حکومت اپوزیشن کرےگی تو حکمرانی کون کرےگا؟بلاول بھٹو


چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نےانکی  غیرموجودگی میں ’سلیکٹڈ‘لفظ پرپابندی لگائی،یہ کیسی آزادی ہے؟سنسرشپ سےماحول بہترنہیں ہوگا،نیاپاکستان سنسرڈپاکستان ہےیہ ہمارےلیےناقابل قبول ہے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کیسی آزادی ہےکہ ممبران اسمبلی کےالفاظ حذف کیےجاتےہیں،سلیکٹڈلفظ کوحذف کرناسنسرشپ ہے،ایک سال پہلےسلیکٹڈبولاتووزیراعظم نےتالیاں بجائی تھیں۔ مسلسل میرےہردوسرےلفظ کوحذف کردیاجاتاہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومتی رکن کاکوئی لفظ حذف نہیں کیاجاتا، حکومت اپوزیشن کرےگی توحکمرانی کون کرےگا؟بلاول بھٹو

انہوں نے اپنے خطاب کے آغاز میں کہا کہ پارلیمنٹ میں قوم کی تقدیراورمعاشی مستقبل کےفیصلےہوتےہیں،وزراکےغیرسنجیدہ رویےپرقوم سے معافی مانگتاہوں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم اس ایوان میں قوم کےمنتخب نمائندےہیں،عوام نےجمہوریت کےلیےقربانیاں دی ہیں،بھٹونےآمرکےہاتھوں پھانسی چڑھناقبول کیالیکن تاریخ میں زندہ ہے۔ پیپلزپارٹی نےپارلیمنٹ کےلیےقربانیاں دی ہیں، ہم پارلیمنٹ کاتقدس جانتےہیں۔

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ رات کےاندھیرےمیں وزیراعظم کابےترتیب خطاب سمجھ سےبالاترہے۔ افسوس ہےپی ٹی آئی کاسربراہ پارلیمنٹ میں بیٹھناپسندنہیں کرتے۔

بلاول بھٹونے کہا کہ آصف زرداری اور سابق وزیر ریلوے  کےپروڈکشن آرڈرجاری کرنےپرشکرگزارہیں مگروزیرستان سےتعلق رکھنے والے 2 ممبران اسمبلی کےپروڈکشن آرڈرزجاری کرنےکامطالبہ کرتاہوں۔

اس پر اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ 2 ممبران ا سمبلی کےپروڈکشن آرڈرزکے لیے وزارت قانون سے رائے لی ہے۔ اس پرقانون کےمطابق فیصلہ کروں گا۔

یہ بھی پڑھیے:قومی اسمبلی :بجٹ اجلاس میں حنا ربانی کھر کی حکومت پر کڑی تنقید

بلاول بھٹو نے کہا کہ اسپیکرصاحب آپ آزادہیں،کسی سےپوچھنےکےپابندنہیں ہیں۔ تاریخ میں لکھاجائےگاآپ نےبغیرپوچھےپروڈکشن آرڈرزجاری کیے۔


متعلقہ خبریں