اے پی سی:مولانا فضل الرحمان نے 25جولائی کو یوم سیاہ منانے کی تجویز دیدی


اسلام آباد:متحدہ اپوزیشن کی طرف سےمنعقدہ حکومت کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں مولانا فضل الرحمان نے 25جولائی کو یوم سیاہ منانے کی تجویز دیدی ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے صدراتی خطاب میں کہا کہ 25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں بدترین دھاندلی ہوئی، اس لیے 25 جولائی کو ملک بھر میں یوم سیاہ کے طور پر منانا چاہئیے۔

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے اے پی سی میں اسمبلیوں سے استعفے کی ایک بار پھر  بھی تجویزدی اور کہا کہ استعفوں کی تجویز پر بحث ہونی چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان کی تجویز پر دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے خاموشی پر اکتفا کیا اورکسی جماعت کے کسی رہنما نے استعفوں کی تجویز پر فوری ردعمل نہیں دیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ چھوٹی جماعتوں نے دوران اجلاس  دو بڑی جماعتوں پر احتجاجی تحریک چلانے اور حکومت کو گرانے کے لئے زوردیا تاہم دو بڑی جماعتوں کا موقف آنے کے بعد حتمی فیصلہ دوسرے سیشن میں کیا جائے گا۔

اے پی سی میں اب تک پیش ونے والی مختف تجاویز پر بھی حتمی رائے دوسرے سیشن میں دی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق آل پارٹیز کانفرنس میں ایک مرتبہ پھر اسمبلیوں سے استعفوں پر اتفاق نہ ہوسکا ،جے یو آئی، اے این پی، پشتونخوا میپ استعفوں کی حامی ہیں اور انکا موقف ہے کہ استعفیٰ دینے سے حکومت شدید ترین دباؤ میں آ جائے گی۔

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن فی الوقت استعفوں  کی حامی نہیں ہیں۔ دونوں بڑی جماعتوں نے مؤقف اختیار کیاہے کہ ہمیں اتنی جلدی حکومت کو مظلوم نہیں بننے دینا چاہیے،استعفے ایک آپشن ضرور ہیں لیکن یہ آخری آپشن ہونا چاہیے،ہمیں پہلے مرحلے پر ایوان کے اندر اور باہر احتجاج کا راستہ اختیار کرنا چاہیئے۔

اجلاس میں اپوزیشن کا متفقہ مؤقف تھا کہ پی ٹی آئی کے لئے کوئی میدان کھلا نہیں چھوڑا جاسکتا، ایوان کے اندر رہتے ہوئے موثر اپوزیشن سے حکومت پر مسلسل دباؤ برقرار رکھا جائے۔

اپوزیشن نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ احتجاج اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لئے جو حکمت عملی مرتب کی جائے گی، اسے قبول کیا جائیگا۔

یہ بھی طے کیا گیاہے کہ حتمی فیصلے تمام تجاویز کو سامنے رکھتے ہوئے متفقہ اعلامیہ میں شامل کیے جائینگے۔

ذرائع کے مطابق آل پارٹیز کانفرنس کے متفقہ اعلامیہ کے لیے 11 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہے جس میں رحمت اللہ کاکڑ، اویس نورانی، شفیق پسروری، فرحت اللہ بابر، یوسف گیلانی، احسن اقبال،رانا ثناء اللہ، شاہد خاقان عباسی، میاں افتخار، سینیٹر عثمان خان اور ہاشم بابرشامل ہیں۔

کمیٹی تجاویز کی روشنی متفقہ اعلامیہ جاری کریگی ۔ اعلامیہ کمیٹی اجلاس کررہی ہے جس میں وہ اعلامیہ کو مرتب کرکے قائدین کے سامنے پیش کریگی۔

اپنے صدارتی خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ دھاندلی زدہ حکومت ہے۔دھاندلی کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی کمیٹی کا کیا بنا؟ملک میں مہنگائی عروج پر پہنچ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوامی مشکلات اورحکومت کے خاتمے کیلئے مل کرآگے بڑھنا ہوگا، حکومت کوگھربھیجنے کیلئے سڑکوں پربھی آنا پڑا تونکلنا چاہئیے۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف  نے اے پی سے خطاب میں کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں مل کرکسی لائحہ عمل پرمتفق ہوں،چوری کے ووٹوں سے حکومت بنی ہے۔عوام کی تکالیف کی ترجمانی نہ کی توبہت بُرا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے ہر حربہ اختیارکرنا چاہیے ،عوام دشمن بجٹ نے لوگوں کی چیخیں نکال دی ہیں،بجٹ کوناکام بنانے کیلئے ملکرجدوجہد کرنی چاہئیے۔

اے پی سی میں پاکستان پیپلزپارٹی، مسلم لیگ نواز، عوامی نیشنل پارٹی،قومی وطن پارٹی، نیشنل پارٹی اور پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی  کے رہنما شریک ہیں۔

مسلم لیگ ن کے وفد کی قیادت  ن لیگ کے صدر شہباز شریف کررہے ہیں جبکہ سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی ،نائب صدر مریم نواز اور  راجہ ظفرالحق سمیت دیگر شریک ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے بلاول بھٹو ، یوسف رضاگیلانی،قمر زمان کائرہ، شیری رحمان، قمر زمان کائرہ اور فرخت اللہ بابر سمیت دیگر شریک ہیں۔

اسفند یار ولی، محمود خان اچکزئی، آفتاب شیر پاؤ، میر حاصل بزنجو، ساجد میر سمیت دیگر جماعتوں کے رہنما بھی اجلاس میں شریک ہیں۔

دعوت کے باوجود جماعت اسلامی اور بی این پی مینگل  اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔

اجلاس میں شرکت کے لیےسب سے پہلے  میر کبیر شاہی اور میر حاصل خان بزنجوکی قیادت میں نیشنل پارٹی کا  وفد پہنچا۔

سینیٹر مولانا عطاء الرحمن نےاے پی سی میں شرکت کے لیے آنے والوں کا استقبال کیا۔

اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں ہونے والی اے پی سی کے لیے مولانا فضل الرحمن کیجانب سےتمام پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کو دعوت دی گئی ہے۔

آل پارٹیز کانفرنس کے ایجنڈے میں بجٹ منظوری کو رکوانے پر مشاورت، حکومت مخالف تحریک کیلئے جلسوں کے شیڈول پرمشاورت کے ساتھ ساتھ اسلام آباد لاک ڈاؤن کی تاریخ کا اعلان پر بھی مشاورت متوقع ہے۔

یہ بھی پڑھیے:زرداری نے کمیشن سے متعلق فیصلہ اے پی سی پر چھوڑ دیا

حکومت گرانے سے متعلق مشاورت اور چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر غور بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔ اے پی سی کے اختتام پر باہمی مشاورت سے اعلامیہ  بھی جاری کیا جائے گا۔

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق نے کہاہے کہ  اے پی سی کی شاہکار فلم سکرین پر آنے سے پہلے ہی اتر گئی ۔ مفادات کی قیدی قیادت ہر مرتبہ مولانا کو بلا کر ان کی کرسی کھینچ لیتی ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں فردوس عاشق اعوان نے کہاہے کہ مولانا صاحب سے دلی ہمدردی ہےکیونکہ اپوزیشن کے ناتواں کندھے ان کی سیاسی محرومی کا بوجھ اٹھانے کو تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپوزیشن سے کوئی خطرہ نہیں،اپوزیشن کو اپوزیشن سے خطرہ ہے۔اے پی سی کاٹھ کی ہنڈیا ہے، بیچ چوراہے پھوٹے
گی۔مولانا فضل الرحمان کے اس منصوبے کا نتیجہ وہی نکلے گا جو ان کے الیکشن ایڈونچر کا نکلا تھا۔

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے مولانا فضل الرحمان کو مشورہ بھی دیاہے ۔ انہوں نے کہا کہ اے پی سی کی ناکامی کے بعد مولانا صاحب آئندہ چار سال کے لیے خود کو صرف دین کی خدمت کے لیے وقف کر دیں۔

 


متعلقہ خبریں