’حکومت زراعت پر توجہ دے معیشت مستحکم ہوگی‘


اسلام آباد: سیاسی رہنماؤں اور ماہرین معاشیات نے کہا ہے کہ حکومت کو زراعت پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے جو ملک کی معیشت کو بہتری کی جانب گامزن کر دے گی لیکن بدقسمتی سے حکومت کوئی توجہ نہیں دے رہی۔

ہم نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اویس لغاری نے نندی پور کیس میں بابر اعوان کی بریت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو پوائنٹ اسکورنگ کی بہت جلدی ہوتی ہے اور شور شرابہ زیادہ ہوتا ہے لیکن حاصل حصول کچھ نہیں ہو رہا۔

انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے ابراج گروپ کو فائدہ پہنچانے کے لیے حکومت نے قومی گرڈ سے بجلی کے الیکٹرک کو دینے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ ابراج نے خود بجلی کی پیداوار بڑھانا تھی۔

اویس لغاری نے کہا کہ حکومت کی جانب سے زراعت پر بالکل توجہ نہیں دی جا رہی جو ملک کی معیشت کو بہتر کر سکتا ہے لیکن حکومت تو ملک کو آئی ایم ایف ریویو کی طرف لے کر جا رہی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ ادارے پہلے بھی تھے لیکن احتساب کا عمل نہیں تھا اور عمران خان کے آنے کے بعد احتساب کا عمل شروع ہوا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے احتساب کے لیے راستہ صاف کیا جس کی وجہ سے نیب کے لیے آسانی پیدا ہوئی۔ ہمارے ملک میں ادارے تو بنا دیے گئے لیکن انہیں مضبوط نہیں کیا گیا۔

’انصاف اس کو مل رہا ہے جس کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے‘

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما پلوشہ خان نے کہا کہ اس ملک میں انصاف صرف اس کو مل رہا ہے جس کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے جس کا واضح ثبوت بابر اعوان کی بریت ہے۔ یہاں ریاست مدینہ کے تقاضے تو پورے نہیں ہو رہے۔ وزیر اعظم اور ان کی ہمشیرہ نے خود بھی اپنے اثاثے چھپائے جس کی وضاحت انہوں نے نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ چور ڈاکو کے نام پر لوگوں کو بلاوجہ نقصان پہنچایا جا رہا ہے لیکن پاکستان تحریک انصاف میں موجود کسی بھی بدعنوان آدمی کے خلاف کارروائی نہیں کی جا رہی۔

یہ بھی پڑھیں پاکستان زراعت کے شعبے میں ملائیشیا سے تعاون کرے گا، شاہ محمود

پلوشہ خان نے کہا کہ عمران خان حکومت میں آنے سے قبل ہواؤں میں باتیں کرتے تھے اور غلط اعداد و شمار کی بنیاد پر پریس کانفرنس کرتے تھے جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ انہوں نے دعوے تو بہت کیے لیکن حکومت میں آنے کے بعد سب باتیں اور دعوے ہوا ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کے نام پر عوام کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے۔ ریاست مدینہ میں تو کسی چور ڈاکو کے ساتھ ڈیل نہیں کی جاتی تھی اور یوٹرن نہیں لیے جاتے تھے لیکن یہاں تو ایسا سب کچھ ہو رہا ہے۔

پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ حکومتی رویہ کی وجہ سے پراپرٹی سیکٹر بھی اب شدید متاثر ہو رہا ہے اور اس سے بھی بے روزگاری بڑھے گی۔ حکومت نے غریبوں کی ادویات سمیت کئی سہولیات بند کر دی ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ پی ٹی آئی نے رلانے کا وعدہ کیا تھا اور آج قوم نہ صرف رو رہی بلکہ جھولی اٹھا اٹھا کر بدعائیں بھی دے رہی ہے۔

معروف تاجر عارف حبیب نے معیشت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہی سال میں یہ دوسری ایمنسٹی اسکیم ہے، اس سے قبل کی اسکیم سے بھی لوگوں نے فائدہ اٹھایا تھا اس لیے موجودہ اسکیم میں لوگوں نے کوئی دلچسپی نہیں لی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو خود کو معاشی طور پر مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی حکومت اس وقت بہت کمزور پوزیشن پر ہے جبکہ حکومت کے پاس معیشت کو بہتر کرنے کی کوئی واضح پالیسی موجود نہیں ہے۔

انہوں ںے کہا کہ حکومت زراعت، تعمیرات اور آئی ٹی کو بھرپور توجہ دے کر اپنی درآمد کو بہتر بنا سکتی ہے۔

کراچی چیمبر آف کامرس کے رکن زبیر موتی والا نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں معیشت کے بحران کی بڑی وجہ بجلی بحران تھا جو اب نہیں ہے لیکن حکومتی رویے کی وجہ سے ہم کشمکش کا شکار ہیں جو معیشت پر اثر انداز ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے یہ تین سال کا بجٹ ہے ہر چیز پر بھاری ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔ جو نہ صرف عوام بلکہ تاجروں کو بھی متاثر کر رہا ہے۔

راولپنڈی چیمبر آف کامرس کے رکن سہیل الطاف نے کہا کہ لوگوں کا اعتماد بحال نہیں ہو رہا اور افراتفری جیسی صورتحال ہے جس کی وجہ سے معاشی بحران موجود ہے۔ تاجروں کو کسی بھی طرح کا سکون نہیں ہے اور بجٹ میں بھی کوئی بہتری نظر نہیں آئی۔


متعلقہ خبریں