وزیر اعظم عمران خان اور افغان صدر کے درمیان ملاقات



اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

افغان صدراشرف غنی آج  پاکستان کے دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے، جہاں ان کا استقبال مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کیا۔ اس موقع پر افغان سفیر عاطف مشال اور دفتر خارجہ کے اعلی افسران بھی موجود تھے۔

سرکاری ٹی وی کے مطابق نور خان ائر بیس پہنچنے پر معزز مہمان کو اکیس توپوں کی سلامی دی گئی ۔

وزیراعظم عمران خان نے افغان صدر کے اعزاز میں وزیر اعظم ہاؤس میں استقبالیہ دیا۔ وزیراعظم ہاؤس پہنچنے پر افغان صدرکو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔

وزیراعظم عمران خان نے معزز مہمان کے وفاقی وزراء اور دیگر حکام سے تعارف کرایا۔

وزیراعظم عمران خان اور افغان صدرکے درمیان ملاقات بھی ہوئی جس میں باہمی دلچسپی کے امور اور خطے کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات  بھی ہوئے۔ پاکستانی وفد کی قیادت وزیراعظم عمران خان جبکہ افغان وفد کی قیادت افغان صدر اشرف غنی  نے کی۔

وزیر اعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان جاری ملاقات کے اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک کے سربراہان نے دوستی اور تعاون کا باب کھولنے پر اتفاق کیا اور باہمی تعاون کے فروغ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات پرگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پر امن ہمسائیگی کے ویژن پر یقین رکھتا ہے اور پاکستان افغانستان کے ساتھ معیاری تعلقات کا خواہاں ہے۔

وزیراعظم نے افغان امن عمل میں بھرپور حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں دہائیوں سے جاری تنازعے کا حل صرف پرامن مذاکرات میں ہے اس لیے پاکستان نے افغان مذکراتی عمل کا ساتھ دیا۔

اس سے قبل وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اورافغان صدر اشرف غنی کے درمیان ملاقات بھی ہوئی جس میں دوطرفہ تعلقات اورافغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کےامور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

دونوں ملکوں میں تجارت میں اضافے،معیشت اورسرمایہ کاری کے فروغ،مواصلات،توانائی،ثقافت اور عوامی روابط بہتربنانے پر خصوصی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات میں امن واخوت کےلیے وضع کردہ حکمت عملی کو عوام کی بہتری اور بہبود کےلیے بروئے کار لانے پر اتفاق کیا گیا۔

اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کےدیرینہ جغرافیائی اورتاریخی تعلقات ہیں،دہائیوں پر محیط تنازع اور عدم استحکام میں افغان عوام نے بے پناہ مشکلات کا سامنا کیاہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پائیدار امین، استحکام اور خوشحالی پاکستان کے مفاد میں ہے،پاکستان افغان امن عمل کےلیے کھلے دل اورنیک نیتی سے مصالحانہ کردار ادا کرتا رہے گا۔

وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغان نیتجہ خیز مذاکرات کی ضرورت پر زور دیاہے،افغانستان میں پائیدار امن اور استحکام کا یہی واحد راستہ ہے۔

شاہ محمودقریشی نے کہا کہ اشرف غنی کے دورہ سےدونوں ملک مزید قریب آئیں گےاور دوطرفہ تعلقات کے استحکام میں مددملےگی۔

افغان صدر اشرف غنی نے افغان امن عمل میں پاکستان کی کاوشوں کو سراہا۔

افغان صدرصدرمملکت عارف علوی  سے ملاقات بھی کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری آج سرینا ہوٹل اسلام آباد میں افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کریں گے، ملاقات میں خطے کی اسٹریٹجک صورت حال اور مسائل پر بات ہوگی۔

دفتر خارجہ کے مطابق افغان صدر کے دورہ پاکستان کے دوران سیکیورٹی، امن و مفاہمت، سیاسی، تجارتی اور معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ دورے کے دوران دیگر اعلیٰ حکام اور کاروباری افراد بھی افغان صدر سے ملاقات کریں گے جس میں دونوں ممالک کے کاروباری افراد موجود ہوں گے۔

افغان صدر اشرف غنی تھنک ٹینک کے اجلاس سے خطاب بھی کریں گےاور صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی کی طرف سے دیے گئے عشائیہ میں بھی شریک ہونگے۔

شیڈول کے مطابق ڈاکٹر محمد اشرف غنی کل لاہور جائیں گےجہاں گورنر پنجاب چودھری محمد سرور اور وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان احمد خان  سے ملاقاتیں کریں گے۔

افغان صدر نماز جمعہ بادشاہی مسجد لاہور میں ادا کریں گے۔ ڈاکٹر اشرف غنی کل شام لاہور سے ہی وطن واپس روانہ ہوں گے۔

واضح رہے کہ اشرف غنی کا سال 2014 کے بعد یہ تیسرا دورہ پاکستان ہے جس میں طالبان کے ساتھ سیاسی طور پر معاملات طے کرنے کی کوششیں کی گئیں جبکہ افغانستان میں ایک دہائی پر مشتمل جنگ میں پاکستان پر عسکریت پسند تحریکوں کی حمایت کے الزامات عائد کیے جاتے رہے۔

افغان صدر کے ترجمان ہارون چکھن سوری نے کہا ہے کہ اس وقت یہ دیکھنا اہم ہے کہ پاکستان سمیت خطے کے کون سے ممالک امن کے خواہاں ہیں اور افغانستان میں امن کے لیے کس طرح کی مدد فراہم کر سکتے ہیں۔

طالبان اور امریکی نمائندوں کے درمیان مذاکرات کے کئی دور ہوئے جس میں جنگ کے خاتمے اور فوجی انخلا پر بات کی گئی تاہم طالبان کی جانب سے کٹھ پتلی حکومت کو تسلیم نہ کرنے پر افغان صدر مذاکرات سے پیچھے ہٹ گئے۔

یہ بھی پڑھیے: بھوربن:افغانستان میں قیام امن کیلئے ’لاہور پراسس‘ کے نام سے پہلی کانفرنس

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتہ افغانستان کے سیاسی ،سماجی و مذہبی رہنما  پاکستان میں اکھٹے ہوئے تھے اور افغان امن سے متعلق بحث کی گئی تھی۔


متعلقہ خبریں