نیب کرپشن سے متعلق تحقیقات کا طریقہ کار بتائے؟سندھ ہائیکورٹ

عدالت کا سندھ حکومت کو پولیس اہلکاروں کے بچوں کو فوری نوکریاں دینے کا حکم

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے سابق انسپکٹر جنرل(آئی جی) سندھ پولیس غلام حیدر جمالی، ایڈیشنل آئی جی (اے آئی جی)تنویر طاہر اور دیگر کی گرفتاری اور کرپشن سے متعلق تحقیقات کا طریقہ کار قومی احتساب بیورو (نیب) سے طلب کرلیا۔

سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے سابق آئی جی غلام حیدر جمالی اور دیگر کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس عمر سیال نے ریمارکس دیے کہ نیب کی پالیسیوں کی وجہ سے ادارہ تباہی کا شکار ہے، نیب پک اینڈ چوز کیسے کرسکتا ہے؟

جسٹس کریم خان آغا نے اس موقع پر کہا کہ کچھ ملزمان کو انکوائری شروع ہوتے ہی گرفتار کر لیا جاتا ہے اور بعض پر ریفرنس دائر ہونے کے بعد بھی ہاتھ نہیں ڈالا جاتا۔

پراسیکیوٹر نیب نے مؤقف اختیار کیا کہ غلام حیدر جمالی اور دیگر کے وارنٹ گرفتاری چیئرمین نیب نے نہیں احتساب عدالت نے جاری کیے جب کہ پولیس افسر تنویر احمد، عتیق الرحمان اور شفیق نے پلی بارگین کی درخواست دی ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ ملزمان کی درخواستیں ہیڈکوارٹر بھیج دی ہیں، ملزمان پر سرکاری خزانے کو 15 کروڑ روپے سے زائد نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل میں کہا کہ  اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر(ایس او پی)یعنی طے شدہ طریقہ کار کے مطابق نیب 100 ملین سےکم کرپشن کے الزامات میں انکوائری نہیں کرسکتا۔

یہ بھی پڑھیے:جعلی شناختی کارڈ کیس میں ملوث ملزمان کی بریت کے خلاف نیب اپیلیں مسترد

سندھ ہائیکورٹ نے نیب سے ملزمان کی گرفتاری اور کرپشن سے متعلق تحقیقات کا طریقہ کار طلب کرتے ہوئے مزید سماعت 25 جولائی تک ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں