فلیگ شپ ریفرنس: نواز شریف کے انکم اور ویلتھ ٹیکس کی تفصیلات طلب

العزیزیہ ریفرنس: میڈیا کو نواز شریف سے گفتگو سے روک دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی  فلیگ شپ ریفرنس سےبریت کے خلاف  نیب اپیل کی سماعت میں ملزم کی انکم ٹیکس اور ویلتھ ٹیکس کی تفصیلات کا چارٹ  طلب کرلیا۔

فلیگ شپ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی بریت کے خلاف قومی احتساب بیورو(نیب )کی اپیل پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔

نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے احتساب عدالت  کےفیصلے کے مختلف حصوں کو پڑھ کر سنایا۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت کی جانب سے فیصلے میں بریت کی وجوہات کا ذکر نہیں کیاگیا،نواز شریف تین دفعہ وزیراعظم رہے ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف فلیگ شپ انویسٹمنٹ کی 13 کمپنیوں میں شئیر ہولڈرر ہے؟

نیب پراسیکیوٹر نے کہا جی، نواز شریف ان کمپنیز میں شئیر ہولڈر تھے۔

جسٹس محسن اختر کیا نی نے سوال کیا کہ نواز شریف نے اس رقم سے فائدہ کہاں لیا وہ کہاں ثابت ہوا؟

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے کو کلیئر کیا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے پوچھا کیا 10 ہزار درہم تنخواہ لینا جرم ہے؟

جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ کیا ساڑھے تین چار لاکھ سے یہ سب کچھ کھڑا ہوا؟

جسٹس عامر فاروق نے نیب پراسیکیوٹر سے پوچھا آپ کا الزام یہ ہے کہ یہ سب تو نواز شریف نے کیا، بچے بے نامی دار ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ فلیگ شپ لیزنگ کا کیس ہے۔

جسٹس عامر فاروق نے پوچھا اثاثے جو انکم ٹیکس میں ظاہر ہوئے تو کیا یہ اس سے مطابقت نہیں رکھتے؟

نیب پراسیکیوٹر نے کہا جی بالکل، اسی طرح ہی ہے تمام دستاویزات دی گئیں ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا سارے پوائنٹس پر احتساب عدالت میں بحث کی گئی ہے،ہمارا اصل کیس یہ تھا کہ ان کے اثاثے موجود ذرائع سے مطابقت نہیں رکھتے۔

عدالت نے پوچھا کیا نیب نے انکم ٹیکس اور ویلتھ ٹیکس کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں؟

نیب پراسیکیوٹر نےکہا کہ یہ تمام تفصیلات عدالت میں پیش کی گئیں۔

عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو حکم دیا کہ ایک چارٹ بنا کر عدالت میں جمع کرادیں،عدالت نے ریفرنس پر سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔


متعلقہ خبریں