’ آئین کی حد پار کیجائے گی تو وفاق کو خطرہ ہو گا’


 

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ جب آئین کی حدود کو پار کیا جائے گا تو وفاق کو خطرہ ہو گا،ایسے اقدامات سے گریز کیا جائے جس سے وفاق خطرے میں پڑ جائے۔ ہم ایوان میں تناؤ نہیں چاہتے مگر ایسا ماحول یہاں نہ بنایا جائے ۔

قومی اسمبلی میں بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب اس ایوان میں تناؤ ہوتا ہے تو ملک بھر میں اس کا اثر ہوتا ہے ۔ نوازشریف تین بار وزیر اعظم رہےاورانہوں نے  ایک کروڑ لوگوں کے ووٹ لئے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کا احترام کرتے ہیں ،پہلے نوازشریف کو ہٹایا گیا پھر گرفتار کیا گیا مگرنوازشریف کا بیانیہ دن بدن مضبوط ہورہا ہے۔ ان کا بیانیہ ووٹ کو عزت دو ہے ۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ نوازشریف کو چوتھی بار وزیر اعظم بننے کی خواہش نہیں ،یہ فیصلہ عوام کریں کہ وزیر اعظم کون ہو؟ نوازشریف ملک میں آئین و قانون کی بالادستی چاہتے ہیں ۔

خواجہ آصف نے کہا ہم نے اپنی حکومت میں سیاسی گرفتاریاں نہیں کیں، ہم نے آزاد کشمیر میں حکومت بدلی نہ کے پی میں بدلی ،نوازشریف نے دن رات ایک کرکے بجلی پیدا کی،اس نوازشریف کی کل اپنے ورکرز اور خاندان کے لوگوں سے ملاقاتیں نہ ہونے دی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کی بدقسمتی ہے کہ پارٹیاں بدلنے والے اگلی نشستوں پر بیٹھتے ہیں۔

اس پر اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ انہوں  نے رانا ثنااللہ سے کہا تھا الیکشن قوانین میں ترمیم ہونی چاہئے کہ پارٹیوں میں شفاف الیکشن ہوں،سیاسی جماعتوں کے انتخابات میں کارکنان کو منتخب ہونے کا ملنا چاہئے۔

خواجہ آصف نے کہا وفاداریاں تبدیل کرنے والے گندی زبان استعمال کرتے ہیں۔ یہ پارٹیوں کو لڑاتے ہیں۔

انہوں نے کہا وہ فوجی آمریت کے خلاف بات کرتے ہیں مگر انہوں نے جنرل ضیا کے خلاف کبھی کوئی بات نہیں کی کیونکہ  ان سے انکی وابستگی رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو دیکھا ہے کہ انکی تصویریں مشرف اور زرداری کے ساتھ لگیں مگر یہاں کھڑے ہوکر انکے خلاف بات کرتے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کچھ رہنما سیاسی وفاداریاں تبدیل کرکے خوار بھی ہوگئے ہیں۔ خواجہ آصف نے ایک رہنما کا نام لیے بغیر کہا کہ وہ شہباز شریف کے خلاف دو دن قبل بول رہے تھے۔ میں ذاتی طور پر جانتا ہوں کہ وہ شہباز شریف کے ساتھ بیٹھ کر کافی اور سگار پیتے تھے۔

یہ بھی پڑھیے:حساب کتاب بند کرکے آگے کی بات کی جائے ، آصف زرداری

مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا پاکستان کی 70سالہ تاریخ میں کوئی حکومت اتنی بے وقعت نہیں ہوئی جتنی موجودہ حکومت ہوئی ہے۔ حکومت گرانے کی باتیں کی جارہی ہیں مگر خواجہ آصف نے کہا میری خواہش ہے کہ موجودہ حکومت کو پورا وقت دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کا کاروبار بہت بڑی بات ہوتی ہے مگر چھوٹے سے شہر میں بھی اگر عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوجائے تو وہاں کا کاروبار نہیں چل پاتا۔ اس وقت ملک میں عدم تحفظ کا احساس پایا جاتاہے۔

خواجہ آصف نے مطالبہ کیا کہ حکومت اہم سیٹوں پر منتخب لوگوں کوسامنے لائے کیونکہ باہر سے لائے گئے لوگوں میں احساس ہوہی نہیں سکتا۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ کرائے کے لوگوں سے عمران خان کا ایجنڈا کبھی پورا نہیں ہوگا۔ ان لوگوں کی جیبوں میں پڑے پاسپورٹ دیکھے جائیں ۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں باہر سے علاج کرانے کا طعنہ دیا جاتاہے یہ پاکستان کی معیشت کے علاج کے لیے باہر سے لوگ لائے ہیں اور لوگ بھی وہ جن کے ہاتھوں پہلے ہی کئی مریض مرچکے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ملک میں پھیلی کشیدگی کی فضا کم کردی جائے تو اچھا ہوگا۔ لوگوں کو بنیادی مسائل کا سامنا ہے ۔ نعروں سے لوگوں کا پیٹ نہیں بھرتا ۔اگر ہمیں گرفتار کرنے سے وطن عزیز کا ماحول اچھا ہوتا ہے تو ہم سب کو گرفتار کرلیں ۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فخر امام نے کہا کہ فنانس بل بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ ہم نے دیکھا کہ اس ایوان میں اس بل پر سیر حاصل بحث کی جارہی ہے۔

فخر امام نے کہا کہ دیکھا یہ گیاہے کہ پاکستان کی آمدنی کم رہی ہے اور اخراجات بڑھ رہے ہیں۔ آج وہ وقت آگیاہے کہ ہم غور کریں ایسا کیوں ہے؟ ہم 23ویں بار عالی مالیاتی ادارے کے پاس جارہے ہیں۔ ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم کیوں جارہے ہیں؟

سابق اسپیکر قومی اسمبلی سید فخر امام نے کہا کہ زراعت کے شعبے کو پہلی بار کسی نے سنجیدہ لیاہے، آبادی کے لحاظ سے ہم پانچویں نمبر پر ہیں لیکن معاشی طور پر بہت پیچھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہاں ذاتی تشہیر کی بات ہوگی تو ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا،آئی ایم ایف سے جان چھڑانے کیلئے واحد فصل کپاس ہے،تمباکو پر لگایا گیا ٹیکس بھی کم کیا جائےاور فصلوں کی خریدو فروخت میں مڈل مین کا کردار کم سے کم رکھا جائے۔


متعلقہ خبریں