آمدن سے زائد اثاثوں کو ثابت کرنا نیب کی ذمہ داری ہے،چیف جسٹس پاکستان

سرکاری اسکولوں کا معیار بہتر نہیں رہا، چیف جسٹس

فوٹو: فائل


سپریم کورٹ نے سابق ڈی جی آئی بی برگیڈیئر ریٹائرڈ امتیاز کیآمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں بریت کیخلاف نیب کی اپیل خارج کردی۔

سپریم کورٹ نے سابق ڈی جی آئی بی برگیڈیئر ریٹائرڈ امتیاز، عدنان کے خواجہ اور بیگم نسرین امتیاز کی بریت کا ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ آمدن اور زائد اثاثوں کی مالیت کا تعین کرنا نیب کی ذمہ داری ہے۔ نیب نے مقدمہ میں آمدن سے زائد اثاثوں کا تعین نہیں کیا۔

نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ اثاثوں کی وضاحت ملزمان نے کرنا تھی ۔

اس پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ 2011 سے پہلے نیب کے ہر کیس میں یہی مسئلہ آ رہا تھا۔ سپریم کورٹ نے 2011 میں فیصلہ دیا آمدن سے زائد اثاثوں کو ثابت کرنا نیب کی ذمہ داری ہے۔

نیب نے وکیل نے کہا ملزم کی اہلیہ نسرین امیتاز بے نامی دار تھی۔

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بے نامی دار ثابت کرنے سے پہلے آمدن سے زائد اثاثے ثابت کرنا بنیاد ہے۔ جب پہلی بنیاد ہی نہ ہو تو بے نامی ہونا جرم نہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کہ عدنان خواجہ کون تها اس نےکیا کیا؟

عدنان خواجہ کے وکیل نے کہا عدنان خواجہ کارباری شخصیت ہے جس کی اپنی ایک فیکٹری بهی ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدنان خواجہ برگیڈئیرریٹائرڈ امتیاز کا بے نامی دار ہے.اسی کی دی ہوئی رقم سے عدنان خواجہ نے ایک دکان خریدی۔

برگیڈئیر ریٹائرڈ امتیاز نے اپنے دلائل میں کہا کہ یہ کیس بدنیتی پر مبنی ہے۔

جسٹس یحیٰی آفریدی نے کہا آپ اپنی جائیداد کا جواب دیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ یہ جائیددیں اگر غیر قانونی ذرائع امدن سے بنائی ہیں تو استغاثہ ثابت کرے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ غیر قانونی ذرائع آمدن ریکارڈ پر موجود نہیں ہیں ۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے تو ریکارڈ کو ہی دیکهنا ہوتا ہے۔

عدالت نے ملزمان کی بریت کے خلاف نیب کی اپیل مسترد کردی۔

یہ بھی پڑھیے: جعلی شناختی کارڈ کیس میں ملوث ملزمان کی بریت کے خلاف نیب اپیلیں مسترد

کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔


متعلقہ خبریں