پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون نے استعفوں کی مخالفت کر دی

جے یو آئی کا آزادی مارچ: اپوزیشن آج پھر سر جوڑے گی

فوٹو: ہم نیوز


اسلام آباد: پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون نے اسمبلیوں سے استعفیٰ کی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ اسمبلیوں سے استعفیٰ مسائل کا حل نہیں۔

حزب اختلاف کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں بلاول بھٹو نے پارلیمنٹ کے اندر احتجاج، مریم نواز نے سڑکوں پر آنے اور مولانا فضل الرحمان فیصلہ کن تحریک پر ڈٹے رہے۔

دونوں بڑی جماعتوں نے استعفے دینے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ پارلیمنٹ سے باہر رہ کر اپنا مؤقف بہتر طریقے سے نہیں دے سکیں گے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری جمہوریت کی ڈی ریل کے لیے کسی بھی قسم کے اقدام کی مخالفت کرتے رہے اور صرف پارلیمنٹ میں احتجاج کی تجویز دی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی جمہوری نظام میں رہتے ہوئے جدوجہد کرنا چاہتی ہے کیونکہعام انتخابات میں دھاندلی کرتے ہوئے بے شرمی کے سارے ریکارڈ توڑے گئے۔

جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف فیصلہ کن تحریک چلانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ جب ہم انتخابات کو ہی جعلی کہتے ہیں تو پارلیمنٹ کے اندر کیسا احتجاج اور اگر تمام جماعتیں ساتھ دیں تو کل سے ہی تحریک شروع کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ساتھ نہ دے تو صرف دو ماہ میں احتجاج کی تیاری کر لیں گے جبکہ حکومت کے خلاف ملین مارچ اور اسلام آباد لاک ڈاؤن کے لیے بھی مکمل تیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں 25 جولائی کو یوم سیاہ منانے کا اعلان، اے پی سی اعلامیہ

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نواز نے بھی حکومت کے خلاف احتجاج کے لیے سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ آج فیصلہ کر کے اٹھیں گے کہ کیا کرنا ہے، حکومت کے خلاف سڑکوں پر آنا ہی مسئلہ کا واحد حل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اے پی سی میں ٹھوس فیصلے ہونے چاہیئیں کیونکہ عوام کو حزب اختلاف سے بہت توقعات ہیں۔ اگر قابل عمل لائحہ عمل سامنے نہ رکھا گیا تو عوام میں مایوسی بڑھے گی۔

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ نے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی تجویز دی جس پر سب نے ہی اتفاق کیا۔

اے پی سی میں شریک تمام جماعتوں نے عوام دشمن بجٹ کو مل کر روکنے اور اٹھارویں ترمیم کے خلاف کسی بھی اقدام کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس میں کہا گیا کہ معیشیت کو آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے سپرد کرنا گرتی معیشت کو آخری جھٹکا دینے کے مترادف ہے کیونکہ ملک دشمن قوتیں قومی مفاد پر قدغن لگانے کی سوچ رکھتی ہیں۔


متعلقہ خبریں