’گوگل برین‘ اسکولوں کی ضرورت ختم کر دے گا


اگلی دو دہائیوں میں دماغ میں ’گوگل برین‘ کی چپ ڈال کر فوری طور پر علم حاصل کیا جا سکے گا جس کے بعد اسکول اور کالج کی ضرورت ختم ہو جائے گی۔

یہ بات مصنوعی ذہانت کے ماہر نکولس کیریناس نے ایک غیرملکی جریدے سے بات کرتے ہوئے کہی، انہوں نے بتایا کہ وہ ایک انقلابی ایجاد پر کام کر رہے ہیں جس کے ذریعے انسان فوری طور پر ہر قسم کا علم حاصل کر سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں ہمیں کچھ پوچھنے کے لیے ٹائپ نہیں کرنا پڑے گا، وہ صرف سوچیں گے اور انہیں چپ کے ذریعے جواب مل جایا کرے گا۔

نکولس کیریناس کا اندازہ ہے کہ اگلی دو دہائیوں کے دوران ٹیکنالوجی اتنی ترقی کر چکی ہو گی کہ دماغ میں ایک چپ کے ذریعے ہر قسم کا علم ڈالا جا سکے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ جب گوگل آپ کے دماغ میں بیٹھا ہو گا تو کچھ بھی جاننا ناممکن نہیں رہے گا، آٹھ سال کے بچے سے لے کر 80 سال کے بوڑھے تک اس ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

نکولس کے مطابق اس وقت اسکول اور کالج تعلیم دینے کے فرسودہ طریقے سمجھے جائیں گے۔

مصنوعی ذہانت کے ماہر نے بتایا کہ شروع میں یہ ٹیکنالوجی ابتدائی نوعیت کا علم دے سکے گی تاہم اس میں بہت تیزی سے بہتری آئے گی اور ایک وقت آ جائے گا جب ہر شخص اپنی پسند کے مطابق اسے استعمال کرے گا۔


متعلقہ خبریں