سوشل میڈیا پر مقبول لیکن جھوٹی پوسٹ

اسکرین شاٹ


 دس برسوں اور سوا لاکھ سے زیادہ ٹویٹس پر تحقیق کے بعد محققین کا دعویٰ ہے کہ جعلی خبریں زیادہ تیزی سے پھیلتی ہیں اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر سچ کی نسبت جھوٹ کو زیادہ پذیرائی ملتی ہے۔

ایسی ہی ایک پوسٹ آج کل پاکستانی صارفین فیس بک اور ٹوئٹر پر بلا تحقیق شیئر کر رہے ہیں۔  جنوبی وزیرستان کے ایک ویلڈر سکندر وزیر سے متعلق کہا جا رہا ہے کہ وہ لوہے کے بے کار ٹکڑوں سے پرندوں اور جانوروں کے ڈھانچے تیار کرتا ہے۔

ایک ٹوئٹر صارف نے تو اسے قدرتی طور پر فنکارانہ صلاحیتوں کا مالک قرار دے دیا۔

سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد اس پوسٹ پر واہ، کیاکمال، ذرا نم ہو تو مٹی بڑی ذرخیز ہے، پاکستان میں قابلیت کی کمی نہیں، جیسے کمنٹ کر رہے ہیں اور اسے شیئر بھی کیا جارہا ہے۔

حقیقت کیا ہے؟

حقیقت یہ ہے کہ جن ڈھانچوں کو پاکستان  ویلڈر کی قابلیت گردانہ جارہا ہے وہ دراصل ویسٹ ویلز کا شہری جے کے براؤن کے بنائے ہوئے ہیں۔

برطانیہ کے ملک ویسٹ ویلز کے شہری نے 2011 میں اپنے نام کا فیس بک پیج بنایا اور جے کے براؤن اپنے کام کی بدولت پوری دنیا میں جانے جاتے ہیں۔

اسکرین شاٹ

جے کے براؤن اپنے بارے میں لکھتے ہیں کہ نہیں جنگل میں آزاد گھومتے جانور انتہائی پسند ہیں اور بے کار اشیا سے ان کے ڈھانچے بنا کر خود کو پر مسرت محسوس کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ راہ چلتے ملنے والی دھاتوں کے ٹکڑے جمع کر کے انہیں استعمال میں لاکر اپنے شوق کی تکمیل کرتے ہیں۔

بے کار اشیا کو کار آمد بنانے والے  جے کے براؤن اپنے شوق سے اپنا روزگار بھی کما رہے ہیں۔ وہ تیار کردہ اشیا کو اپنی ویب سائٹ اور فیس بک پیج پر فروخت کے لیے پیش کرتے ہیں۔

اس تتلی کو ویسٹ ویلز کے شہری نے 2019 میں تیار کر کے فروخت کیا۔

No photo description available.

گھوڑے کے سے اس ڈھانچے کو پاکستانی ویلڈر کا شاہکار سمجھا جارہا ہے درحیقیقت اسے جے کے براؤن نے 2015 میں تیار کیا کا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر شیئر کیے جانے والی اشیا جن میں دھاتوں سے بنا کوا، مینڈک، مکھی، مرغ اور گھوڑا شامل ہیں وہ تمام جے کے براؤن کی تیار کردہ ہیں۔

ویسٹ ویلز کے شہری نے ہر شاہکار کی تصویر پر اپنے دسختط بھی ثبت کیے ہیں جو کہ پاکستانی ویلڈر کے نام سے شیئر کی جانی تصاویر پر نہیں ہیں۔

مزے کی بات یہ ہے کہ جس پاکستانی ویلڈر کے نام سے یہ تمام کارنامے منسوب کیے جا رہے ہیں اس نے بھی ان پوسٹوں کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔


متعلقہ خبریں