ٹوئٹر نے ’قانون شکن‘ سیاسی رہنماؤں کیخلاف پالیسی بنا لی

ٹوئٹر نے ’قانون شکن‘ عالمی رہنماؤں کیخلاف پالیسی بنا لی

فائل فوٹو


سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے دنیا بھر کے رہنماؤں، سرکاری ملازمین اور سیاسی قائدین کیخلاف اہم اعلان کیا ہے جس کے مطابق ان لوگوں کے مفاد عامہ سے تضاد رکھنے والے ٹوئٹس ہٹا دیے جائیں گے۔

مختلف ممالک کے نمایاں سرکاری حکام اگر ٹوئٹر کے نئے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کریں گے تو ان کی مذکورہ ٹوئٹس چھپا(ہائیڈ) دی جائیں گی۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ماضی میں کیے گئے بیشتر فیصلوں پرعمل نہیں ہوسکا لیکن نئی پالیسی کا اطلاق 27 جون 2019 سے ہو جائے گا۔

اب ہوگا کیا؟

 کمپنی کی نئی پالیسی کے مطابق جن ٹوئٹس کو ہائیڈ کیا جائے گا وہ تلاش(سرچ) کرنے پر بھی نظر نہیں آئیں گے اور انہیں خودکار نظام کے تحت پھیلایا بھی نہیں جائے گا۔

 دنیا بھر کی سیاسی شخصیات،  قائدین، مختلف مملک کے سربراہان اور اعلیٰ حکومتی عہدے دار نئی پالیسی کی زد میں آئیں گے۔

ٹوئٹر کی نئی پالیسی کے مطابق جن ٹوئٹس میں تشدد پر اکسانے یا دھمکی آمیز الفاظ کا استعمال کیا جائے گا وہ بھی ہائیڈ کر دیے جائیں گے۔

اس پالیسی کا اطلاق ان لوگوں پر ہوگا جو کسی حکومت میں نمایاں عہدہ رکھتے ہیں یا اس کے امیدوار ہیں۔ اگر کسی سرکاری عہدیدار کا اکاؤنٹ تصدیق شدہ نہیں ہے یا اس کے پیروکار(فالورز) دس ہزار سے کم ہیں تو اس پر نئی پالیسی کا اطلاق نہیں ہوگا تاہم  27 جون 2019 سے قبل کیے گئے ٹوئٹس پر نئی پالیسی لاگو نہیں ہے۔

ہم نیوز نے ٹوئٹر کی نئی پالیسی پر مختلف صارفین سے بات کی ہے جن میں سے اکثر کا کہنا ہے تھا یہ اچھائی کی جانب چھوٹا لیکن پہلا قدم ہے۔

صارفین کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی سے جھوٹی خبروں اور دوسروں کو ہراساں کرنے کا تدارک فوری تو ممکن نہیں لیکن اس سے ظاہر ہے کہ کمپنی ان مسائل کو حل کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا سماجی رابطوں کی ویب سائٹ کو پالیسی کا دائرہ کار بڑھانا چاہیے تاکہ سوشل میڈیا کا منفی استعمال کم ہو۔


متعلقہ خبریں