یقین کریں: شارک مچھلی سے زیادہ سیلفی نے انسانی جانیں لے لیں

یقین کریں : شارک مچھلی سے زیادہ سیلفی نے انسانی جانیں لے لیں

اسلام آباد: جدید موبائل فونز کی ایجادات اور سیلفی اسٹکس کے بڑھتے استعمال نے جہاں انسانوں کے لیے یہ ممکن بنایا ہے کہ وہ کسی دوسرے انسان کی مدد کے بغیر اپنے یادگار لمحات کو ’ہمیشہ‘ کے لیے تصویر یا وڈیو کی شکل میں ’قید‘ کرسکتا ہے تو وہیں اس کی جبلت میں شامل ’خوب سے خوب تر کی تلاش‘ نے اسے بدترین ’خطرات‘ سے بھی دوچار کردیا ہے۔

دستیاب اعداد و شمار کے مطابق پوری دنیا میں سیلفی لینے کے شوق میں سب سے زیادہ بھارت کے باشندے اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ اس فہرست میں دوسرا نمبر روس کا ہے، تیسرے نمبر پر امریکہ اور چوتھے پر پاکستان ہے۔

جرمنی کے نشریاتی ادارے ’ڈی ڈبلیو‘ نے ایک بھارتی جریدے کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اکتوبر 2011 سے نومبر 2017  تک کے درمیانی عرصے میں کم از کم 259 افراد سیلفی لیتے ہوئے ہلاک ہوئے ہیں جب کہ اسی عرصے کے دوران خطرناک ترین قرار دی جانے والی شارک مچھلی کے حملے میں صرف 50 افراد نے اپنی زندگیوں کی بازی ہاری تھی۔

ڈی ڈبلیو کے مطابق 1.3 ارب کی آبادی والے بھارت میں 800 ملین افراد موبائل فونز استعمال کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق لوگوں کی اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے باعث بھارتی حکومت نے متعدد ایسے علاقوں اور مقامات پہ سیلفی لینے پر پابندی عائد کردی ہے جو دیگر کی نسبت زیادہ خطرناک تصور کیے جاتے ہیں۔

جرمنی کے نشریاتی ادارے کے مطابق بھارت کے ساحلی شہر ممبئی میں 16 ایسے مقامات ہیں جہاں سیلفی لینے پر پابندی عائد ہے۔

دستیاب اعداد و شمار کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روس میں زیادہ تر ہلاکتیں بلند و بالا عمارات اور یا پھر کسی پل سے سیلفی لینے کے شوق میں ہوئیں جب کہ امریکہ میں زیادہ تر ہلاکتیں بلند پہاڑوں پر سے سیلفی لینے کے سبب ہوئیں۔


متعلقہ خبریں