عراق کے نام پر ’مشتبہ‘ ایرانی تیل لانے والا بحری جہاز روک دیا گیا

عراق کے نام پر ’مشتبہ‘ ایرانی تیل لانے والا بحری جہاز روک دیا گیا

اٹلی: پٹرولیم کمپنی ‘اینی’ ( Eni) نے عراق کے نام پرمشتبہ ایرانی خام تیل لانے والے تیل بردار بحری جہاز کو داخلے سے روک دیا ہے۔ ایرانی تیل کی برآمدات پر عائد امریکی پابندیوں کے بعد تیل بیچنے کی یہ ایک ’ نئی‘ کوشش ہے کہ کسی دوسرے ملک کا نام استعمال کیا گیا ہے۔

مؤقر امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کے مطابق تیل بردار جہاز صقلیہ کی ‘میلاٹزو’ نامی آئل ریفائنری کے لیے تیل لے کرجا رہا تھا۔ بحری جہاز ‘وائیٹ مون’  پر لائیبیریا کا جھنڈا لگا ہوا تھا لیکن اطالوی کمپنی اینی کے موجود ذمہ داروں نے اعتراض کیا کہ جس تیل بردارجہاز کے لیے انہوں نے عراق کے ساتھ معاہدہ کیا ہے اس کی یہ شناخت نہیں ہے۔

ٹرمپ نے ایران کے خلاف فوجی کارروائی کے احکامات دیے اور پھر۔۔۔؟

اخباری رپورٹ کے مطابق اینی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تیل بردارجہاز کی دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ نائیجیریا کی ’Oando PLC‘ کمپنی سے خریدا گیا لیکن تاحال نہیں معلوم کہ یہ وہی جہاز ہے جسے عراق جانا تھا؟

امریکہ نے مئی کی ابتدا میں‌ایرانی تیل کی عالمی منڈی میں خرید وفروخت پرمکمل پابندی عائد کی تھی۔ اس سے قبل امریکہ نے ایران پر جو پابندیاں عائد کی تھیں اس میں آٹھ ممالک کو ایران سے تیل درآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

اطالوی تیل کمپنی اینی نے اکتوبر2018 میں امریکی پابندیوں‌ کے اعلان کے بعد ہی سے ایرانی خام تیل کی خریداری بند کردی تھی۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق دو دن قبل ایران کے وزیر تیل بیژن زنگنہ نے تصدیق کی تھی کہ ایران کے لیے ممکن نہیں رہا ہے کہ وہ اپنے نام سے تیل فروخت کر سکے۔ ایران کی صنعتی انتظامیہ کی ایک تقریب سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ صورتحال عراق ایران جنگ (1980-1988) کے وقت سے زیادہ ’بری‘ ہے۔


متعلقہ خبریں