سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت ستمبر تک ملتوی

حکومت کے خاتمے تک جے یو آئی (ف) کے ساتھ ہیں، نواز شریف

سابق وزیراعظم نواز شریف—اے ایف پی فائل فوٹو۔


اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان مسلم لیگ ن تاحیات قائد اورسابق وزیراعظم نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا کالعدم قرار دینے کی اپیل پر سماعت ستمبر تک ملتوی کردی ہے ۔

کیس کی سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی ۔

کیس کی سماعت شروع ہوئی تو نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ پہلی بار پیپر بک تیار کر کے ہمیں اطلاع دی گئی، جو نامکمل تھی،اب کی بار پیپر بک تیار کرنے سے پہلے ہمیں آگاہ کیا گیاتو پھرہم نے تمام 13 والیمز کا جائزہ لیا۔

خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ایک مکمل چارٹ بنا کر دیا اور بتایا کہ کہاں کون سی دستاویز موجود نہیں۔ ہم اب بھی پیپر بک مکمل کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔عدالت کچھ وقت دیدے، تاکہ پیپر بک مکمل تیار ہو جائے۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ جن دستاویزات کی درستگی کی ضرورت ہے وہ ایک ہی بار کروا لیں، تاکہ کارروائی آگے بڑھائی جا سکے،پیپر بک صرف ریکارڈ کو اکٹھا کرنے کے لئے بنائی جاتی ہے،پہلے ہی 20 ہزار صفحات ہو چکے ہیں مزید مت بڑھائیں۔

جسٹس عامر فاروق نے مزید کہا کہ ہم نے تو صرف اسی ریکارڈ کو دیکھنا ہے جو ٹرائل کورٹ میں ریکارڈ پر آیا،ایسی کوئی دستاویز پیپر بک میں نہیں لگی گی جو ٹرائل کورٹ میں ریکارڈ پر نہیں آئی۔

عدالت کی طرف سے کہا گیا کہ آپ کی اپیل پر دلائل شروع ہو جائیں پھر دیکھ لیں گے کہ کس طرح لے کر چلنا ہے،یہ کیس ایک دن میں مکمل ہونے والا تو نہیں ہے

جسٹس محسن اختر نے خواجہ حارث سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ بتا دیجئے گا کہ دلائل کے لیے کتنے گھنٹے لیں گے؟

یہ بھی پڑھیے:فلیگ شپ ریفرنس: نواز شریف کے انکم اور ویلتھ ٹیکس کی تفصیلات طلب

اس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ وہ اپنے دلائل میں کتنا وقت لیں گے۔ تاہم نوا زشریف کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ اپیل پر سماعت ستمبر کے مہینے تک ملتوی کردیں ،  تاریخ بعد میں مقرر کی جائے۔

عدالت نے کیس کی سماعت ستمبر تک ملتوی کردی ۔


متعلقہ خبریں