اسلام آباد: چڑیا گھر چلانے کیلئے فنڈز ختم


وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سیکٹر ایف 6میں واقع مرغزار نامی چڑیا گھر کے ڈائریکٹر نے انکشاف کیا ہےکہ انکے پاس چڑیا گھر کو چلانے کے لیے فنڈز دستیاب نہیں ہیں۔

ڈائریکٹر چڑیا گھر نے یہ انکشاف آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران کیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے جانوروں کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے پر  اظہار برہمی کیا۔

اسلام آباد کے چڑیا گھر میں جانوروں کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

چئیرمین وائلڈ لائف اور ڈائریکٹر چڑیا گھر عدالت میں پیش ہوئے ۔

درخواست گزار کی جانب سے جانوروں کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے سے متعلق شکایت پر عدالت برہم ہوئی تو ڈائریکٹر چڑیا گھر نے بتایا کہ انکے پاس چڑیا گھر کو چلانے کے لئے فنڈزہی  نہیں ہیں۔

اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اگر فنڈز نہیں ہیں تو جانوروں کو کسی اور چڑیا گھر میں منتقل کر دیں۔ زبان والوں سے زیادہ بے زبانوں کے حقوق ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:اسلام آباد: چڑیا گھر میں جانوروں کو خوراک کی فراہمی معطل

عدالت نے سیکرٹری موسمیات سے بھی رپورٹ طلب کر لی۔ کیس کی  سماعت 29 جولائی تک ملتوی کردی گئی۔

یادر ہے مارچ میں خبر آئی تھی کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے چڑیا گھر میں جانوروں کو خوارک کی فراہمی معطل ہوگئی ہے۔ خوارک کی فراہمی تین ماہ کے بل کی عدم ادائیگی کے سبب معطل ہوئی۔

خوارک فراہم کرنے والی کمپنی کو گزشتہ تین ماہ سے بل کی ادائیگی نہ ہوسکی تھی۔ ہم نیوز کی طرف سے ڈائریکٹر چڑیا گھر رانا طاہر اور ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر بلال سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم دونوں افسران کے نمبرز بند نکلے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم سی آئی کے دیگر حکام بھی معاملے سے لا علم ہیں۔ خوارک کی فراہمی معطل ہونے سے چڑیا گھر میں سیکنڑوں جانوروں کو خوراک نہیں دی جاسکی۔

تین ماہ کی رقم کی عدم ادائیگی کے سبب کمپنی نے میٹروپولیٹن حکام کو خط لکھ کر خوراک فراہم کرنے سے معذرت کرلی تھی۔


متعلقہ خبریں