دو کروڑ سے زائد آبادی کے شہر کراچی میں 3 لاکھ افراد کیلئے 1 ایمبولینس

کراچی: گاڑیوں میں تصادم، ایک ہی خاندان کے چھ افراد جاں بحق، پانچ زخمی

دوکروڑ سے زائد آبادی کے شہر کراچی میں روزانہ 4 ہزار حادثات یا ہنگامی نوعیت کے واقعات ہوتے ہیں، عالمی معیار کے مطابق 1 لاکھ افراد کیلئےایک ایمبولینس کا ہونا لازمی ہےجبکہ کراچی میں 3 لاکھ افراد کےلئے 1 ایمبولینس دستیاب ہے۔

شہر کی بیشتر ایمبولینسزمیں ابتدائی طبی امداد کی سہولیات کے نہ ہونے سے سینکڑوں انسانی جانوں کو خطرات لاحق رہتے ہیں۔

دنیا بھر میں ایمبولینس ابتدائی طبی امداد فراہم کرتے ہوئے زخمی یا مریض کو اسپتال پہنچانے کا اہم ترین ذریعہ ہے، مگر کراچی میں بدقسمتی سے بیشتر ایمبولینسز صرف پک اینڈ ڈراپ سروس کا کام کرتی ہیں۔

کراچی میں ڈرائیور اور اسٹریچر والی گاڑی کا نام ایمبولینس ہے،جس میں ڈاکٹر ہوتا ہے نہ  ہیلپر، کئی ایمبولینس ڈرائیور تو یہ بھی نہیں جانتے کہ فرسٹ ایڈ کس طرح فراہم کی جاتی ہے ، اکثر گاڑیوں میں آکسیجن سلنڈر بھی خالی ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق طبی امداد نہ ملنے کے باعث 65 فیصد اموات دوران سفر ایمبولینس میں ہی ہوجاتی ہیں۔

انکروچمنٹ کے خلاف حالیہ کارروائیوں میں توڑے گئے علاقائی بوتھوں  کے بعد ایدھی جیسے فلاحی ادارے کی ایمبیولنسز بھی تاخیر سے شہریوں کے پاس پہنچتی ہیں۔

شہرقائد میں ہر دو منٹ میں ہنگامی نوعیت کا ایک واقعہ پیش آتا ہے، مجموعی طور پر 4 ہزار افراد کو ایمبولنس درکار ہوتی ہے ، ایمبولینسز میں سہولیات کی کمی کے باعث روازانہ ساڑھے آٹھ سو افراد کی زندگی کو خطرہ لاحق رہتا ہے ۔

کراچی میں امن فاؤنڈیشن اور حکومت سندھ کے اشتراک سے شروع کی گئی سندھ ریسکیو اینڈ میڈیکل سروس فنڈز کی بروقت ادائیگی نا ہونے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے ،، سندھ حکومت کا ساٹھ کو 200 ایمبیولنس کرنے کا خواب بھی پورا ہوتا نہیں دکھائی دیتا،، سبط حسان کی رپورٹ

دوسری طرف فنڈز کی ادائیگیوں میں تاخیرکے باعث  غیر سرکاری تنظیم امن فاؤنڈیشن کے لیے حکومت سندھ کے ساتھ سندھ ریسکیو اینڈ میڈیکل سروس کو جاری رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔

امن ایمبولینس اور حکومت سندھ کے درمیان گزشتہ سال 60 ایمبولینس مفت چلانے کا معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت 36 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی تھی ۔اس رقم کی حصوں میں ادائیگی مشکلات کی بڑی وجہ ہے ۔

وزیر اعلی سندھ کا سال 2019 کے اختتام تک 200 ایمبولینسز کو اپنی شروع کی گئی سروس میں شامل کرنا بھی ایک خواب نظر آتا ہے ، امن فاؤنڈیشن کے عہدیدار کہتے ہیں کہ ان کا کام ایک ماڈل حکومت کے سامنے رکھنا تھا۔

یہ بھی پڑھیے:ایدھی ایئرایمبولینس سروس میں ایک اور جہاز کا اضافہ

امن فاؤنڈیشن اورحکومت سندھ کے اشتراک سے شہر کو دی جانے والی ریسکیو اینڈ میڈیکل سروس کے کال سینٹر پر روزانہ 1400 کے قریب کالز موصول ہورہی ہیں جبکہ ادارہ صرف تیس فیصد افراد کو سہولت فراہم کرپارہا ہے۔


متعلقہ خبریں