قومی اسمبلی میں 43ہزار 477 ارب روپے کے لازمی اخراجات کی تفصیل پیش



اسلام آباد: قومی اسمبلی میں 43ہزار 477 ارب روپے کے لازمی اخراجات کی تفصیل پیش کردی گئی۔ ملکی اور غیر ملکی قرضوں، سود کا بوجھ 43ہزار 273 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔

ایوان کو بتایا گیا کہ ملکی قرضوں کا حجم 39ہزار 172 ارب روپے سے تجاوز کر گیاہے جبکہ ملکی قرضوں پر سود 2ہزار 531 ارب روپے سے بڑھ گیاہے۔

ایوان میں پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق غیر ملکی قرضوں کا حجم1095 ارب روپے تک پہنچ گیا جبکہ غیر ملکی قرضوں پر سود 359 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔

ایوان کو آگاہ کیا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے مابین گرانٹ اور امداد کی مد میں 20 ارب کے چارجڈ اخراجات  ہیں۔ قومی اسمبلی کے 1 ارب 95 کروڑ ، سینیٹ کے 1 ارب 87 کروڑ کے لازمی اخراجات پیش کردیے گئے۔

پاکستان ریلوے کے 1 ارب 10 کروڑ روپے ،سپریم کورٹ کے 2 ارب روپے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے 57 کروڑ روپے کے لازمی اخراجات پیش کیے گئے۔

الیکشن  کی مد میں 6 ارب 84 کروڑ لے لازمی اخراجات پیش کے علاوہ وفاقی محتسب کے 71 کروڑ ، وفاقی ٹیکس محتسب کے 25 کروڑ روپے کے لازمی اخراجات پیش بھی ایوان کو بتا دیے گئے۔

امور خارجہ کے لیے 75 کروڑ روپے، قانون و انصاف کے 25 کروڑ روپے اورپاکستان پوسٹ آفس کی 1 کروڑ 80 لاکھ روپے کے لازمی اخراجات پیش  کیے گئے۔

ایوان میں غیر تصویبی اخراجات پر بحث حصہ لیتے ہوئے عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ غیر تصویبی اخراجات میں 32 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی شرح میں 87 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

عائشہ غوث پاشانے کہا کہ حکومت عوام کو قرضوں کے بوجھ سے نکالے۔ حکومت اپنی ترجیحات بتائے کہ قرضوں کے حوالے سے کیا پالیسی اپنائی جارہی ہے؟

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ ڈالر کا ریٹ  161روپےپر چلا گیا ہے۔  لگتا ہے روپے کا فری فال عام آدمی کو لے ڈوبے گا ۔

قومی اسمبلی، ٹیکس ریونیو میں اضافے کیلئے اصلاحات ضروری ہیں، حماد اظہر

انہوں نے کہا کہ روپے کی گراوٹ خطرناک اشارے دے رہی ہے۔

محسن شاہنوازرانجھا نے کہا کہ لازمی اخراجات کی مد کھربوں روپے  میں جارہی ہے۔ ہمیں لاء اینڈ جسٹس ڈویژن کی استعداد کار بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ وکلاء کی استعداد کار بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسمبلی و سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ لگتا ہے ڈائری آف اکنامک ہٹ میں دیکھ رہے ہیں۔ دس ماہ میں جی ڈی پی کا سائز نیچے گیا ہے،سارے نظام میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عوام دس سال کے بجائے حکومت کے دس ماہ دیکھ رہے ہیں۔

قومی اسمبلی اجلاس میں لازمی اخراجات پر بحث مکمل ہونے کے بعد مطالبات زر کی منظوری کا عمل شروع کردیا گیاہے۔

وزیر مملکت ریونیو حماد اظہر مطالبات زر قومی اسمبلی میں پیش کر رہے ہیں۔ پہلے ان وزارتوں کے مطالبات زرمنظور کیے جا رہے ہیں جن پر کٹوتی کی تحریک نہیں ہے۔

وزیراعظم کی ایوان میں موجودگی کے باعث بیک بینچرز حکومتی ارکان کا جوش دیدنی  تھا۔ ووٹنگ کے عمل کے دوران حکومتی ارکان انتہائی زوردار انداز میں ہاں کا جواب دیتے رہے ۔

حکومتی ارکان دونوں ہاتھوں سے انتہائی طاقت سے ڈیسک بجاتے رہے،حکومتی رکن راجا ریاض بجٹ کاپی سے زور زور سے ڈیسک بجاتے رہے۔


متعلقہ خبریں