آج کل کرپشن کیخلاف عدالتوں کا رویہ بڑا سخت ہے،چیف جسٹس پاکستان

سرکاری اسکول میں اعلی تعلیم ، فری یونیفارم اور دودھ کا گلاس دیا جائے، چیف جسٹس پاکستان

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان آصف سعید خان کھوسہ نے کہا ہے کہ کبھی منشیات اور دہشت گردی کے مقدمات میں عدالتوں کا رویہ بڑا سخت ہوتا تھامگرآج کل کرپشن کیخلاف عدالتوں کا رویہ بڑا سخت ہے۔

سپریم کورٹ میں  جعلی این او سی کے ذریعے سرکاری زمین الاٹ کرنےمیں ملوث مجرمان کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔

دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو  بتایا کہ زمین کی الاٹمنٹ سےسرکاری خزانے کو 430 ملین روپے کا نقصان ہوا۔

مجرمان کے وکیل نے کہا کہ اپیلیں واپس لے لیتے ہیں بس عدالت سزا کم کردے۔

چیف جسٹس پاکستان  نے ریمارکس دیے کہ مختیارکارسرکاری زمین کے نگہبان تھے اور زمین کے محافظوں نے 21 ایکڑزمین کسی کو دے دی، اس قسم کے جرم میں پانچ سال سزا کم ہے، پانچ سال سزا تو کسی کو لکڑی یا پتھر مارنے پر سنا دی جاتی ہے۔

مجرم خادم حسین کے وکیل نے کہا کہ الاٹ زمین واپس ہو گئی تھی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چور پکڑے جانے پر رقم واپس کر دیتا ہے، تو کیا اس سے جرم ختم ہو جاتا ہے؟ خادم حسین نے عہدہ سنبھالنے کے پانچ دنوں میں یہ کارنامہ سر انجام دے دیا، کیوں نہ مجرمان کو سزائیں بڑھانے کا نوٹس دیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آج کل کرپشن کیخلاف عدالتوں کا رویہ بڑا سخت ہے، پہلے کبھی منشیات اور دہشت گردی کیسز میں عدالتوں کا رویہ بڑا سخت ہوتا تھا، آج کل سرکاری اداروں میں کرپشن کیسز پرعدلیہ کا رویہ ایسا ہے۔

سپریم کورٹ نے سماعت کے بعد مجرمان کی سزا کے خلاف اپیلیں مسترد کردیں۔

خادم حسین اورمشتاق علی نے کراچی کے علاقے ملیر میں سرکاری زمین  ایک شہری کو الاٹ کرنے کا جعلی این او سی (اجازت نامہ) جاری کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے:آمدن سے زائد اثاثوں کو ثابت کرنا نیب کی ذمہ داری ہے،چیف جسٹس پاکستان

احتساب عدالت نے پانچ سال قید کی سزا سنائی اور ہائیکورٹ نے سزا برقرار رکھی تھی۔


متعلقہ خبریں