعلقہ خبریں