جعلی بینک اکاونٹس کیس: حسین لوائی اور طحہ رضا کی ضمانت بعداز گرفتاری مسترد


اسلام آباد: ہائی کورٹ نے جعلی بینک اکاونٹس کیس میں مرکزی ملزم حسین لوائی اور طحہ رضا کی ضمانت بعد از گرفتاری مسترد کردی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج عامر فاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی نے فیصلہ جاری کیا جس میں درج ہے کہ بادی النظر میں ملزمان کا جعلی بینک اکاونٹس کے ساتھ تعلق موجود ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں تحریر کیا ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس سے منسلک سمٹ بینک میں ملزمان اہم عہدوں پر رہے جب کہ طبی بنیادوں پر بھی ملزمان کی ضمانت کی درخواست بھی معیار کے مطابق نہیں ہے۔

فیصلے متن میں شامل ہے کہ کرپشن معاشرے میں کینسر کی طرح پھیل رہی ہے۔ کرپشن کو آہنی ہاتھوں سے نہ روکا گیا تو یہ ملک کے لیے تباہی ہو گی۔

عدالت نے لکھا ہے کہ ملک میں کرپشن شاہی اصلاح کے طور پر استعمال ہورہی ہے، بڑے پیمانے پر منظم کرپشن ملکی معیشت کے لیے تباہ کن ہے۔ متن میں یہ بھی درج ہے کہ عام ہوتی کرپشن کو روکنا عدالت کا بھی بنیادی فرض ہے۔

خیال رہے کہ نیب نے مذکورہ ملزمان کو ایک سال سے گرفتار کر رکھا ہے۔ حسین لوائی اور نجی بینک کے کارپوریٹ ہیڈ طحہ رضا کو پارک لین اور منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر دلائل 19 جون 2019 کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

گزشتہ سماعت پر وکیل نیب نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ جعلی بینک اکاونٹس ملزم طحہ رضا اور حسین لوائی کے کہنے پر جعلی بینک اکاؤنٹس کھولے گئے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے سات جنوری 2018 کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا معاملہ قومی احتساب بیورو کے پاس بھجوایا تھا۔

چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان منگی کو تفتیش کرنے والی ٹیم کا سربراہ مقرر کیا تھا اور اب نیب 29 مشکوک بینک اکاؤنٹس سے 35 ارب روپے منتقل ہونے پر تحقیقات کر رہا ہے۔

قبل ازیں سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے عدالت کو بتایا تھا کہ 104 جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے تقریباً 210 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں۔


متعلقہ خبریں