’خدشہ تھا اردوان نواز شریف کی حمایت کریں گے‘

وزیراعظم عمران خان نے اپنی معاشی ٹیم کا اجلاس طلب کر لیا

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے تاحیات قائد نواز شریف کے بیٹے نے ایک ’بادشاہ‘ کو فون کرکے کہا کے ہمارے والد کے لیے سفارش کریں تاہم انہوں نے انکار کردیا۔

ذرائع نے وزیراعظم کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اطلاع ہے کہ شریف خاندان کے بچوں میں سے کسی نے عرب ملک کے سربراہ سے رابطہ کیا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پارلیمانی پارٹی اجلاس میں انہوں نے کہا کہ عرب ملک کے سربراہ نے منع کرتے ہوئے کہا پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔

ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ انہیں ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کی جانب سے نواز شریف کی حمایت کا خدشہ تھا تاہم ان سے ملاقات میں اس متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔

اس موقع پر وزیراعظم نے ایک بار پھر اپنے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ وہ کسی کو این آر او نہیں دیں گے۔

وزیراعظم  کی صدارت میں تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی کے ساتھ سینیٹرز کی بڑی تعداد بھی شریک ہوئی۔

اجلاس میں بجٹ  کی منظوری کے حوالے سے بات چیت کی گئی ۔ اجلاس میں بجٹ منظور کرانے کی حکمت عملی  طے کرنے کے حوالے سے مشاورت بھی کی گئی۔

یاد رہے کہ قومی اسمبلی آج بجٹ پر بحث مکمل کر لے گی،بجٹ پر اب تک 45 گھنٹے سے زائد بحث کی جاچکی ہے ۔434 کھرب 77 ارب روپے سے زائد کے لازمی اخراجات منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیے جائیں گے۔

حکومت کی جانب سے بجٹ پر عام بحث کو سمیٹا جائے گا۔ملکی قرض کی ادائیگی کے لیے بجٹ میں 391 کھرب روپے کی منظوری لی جائے گی۔

ایوان صدر ،سینیٹ، قومی اسمبلی سمیت مختلف آئینی اداروں کے لازمی اخراجات کی تفصیلات بھی ایوان میں پیش کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ پاکستانی پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ )نے 171 بجٹ سفارشات میں سے 154 متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے قومی اسمبلی کو بھجوا دیں۔

تنخواہ اور پنشن کی مد میں 15% اضافے، گریڈ 16 تک کے ملازمین کی تنخواہ میں 20 فیصد اضافہ اور 6 کی بجائے دس لاکھ روپے تک تنخواہ کو اِنکم ٹیکس سلیب سے مستنثی قرار دینے کی سفارشات بھی شامل ہیں۔

گزشتہ شام سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے مالیاتی بل 2019ء پرخزانہ کمیٹی کی سفارشات پیش کیں جنہیں متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا ۔

ایوان بالا میں پیش کی گئیں سفارشات میں گریڈ 17 تک کے وفاقی ملازمین کے لئے 10% فیصد ایڈہاک ریلیف ، گریڈ ایک سے سولہ تک کے ملازمین کے لئے 20% ایڈہاک ریلیف دینے کی سفارش کی گئی ہے ۔

 


متعلقہ خبریں