ہمارے پاس وہ معلومات ہیں جو گزشتہ حکومتوں کے پاس نہیں تھیں، عمران خان

اگر نیب کیسز میں رعایت دینی ہے تو اپوزیشن سے مکالمے کا کیا فائدہ؟ وزیر اعظم

فائل فوٹو


وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارے پاس ایسی معلومات موجود ہیں جو اس سے قبل کسی حکومت کے پاس نہیں تھیں،  ہم نے اس بارے میں غیرممالک  سے ایم او یوز پر دستخط کئے ہیں۔

نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ حکومت کو ٹیکس کی مد میں وصول ہونے والے پیسے میں آدھا قرضوں کی مد میں اور سود کی ادائیگی پر خرچ ہو جاتا ہے۔

عمران خان نے بتایا کہ عوام کی شکایات سننے کے لئے وزیراعظم ہاؤس میں پورٹل قائم کیا جا رہا ہے، اپنی ٹیم کو اسپیشل ہیلپ لائن قائم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام یہ سوچتے ہیں کہ ٹیکس کیوں دیں جب ان پر خرچ ہی نہیں ہوتا، ہم تمام پاکستانیوں کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کے ٹیکس کا پیسہ اب ان کی فلاح و بہبود پر خرچ ہو گا۔

ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ 30 جون کے بعد اس میں کوئی توسیع نہیں کیا جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ کے پاس وقت نہیں ہے تو کم از کم 30 جون تک خود کو رجسٹر کروا لیں، ملک تببھی چلتا ہے جب حکومت اور عوام مل کر کام کریں, ایمنسٹی اسکیم منی لانڈرنگ کرنے والوں، سیاستدانوں اورسرکاری عہدہ داروں کے لئے نہیں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے پاس اب بےنامی جائیداد کے حوالے سے بھی قانون موجود ہے، اگر کسی کے نوکر کے پاس جائیدادوں کا توجیح نہیں ہو گی تو حکومت اسے ضبط کر لے گی۔

انہوں نے عوام سے درخواست کی کہ ٹیکس ادائیگی کو قومی فریضہ سمجھیں، انہوں نے کہا کہ میرے سارے اثاثے سب کے سامنے ہیں، میں نے بیرونِ ملک کمائی کی اور پیسہ پاکستان لے کر آیا۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کوشش کی گئی ہے کہ غریب اور کاروباری  طبقے کو فائدہ ہو۔

وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ دور میں ایسے حکمران آئے جن کے اپنے کاروبار تھے، میرا کوئی کاروبار نہیں اور نہ میرا کوئی ذاتی مفاد جڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ تنخواہ میں ایم این ایز کا مشکل سے گزارا ہوتا ہے تاہم وزرا کی تنخواوں میں دس فیصد کمی کی گئی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میں اپنے گھر میں رہتا ہوں، بجلی کے بل بھی خود دیتا ہوں، زمان پارک والے گھر کو کیمپ آفس نہیں بنایا، اپنے خرچے بہت کم کر دیئے، انگلینڈ نے دورے کے لئے بلایا تھا مگر موجودہ حالات کی تناظر میں نہیں گیا۔

انہوں نے کہا کہ اچھا وقت ضرور آئے گا، ہم پاکستان کو مدینہ کی طرح فلاحی ریاست بنائیں گے، ہمیں حکومت میں آ کر معلوم ہوا کہ اللہ نے اس ملک کو کتنا نوازا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسا طریقہ کار لا رہے کہ اسمگلنگ ختم ہو اور لوگوں کو بھی روزگار ملے، سرحدی علاقے میں رہنے والے لوگوں کے لئے تجارت کا نظام وضع کر رہے ہیں۔

 


متعلقہ خبریں