شرجیل میمن کی درخواست ضمانت منظور ،جیل سے رہا کرنیکا حکم



سندھ ہائی کورٹ نے محکمہ اطلاعات سندھ میں پونے چھ ارب روپے کے کرپشن ریفرنس میں سابق صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن کی درخواست ضمانت منظورکرلی۔

عدالت نے شرجیل انعام میمن کی درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے انہیں  جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔عدالت نے شرجیل میمن کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے  اورملزم کو 50 لاکھ روپے کی زرضمانت جمع کرانے کا حکم بھی دیا گیاہے۔

عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں بھی شرجیل میمن کے خلاف وارنٹ گرفتاری معطل کردیے۔ چئیرمین نیب نے شرجیل میمن کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ عدالت نے احتساب عدالت کا حکم نامہ بھی معطل کردیا۔

احتساب عدالت نے نیب کی درخواست پر شرجیل میمن سے جیل میں تحقیقات کی اجازت دی تھی۔

شرجیل میمن کی درخواست کی سماعت جسٹس کے کے آغا اور جسٹس عمر سیال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔

اس سے پہلے چیف جسٹس احمد علی شیخ اور جسٹس کے کے آغا نے شرجیل میمن کی عبوری ضمانت خارج کردی تھی۔

شرجیل میمن کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ شرجیل میمن 2017 سے جیل میں ہیں کیس کے میرٹ پر درخواست دائر کی ہے، اتنے عرصے میں شرجیل میمن کے خلاف 50 گواہوں میں سے صرف 3 گواہوں نے بیان قلمبند کرایا ہے۔

شرجیل میمن کے وکیل نے کہا انکے مؤکل پر اشتہارات مہنگے دینے کا الزام ہے۔ وفاقی حکومت کی اشتہارات کی نئی لسٹ کے مطابق اشتہارات کےنرخ پہلے سے بھی کہیں زیادہ  ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ شرجیل میمن پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے ،ہمیں شرجیل میمن نہیں سندھ حکومت کے خلاف شکایت موصول ہوئی تھی۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ایڈورٹائزنگ ایجنسی نے چینل کو کم پیسے دئیے جبکہ حکومت سے زیادہ پیسے وصول کئے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ یہ ایڈورٹائزنگ ایجنسی اور چینلز کے درمیان کا معاملہ ہے آپ کیسے ثابت کریں گے کہ شرجیل میمن نے کِک بیکس لی ہیں؟

تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ یہ ثبت نہیں ہوتا ہے کہ شرجیل میمن نے کِک بیکس وصول کی ہیں۔ تاہم شرجیل میمن نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:شراب برآمدگی کیس میں شرجیل میمن شریک جرم قرار

عدالت نے شرجیل میمن کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو نے سابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کواکتوبر 2017میں  رینجرز کی مدد سے گرفتار کیا تھا۔ سندھ ہائی کورٹ سے ہی ان کی درخواست ضمانت مسترد ہوئی تھی۔

واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو نے شرجیل انعام میمن سمیت 12 ملزمان کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس جمع کرایا تھا، جس میں ان پر لگ بھگ پونے چھ  ارب روپے سے زائد کی کرپشن کا الزام عائد کیا گیا۔

ان پر الزام ہے کہ انھوں نے وزرت اطلاعات و نشریات میں بطور وزیر محکمے کے افسران اور اشتہاری کمپنیوں کے گٹھ جوڑ سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو اشتہارات کی مد میں رقوم جاری کر کے بدعنوانی کی۔

قومی احتساب بیورو نے ریفرنس میں کہا ہے کہ جولائی 2013 سے جون 2015 تک ٹی وی اور ایف ایم چینلوں پر عوام میں آگہی کے لیے مہم چلائی گئی جس کی مد میں قومی خزانے کو تین ارب 27 کروڑ کا نقصان پہنچایا گیا۔

تحقیقات کے دوران اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ سندھ پروکیورمنٹ رولز کی خلاف ورزی کر کے سات اشتہاری کمپنیوں کو پانچ ارب 78 کروڑ کا نقصان پہنچایا گیا اور ملزمان نے اپنی پسندیدہ کمپنیوں کو مارکیٹ کے نرخوں سے زائد نرخوں پر اشتہار دیے۔

ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ چار کمپنیوں کے ملزمان کا نام اس ریفرنس میں نہیں دیے گئے کیونکہ وہ رضاکارانہ رقم واپس کرنے پر تیار ہو گئے تھے۔


متعلقہ خبریں