افغان صدر خطے میں امن کے لیے کل پاکستان پہنچ رہے ہیں

افغان فورسز کو جارحانہ آپریشن کرنے کے احکامات

فوٹو: فائل


کابل: افغان صدر اشرف غنی خطے میں امن کے لیے پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ جسے پاک افغان تعلقات کے حوالے سے انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

غیر ملکی نیوز ایجنسی کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی دعوت پر جمعرات کو پاکستان پہنچ رہے ہیں۔ افغان صدر اپنے دو روزہ سرکاری دورے کے دوران عمران خان سے ملاقات کریں گے۔

اشرف غنی کا سال 2014 کے بعد یہ تیسرا دورہ پاکستان ہے جس میں طالبان کے ساتھ سیاسی طور پر معاملات طے کرنے کی کوششیں کی گئیں جبکہ افغانستان میں ایک دہائی پر مشتمل جنگ میں پاکستان پر عسکریت پسند تحریکوں کی حمایت کے الزامات عائد کیے جاتے رہے۔

افغان صدر کے ترجمان ہارون چکھن سوری نے کہا ہے کہ اس وقت یہ دیکھنا اہم ہے کہ پاکستان سمیت خطے کے کون سے ممالک امن کے خواہاں ہیں اور افغانستان میں امن کے لیے کس طرح کی مدد فراہم کر سکتے ہیں۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق افغان صدر کے دورہ پاکستان کے دوران سیکیورٹی، امن و مفاہمت، سیاسی، تجارتی اور معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ دورے کے دوران دیگر اعلیٰ حکام اور کاروباری افراد بھی افغان صدر سے ملاقات کریں گے جس میں دونوں ممالک کے کاروباری افراد موجود ہوں گے۔

طالبان اور امریکی نمائندوں کے درمیان مذاکرات کے کئی دور ہوئے جس میں جنگ کے خاتمے اور فوجی انخلا پر بات کی گئی تاہم طالبان کی جانب سے کٹھ پتلی حکومت کو تسلیم نہ کرنے پر افغان صدر مذاکرات سے پیچھے ہٹ گئے۔

یہ بھی پڑھیں بھوربن:افغانستان میں قیام امن کیلئے ’لاہور پراسس‘ کے نام سے پہلی کانفرنس

رواں سال اشرف غنی کی جانب سے پاکستان پر مداخلت کا الزام لگاتے ہوئے کہا گیا تھا کہ افغانستان میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے فوجی اور سیاسی مداخلت کی جا رہی ہے جبکہ کوئٹہ کو طالبان رہنماؤں کا ٹھکانہ قرار دیا تھا۔

افغان صدر کے الزامات کی پاکستان کی جانب سے تردید کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پاکستان افغانستان کا سیاسی حل چاہتا ہے جبکہ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے افغان طالبان کے ساتھ پر امن مذاکرات کے لیے پاکستانی حکام کے ساتھ بھی ملاقاتیں کی۔

گزشتہ ہفتہ افغانستان کے سیاسی رہنما پاکستان میں اکھٹے ہوئے تھے اور افغان امن سے متعلق بحث کی گئی تھی۔


متعلقہ خبریں