عالمی کپ میں مسلسل دو شکستوں کے بعد پاکستان کامیاب


عالمی کپ 2019 کے 30 ویں میچ میں پاکستان نے جنوبی افریقہ کو 49 رنز سے ہرا دیا ہے، پروٹیز الیون  پاکستان کے 309 رنز کے تعاقب میں نو وکٹوں کے نقصان پر 249 رنز ہی بنا سکی۔

لارڈز کے میدان میں کھیلے جانے والے میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔


جنوبی افریقہ کی اننگز!

41-50: وہاب ریاض کی شاندار ریورس سوئینگ باؤلنگ

پاکستان کی میچ میں جہاں بلے بازی اور گیند بازی اچھی رہی وہیں قومی ٹیم نے فیلڈنگ کے شعبے میں مایوس کیا،سرفراز الیون نے پروٹیز کے چھ کیچز ڈراپ کئے۔

قومی ٹیم کے گیند بازوں کی نپی تلی گیند بازی کے سامنے ملر اور ون ڈر ڈیوسن کھل کر بلے بازی کرنے میں ناکام رہے اور ہدف عبور کرنے کے لئے مطلوبہ رن ریٹ بھی بڑھتا گیا۔

اس دوران شاداب خان گیند بازی کے لئے آئے، اسپنر دیکھ کر ون ڈر ڈیوسن بڑی شاٹ کھیلتے ہوئے آؤٹ ہو گئے، اس دوران ڈیویڈ ملر بھی دباؤ برداشت کرنے میں ناکام رہے اور شاہین شاہ کی گیند پر کلین بولڈ ہو گئے۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے کپتان فاف ڈوپلسی 63، پھلی کائیو 43 اور ڈی کاک 47 رنز بنا کر نمایاں رہے۔

پاکستان کی جانب سے وہاب ریاض اور شاداب خان نے تین، تین جبکہ محمد عامر نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

میچ میں بہترین کارکردگی دکھانے پر حارث سہیل کو مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔


31-40: شاداب کی بہترین گیند بازی!

پاکستان کی جانب جنوبی افریقہ پر دباؤ کا سلسلہ جاری رہا، ڈی کاک کی وکٹ گرنے کے بعد ایڈن مارکرم کپتان فاف ڈوپلسی کا ساتھ دینے آئے۔

تاہم مارکرم کا سفر زیادہ طویل ثابت نہ ہو سکا اور وہ بھی شاداب خان کی عمدہ گیند بازی کا نشانہ بنے انہوں نے 7 رنز اسکور کئے۔

اس موقع پر کپتان نے محمد عامر کو دوبارہ گیند بازی دینے کا فیصلہ کیا اور سرفراز کا یہ فیصلہ بھی درست ثابت ہوا، پروٹیز کے کپتان عامر کے ورلڈ کپ کی 15ویں وکٹ بنے۔


1-20: عامر کی بہترین گیند بازی!

پاکستان کی جانب سے گیند بازی کا آغاز محمد حفیظ نے کیا اور اوور کی چوتھی گیند پر قومی ٹیم کو کوئنٹن ڈی کاک کی وکٹ حاصل کرنے کا موقع ملا تاہم وہاب ریاض نے کیچ ڈراپ کر دیا۔

دوسرے اوور میں محمد عامر بھرپور فارم میں دکھائی دیئے ان کی گیند بہترین انداز میں ان سوئنگ ہوئی جسے ہاشم آملہ کھیلنے میں ناکام ہوئے ایل بی ڈبلیو کے فیصلے کو رویو کرنے پر عامر کو پہلی وکٹ حاصل ہوئی۔

گیند کو سیم اور سوئنگ ہوتا دیکھ کر کپتان سرفراز احمد نے حفیظ کی جگہ شاہین شاہ کو گیند تھمائی اور پہلی ہی گیند پر فاف ڈوپلسی بولڈ ہونے سے بال بال بچے تاہم جنوبی افریقہ کو اس اوور میں دو باؤنڈریز ملیں۔

ہاشم آملہ کی وکٹ جلد گرنے کے بعد کپتان فاف ڈو پلسی اور کوئنٹن ڈی کاک نے پروٹیز اننگز کو استحکام فراہم کیا دونوں کھلاڑیوں کے درمیان 87 رنز کی شراکت داری قائم ہوئی۔

میچ کے اس اہم موقع پر سرفراز احمد نے شاداب خان کو گیند تھمائی اور ان کی جانب سے یہ تبدیلی رنگ لے آئی، کوئنٹن ڈی کاک بڑی شاٹ کھی کھیلتے ہوئے کیچ دے بیٹھے۔


پاکستانی اننگز!

31-50 اوورز: حارث سہیل کی شاندار بلے بازی!

اننگز کی درمیانے اوورز کے دوران پاکستان کا رن ریٹ بری طرح گرا اور قومی ٹیم کو محمد حفیظ کی وکٹ کی صورت میں نقصان بھی ہوا،تاہم  ٹیم کو مشکل صورتحال سے نکالنے کے لئے بابر اعظم اور حارث سہیل نے جارحانہ انداز اپنایا۔

اننگز کے 35 ویں اوور میں بابر نے اپنی نصف سنچری مکمل کی جبکہ وکٹ کے دوسرے اینڈ سے حارث سہیل کا بلا رنز اگلتا رہا۔

دونوں کھلاڑیوں کے درمیان 68 گیندوں پر 81 رنز کی شاندار شراکت داری قائم ہوئی، رن ریٹ کو مزید بہتر کرنے کی غرض سے بابر اعظم نے جارحانہ بلے بازی کی شروعات کی تاہم وہ 69 کے انفرادی اسکور پر پھلی کائیو کے ہاتھوں آؤٹ ہو گئے۔

وکٹ کے دوسرے اینڈ سے حارث سہیل نے جارحانہ بلے بازی جاری رکھی، انہوں نے 38 گیندوں پر اپنی نصف سنچری مکمل کی اور 88 کے انفرادی اسکور پر آؤٹ ہوئے۔

لارڈز کے میدان میں موجود تمام شائقین نے حارث سہیل کی بہترین اننگز پر انہیں کھڑے ہو کر داد دی۔

پاکستان کی جانب سے حارث سہیل 89، امام الحق اور فخر زمان نے بالترتیب 44، 44 رنز کی اننگز کھیلی، جنوبی افریقہ کی جانب سے نگیڈی نے تین جبکہ عمران طاہر نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔


21-30: حفیظ، بابر کی ناقص بلے بازی!

سلامی بلے بازوں کے یکے بعد دیگرے آؤٹ ہونے کے بعد اننگز کو آگے بڑھانے کے لئے بابر اعظم اور محمد حفیظ نے قومی ٹیم کی کمان سنبھالی۔

دونوں بلے بازوں نے رنز بنانے کی رفتار کو مدہم کر دیا اور 25 سے 30 اوورز کے درمیان محض 12 رنز ہی بنا سکے، وکٹ کے ایک اینڈ سے مارکرم اور دوسرے اینڈ سے عمران طاہر گیند بازی کرتے رہے۔

جنوبی افریقہ کو تیسری کامیابی 30ویں اوور میں حاصل ہوئی جب محمد حفیظ مارکرم کی گیند پر ایل بی ڈیبلیو آؤٹ ہو گئے، انہوں نے 20 رنز بنائے۔


11-20: سلامی جوڑی آؤٹ، عمران طاہر کی دو وکٹیں!

جنوبی افریقہ کے کپتان فاف ڈوپلسی نے پہلی وکٹ حاصل کرنے کی امید سے پھلی کائیو کو گیند تھمائی تاہم انہوں نے پہلی ہی گیند نو بال کرا دی۔

فخر زمان فری ہٹ کا فائدہ اٹھانے میں ناکام رہے انہوں نے ایک ہی رن بنایا, اننگز کے گیارہویں اوور میں مورس کی گیند پر فخر نے بڑی شاٹ کھیلنے کی کوشش کی اور گیند عمران طاہر کے ہاتھوں میں گئی تاہم تھرڈ ایمپائر نے فخر کو ناٹ آؤٹ قرار دیا۔

جنوبی افریقہ کو پہلی کامیابی 14ویں اوور میں حاصل ہوئی جب عمران طاہر نے فخر زمان کو 44 کے انفرادی اسکور پر آؤٹ کیا، پروٹیز کی دوسری کامیابی بھی جلد مل گئی جب امام الحق 44 رنز پر عمران طاہر کا نشانہ بنے۔


1-10 اوورز:  فخر، امام کا شاندار آغاز!

پاکستان کی جانب سے اننگز کا آغاز فخر زمان اور امام الحق کی سلامی جوڑی نے کیا،دونوں کھلاڑی پر اعتماد نظر آئے اور شروعاتی اوورز میں میدان کے چاروں اطراف باؤنڈریاں لگانے میں کامیاب ہوئے۔

جنوبی افریقہ کو اننگز کے ساتویں اوور میں امام الحق کی وکٹ حاصل کرنے کا موقع ملا تاہم گیند بلے کا باہری کنارہ چھوتی ہوئی ہاشم آملہ اور وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کاک کے درمیان سے باؤنڈری سے باہر چلی گئی۔


ٹاس و ٹیم سیلکشن! 

ٹاس جیتنے کے بعد قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ گھاس کی موجودگی کے باوجود بیٹنگ پچ لگ رہی ہے، اس گیم کے حوالے سے اضافی دباؤ کا نہیں سوچ رہے، ٹیم کا سارا دھیان میچ پر ہے جو کہ ہمارے لئے بہت اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیم میں دو تبدیلیاں کی گئی ہیں، حسن علی کی جگہ شاہین شاہ آفریدی اور شعیب ملک کی جگہ حارث سہیل کو شامل کیا گیا ہے۔

جنوبی افریقہ کے کپتان فاف ڈوپلسی نے کہا کہ ہم ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ ہی کرتے۔

سرفراز احمد کی قیادت میں کھیلنے والی ٹیم میں فخر زمان، امام الحق، بابر اعظم، محمد حفیظ، حارث سہیل، عماد وسیم، شاداب خان، وہاب ریاض، محمد عامر اور شاہین شاہ آفریدی شامل ہیں۔

جنوبی افریقہ کی ٹیم میں ہاشم آملہ، کوئنٹن ڈی کاک، کپتان فاف ڈوپلسی، ایڈن مارکرم، وینڈر ڈیوسن، ڈیویڈ ملر، پھیلیکائیو، کرس مورس، کاغیسو رباڈا، عمران طاہر، اور لونگی نگیڈی شامل ہیں

ایک روزہ مقابلوں میں پاکستان کے خلاف جنوبی افریقہ کا پلڑا بھاری ہے۔ دونوں ٹیموں نے 78 میچز کھیلے جن میں پاکستان نے صرف27 مقابلے جیتے ہیں۔

قومی ٹیم اپنے آخری 24 ایک روزہ میچز میں سے صرف چار ہی جیت سکی ہے۔ آج کے کھیل میں 56 فیصد امکان ہے کہ پاکستان کو مات ہوگی اور افریقہ کی ہار کا امکان صرف 44 فیصد ہے۔


متعلقہ خبریں